کوئٹہ (اصل میڈیا ڈیسک) سانحہ مچھ پر دھرنا دینے والوں اور حکومت کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے جس کے بعد شہدا کے لواحقین تدفین پر رضامند ہوگئے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان، وفاقی وزیر علی زیدی، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری اور وزیراعظم کے معاون خصوصی ذلفی بخاری نے دھرنے کے شرکا سے ایک بار پھر مذاکرات کیے جس کے بعد لواحقین نے 6 روز کے دھرنے کے بعد میتوں کی تدفین پر رضا مندی ظاہر کردی۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی زیدی نے کہا کہ جو مطالبات ہمارے سامنے رکھے گئے وہ مشکل تھے، جن افسران کو ہٹانا تھا فیصلہ ہوچکا، شہدا ایکشن کمیٹی سے ہمارا تحریری معاہدہ ہوچکا، کبھی کسی حکومت نے ماضی میں تحریری معاہدہ نہیں کیا۔
وفاقی وزیر علی زیدی نے شہدا کے لواحقین میں سے طالب علموں کے لیے اپنی وزارت کی جانب سے اسکالر شپ دینے کا اعلان کیا۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان نے تدفین پر رضا مندی ظاہر کرنے پر شہدا کے لواحقین کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ لواحقین نے انصاف کے لیے احتجاج کیا، آپ نے ہماری بات مان کر ہمیں اور بلوچستان کو عزت دی جس پر سب کا مشکور ہوں۔
جام کمال کا کہنا تھا کہ نہیں کہہ سکتا بلوچستان کے سارے مسائل حل کردیے اور سب ٹھیک ہے لیکن جن چیزوں پر آگے بڑھے وہاں چیزیں بہتر ہوئی ہیں، ہم چیزوں کو مزید بہتر کرنے کی کوشش کریں گے۔
علاوہ ازیں شہدا ایکشن کمیٹی کے رہنما آغا رضا نے کہا کہ ہم نے شہدا کے لواحقین کے لیے دھرنا دیا اور ان کے مطمئن ہونے پر ہی دھرنا ختم کررہےہیں، اپنے شہدا کی تدفین پورے تقدس کے ساتھ کریں گے۔
آغا رضا نےملک بھر میں دھرنا دینے والوں سے اپیل کی کہ ہمارے تمام مطالبات تسلیم کرلیے گئےہیں جس کے بعد تمام دھرنے پر امن طور پر ختم کردیے جائیں۔
شہدا ایکشن کمیٹی کا کہنا تھا کہ آج ہفتے کے روز عزت کے ساتھ اپنے شہدا کی تدفین کریں گے۔
’وزیراعظم اور آرمی چیف کوئٹہ آئیں گے‘ شہدا کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کا کہنا تھا کہ جیسے ہی شہدا کی تدفین ہوتی ہے وزیراعظم عمران خان کوئٹہ آئیں گے اور ان کے ہمراہ آرمی چیف بھی کوئٹہ آئیں گے اور لواحقین سے تعزیت کریں گے۔
حکومت اور دھرنے کے شرکا کے مذاکرات کے بعد دھرنا ختم کردیا گیا اور لواحقین اپنے پیاروں کی میتوں کی تدفین کے لیے میتیں لے کر روانہ ہوگئے۔
واضح رہے کہ سانحہ مچھ کے بعد شہدا کے ورثا نے کوئٹہ میں میتوں کے ہمراہ کراچی اور لاہور سمیت ملک کے دیگر شہروں میں دھرنے دیے جب کہ کراچی میں 30 سے زائد مقامات پر دھرنے دیے گئے جس سے شہر میں ٹریفک کا نظام بری طرح متاثر ہوا اور فلائٹ آپریشن متاثر ہونے سے پروازیں بھی تاخیر کا شکار ہوئیں۔