متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کراچی تنظیمی کمیٹی کو تحلیل کرنے کے بعد ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی لندن اور کراچی کو بھی تحلیل کرنے کا اعلان کردیا اور 25 مئی تک تنظیمی معاملات کو دیکھنے کے لئے 12 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔
متحدہ قومی موومنٹ میں تطہیر کا عمل جاری ہے جس کی شروعات 21 مئی کو کراچی تنظیمی کمیٹی کو تحلیل کر کے اور اس کے انچارج حماد صدیقی کی بنیادی رکنیت منسوخ کر کے کی گئی۔ ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی نے رابطہ کمیٹی کے ارکان شکیل عمر، سلیم تاجک اور کراچی تنظیمی کمیٹی کے سابق رکن فاروق سلیم کو غیر معینہ مدت کیلئے تنظیم سے معطل کر دیا۔
کارکنان کو معطل افراد سے کسی بھی قسم کا رابطہ نہ رکھنے کی ہدایت کی۔ کے ٹی سی کی تحلیل کے بعد 23 مئی کو الطاف حسین نے پاکستان اور لندن کی رابطہ کمیٹی اور نائن زیرو کی ایڈمنسٹریشن کمیٹی کو فوری طور پر تحلیل کرنے کا اعلان کیا۔ الطاف حسین نے نئی رابطہ کمیٹی کے ناموں کا چنا 25 مئی کو جناح گرانڈ میں کارکنان کے جنرل ورکرز اجلاس میں کرنے کا بھی اعلان کیا۔
ایم کیو ایم کے تنظیمی معاملات کی نگرانی کے لئے عارضی طور پر12 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں ڈاکٹر فاروق ستار، سیف یار خان، عامر خان، خالد مقبول صدیقی، ڈاکٹر صغیر، کنور نوید جمیل، ڈاکٹر نصرت جاوید، اشفاق منگی، یوسف شاہوانی، افتخار رندھاوا، گلفرزا خان خٹک اور محترمہ ممتاز انور شامل ہیں۔
الطاف حسین نے عارضی رابطہ کمیٹی کے ارکان کو ہدایت کی ہے کہ وہ 24 گھنٹے میں نائن زیرو کی نئی ایڈمنسٹریشن کمیٹی کے نام سے انہیں آگاہ کریں۔ ایم کیو ایم کے اعلامئے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سنگین جرائم کی بنیاد پر پارٹی سے نکالے گئے۔
افراد کو واپس لئے جانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا لیکن جنہیں ڈسپلن کی معمولی خلاف ورزیوں پر معطل یا خارج کیا گیا ہے وہ پارٹی میں واپس آنے کی درخواست براہ راست لندن فیکس کر سکتے ہیں جہاں انکی درخواستوں کا جائزہ لے کر فیصلہ کیا جائے گا۔