کراچی : جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے اردوینورسٹی میں طلبہ تنظیموں کے تصادم پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ عصری تعلیمی اداروں میں طلبہ تنظیموں کا تصادم روزکا معمول بن چکاہے، جس کے برے اثرات سے معاشرے میں تشدد کا رجحان بڑھ رہاہے ، تعلیم کو سیاست کی بھینٹ چڑھا یا جارہا جبکہ مدارس پرامن طریقے سے تعلیم کو عام کر رہے ہیں ان کے خلاف بلاوجہ پروپیگنڈے کیے جارہے ہیں حکومت مدارس کے خلاف کاروائیوں کے بجائے عصری اداروں کا قبلہ درست کرے۔
منگل کو جامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری بیان میں مفتی محمدنعیم نے کہاکہ حکومت مدارس کو درست کرنے کے بجائے عصری تعلیمی اداروں کا قبلہ درست کرے جہاں مختلف نظام ہائے تعلیم رائج ہونے کی وجہ سے معاشرے میں یکسانیت کا فقدان ہے، جو معاشرے میں طبقاتی تقسیم کا باعث بن رہے ہیں تو دوسری جانب آئے روز طلبہ تنظمیوں میں تصادم کے واقعات بڑھ رہے ہیں ، یاپھر بھاری بھرکم فیسوں کے ذریعے سے غریب سے حصول علم کا بنیادی حق چھینا جارہاہے ۔ انہوں نے کہاکہ بیرونی ایجنڈے پر کاربند حکومت کو صرف دینی مدارس میں خامیاں نظر آتی ہیں جو سیاسی اور طبقاتی تقسیم سے عاری ہوکر بغیر کسی فیس کے تعلیم کو عام کرنے میں مصروف ہیں۔ علاوہ ازیں مفتی محمد نعیم نے کہاکہ ملک کو سیکولر اسٹیٹ بنانے نہیں دیں گے اسمبلیوں میں قرآن وحدیث سے متصادم بل لائے جارہے ہیں ،گزشتہ روز پنجاب اسمبلی نے عائلی قوانین کے حوالے سے جو بل پیش کیا وہ سراسر قرآن وسنت کے منافی ہے،ہم سمجھتے ہیں کہ یہ تمام ترکوششیں ملک کو سیکولر اسٹیٹ بنانے کیلئے کی جارہی ہیں۔
انہوںنے کہاکہ تمام مذہبی طبقے کو مسلکی ہم آہنگی کو فروغ دینا ہوگااور فروعی اور مسلکی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر اتحاد کے ذریعے سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ ان حکمرانوں سے کیا توقع کی جاسکتی ہے جو بیرونی جی حضوری پر پوری قوم کی خواہشات کا خون کررہے ہیں ، اقتدار کو حصول دولت عیش وعشرت کا ذریعہ بنا دیاہے، سینیٹ کے ووٹوں کی فروخت اور بولیاں جمہوریت کی حقیقت حکمرانوں کی نااہلی کا منہ بولتاثبوت ہے، جب حکمران ہی پیسے اور رشوت کے زور پر عہدہ حاصل کررہے ہوں تو پھر اس قوم کا خدا حافظ ہے، انہوںنے کہاکہ مدارس کو ملک میں دہشت گردی کے ذمہدار ٹہرا کرپابندیاں صرف مذہبی طبقے پر مسلط کی جارہی ہیں،ایسے میں اگر علماء کرام اور مذہبی طبقہ متحد نہ ہوا تو تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔