ڈھاکہ (جیوڈیسک) بنگلہ دیش میں ایک مدرسے کی طالبہ کو تیل چھڑک کر آگ لگا دی گئی تھی۔ پولیس کے مطابق مقتولہ نے مدرسے کے ہیڈ ماسٹر کے خلاف جنسی طور پر ہراساں کرنے کی درخواست دے رکھی تھی۔
جنوبی ایشیائی ملک بنگلہ دیش میں انیس سالہ نصرت جہاں رفیع کی موت کے بعد متعدد احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ بنگلہ دیش کی وزیراعظم نے اس واقعے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرنے کا وعدہ بھی کیا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق نصرت کو جھانسا دے کر مدرسے کی چھت پر بلایا گیا، جہاں مبینہ حملہ آوروں نے ہیڈ ماسٹر کے خلاف مقدمہ واپس لینے پر دباؤ ڈالا۔ نصرت نے جب انکار کیا تو اس کو آگ لگا دی گئی۔
جمعہ انیس اپریل کو پولیس نے بتایا ہے کہ اس سلسلے میں سترہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ان میں سے ایک شخص نے اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے نصرت کو قتل کرنے کی ہدایت ہیڈ ماسٹر کی طرف سے دی گئی تھی۔
اس واقعے کی تفتیش کرنے والے سینئر پولیس اہلکار محمد اقبال کے بقول، ’’ہیڈ ماسٹر نے حملہ آوروں کو کہا تھا کہ وہ مقدمہ واپس لینے کے لیے نصرت پر دباؤ ڈالیں اور انکار کی صورت میں قتل کرنے کی ہدایات بھی دی تھیں۔‘‘
گزشہ ماہ مارچ میں نصرت نے پولیس میں جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کی رپورٹ درج کروائی تھی۔ بعد ازاں پولیس اسٹیشن میں پیش آنے والے اس واقعے کی ایک ویڈیو لیک ہوگئی، جس میں مقامی پولیس افسر نے نصرت کی شکایت کو ’ایک معمولی واقعہ‘ قرار دیتے ہوئے رد کر دیا تھا۔
اقبال کے مطابق حملہ آوروں نے نصرت کو آگ لگانے سے قبل اسکارف سے باندھ دیا تھا۔ اقبال کا مزید کہنا تھا، ’’حملہ آور اس کارروائی کو خودکشی کی شکل دینا چاہتے تھے لیکن اسکارف جل جانے کی وجہ سے نصرت کے ہاتھ پاؤں کھل گئے اور وہ نیچے سیڑیوں تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئی۔‘‘
انیس سالہ نصرت کا اسی فیصد جسم آگ سے جل چکا تھا اور وہ دس اپریل کو ہسپتال میں انتقال کر گئی۔ نصرت نے موت سے قبل ایک ویڈیو ریکارڈ کروائی تھی، جس میں اس نے ہیڈ ماسٹر کے خلاف تمام الزامات کو دہرایا اور چند حملہ آوروں کی نشاندہی بھی کی۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق بنگلہ دیش میں جنسی زیادتی اور جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ حکام حملہ آوروں کو گرفتار کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ تنظیم کی جنوبی ایشیا کے لیے ڈائریکٹر مناکشی گنگولی کے مطابق نصرت جہاں رفیع کا قتل یہ بات ثابت کرتا ہے کہ جنسی ہراسیت سے متاثرہ خواتین کو سنجیدہ لیا جائے اور حکومت ان کو قانونی تحفظ فراہم کرے تاکہ وہ انتقامی کارروائی کا نشانہ نہ بنیں۔