فرانس (اصل میڈیا ڈیسک) فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کو تمانچہ مارے جانے کے واقعے کے بعد ملک میں انتہائی دائیں بازو کے گروہ گفتگو کا مرکز ہیں۔ فرانسیسی صدر کو ایک نوجوان نے تھپڑ رسید کر دیا تھا۔
فرانس ہی نہیں بلکہ یورپ بھر میں انتہائی دائیں بازو کے گروہوں سے جڑے خطرات اور خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ گو کہ ایسے نظریات سے جڑے افراد کی تعداد زیادہ نہیں، تاہم حکام ایسے گروہوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
یورپ میں ایسے گروہوں کے انسداد کے لیے کئی طرح کے اقدامات دیکھے گئے ہیں، جب کہ اب تک ایسے متعدد گروپوں پر پابندی بھی عائد کی جا چکی ہے۔ فرانس میں ایسے پرتشدد افراد اور گروہوں کے نظریات میں سے ایک ‘فرانسیسی شناخت‘ کو لاحق خطرات کا نعرہ بھی ہے۔
بدھ کے روز کابینہ کے اجلاس میں ماکروں نے زور دے کر کہا، ”یہ ایک پرتشدد فرد کا تنہا واقعہ ہے‘ اور وہ اس واقعے کی بنا پر عام افراد کے ساتھ گھلنا ملنا بند نہیں کریں گے۔
فرانس میں کورونا وائرس کی وبا کے بعد دھیرے دھیرے ملک دوبارہ چہل پہل کی جانب لوٹ رہا ہے اور ایسے میں صدر ماکروں نے ملک کے مختلف علاقوں کے دوروں کا آغاز کر رکھا ہے۔ ‘فیل دا پلس آف دا کنٹری‘ یا ‘لوگوں کی نبض پر ہاتھ رکھنے‘ کے نعرے کے ساتھ وہ ٹین لہیرمیتا کے علاقے میں بھی گئے تھے۔
انہیں 28 سالہ ڈیمی تاریل نے تھپڑ مارا تھا، جب کہ موقع سے ایک اور 28 سالہ نوجوان ارتھر سی کو بھی حراست میں لیا گیا۔ ان دونوں کے حوالے سے پولیس کے پاس کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔
تفتیش کاروں سے بات چیت میں تاریل نے بتایا کہ انہوں نے یہ حرکت بغیر سوچے ہوئے کی۔ جمعرات کے روز انہیں عوامی عہدیدار پر تشدد کے الزام کے تحت عدالت میں پیش کیا گیا۔
جرمنی کی انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت الٹرنیٹو فار ڈوئچ لینڈ کی لیڈر فراؤکے پیٹری نے تجویز کیا تھا کہ جرمن سرحد کو غیرقانونی طریقے سے عبور کرنے والوں کے خلاف ہتھیار استعمال کیے جائیں۔ یہ جماعت جرمنی میں یورپی اتحاد پر شکوک کی بنیاد پر قائم ہوئی اور پھر یہ یورپی انتظامی قوتوں کے خلاف ہوتی چلی گئی۔ کئی جرمن ریاستوں کے انتخابات میں یہ پارٹی پچیس فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔
گو کہ تاریل کے اس عمل کی وجہ اب تک واضح نہیں ہے، تاہم اس موقع پر اس نے جو نعرہ لگایا تھا، وہ قرون وسطیٰ کے دور کا ہے۔ اس عمل کو انتہائی دائیں بازو کے ٹی وی چینلز نے زبردست کوریج دی جبکہ سوشل میڈیا پر بھی اس واقعے کی ویڈیو ہر جانب دیکھی گئی۔
پولیس کے مطابق اس واقعے سے جڑے دوسرے ملزم آرتھر سی کے گھر سے نازی رہنما اڈولف ہٹلر کی کتاب ‘مائن کامپف‘ یا ‘میری جدوجہد‘ ملی ہے۔ اس شخص کو غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے جرم میں اگلے سال عدالت میں پیش کیا جائے گا۔