اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ مدارس کی خدمات نظر انداز کرنا اور انہیں دہشتگردی سے منسوب کرنا ناانصافی ہے۔
علمائے کرام کے وفد سے ملاقات میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نظام تعلیم اور نصاب تعلیم کی بہتری حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
وزیر اعظم عمران خان سے مختلف مکاتب فکر کے علماء نے ملاقات کی جن میں مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمان، مولانا حنیف جالندھری، صاحبزادہ عبدالمصطفیٰ ہزاروی، مولانا یاسین ظفر، مولانا عبدالمالک، ڈاکٹر مولانا عطاء الرحمان اور مولانا سید قاضی نیاز حسین نقوی شامل تھے۔
ملاقات میں حکومت کی جانب سے نظام ونصاب تعلیم کی بہتری کیلئے اصلاحات اور نظام و نصابِ تعلیم کے سلسلے میں مدارس کے کردار و خدمات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
علماء کرام کے وفد نے عمران خان کو وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارکباد دی اور وزیر اعظم کو یقین دہانی کرائی کہ علماء حکومت کے تمام مثبت اقدامات کی بھرپور حمایت کریں گے۔
وزیراعظم عمران خان کی جانب سے حکومتی اقدامات کی حمایت پر علمائے کرام کا شکریہ ادا کیا۔
اس موقع پر وزیر اعظم عمران کا کہنا تھا کہ نظام تعلیم اور نصاب کی بہتری پی ٹی آئی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور ایک قوم کی تعمیر کیلئے ضروری ہے کہ بنیادی نظام اور نصاب تعلیم میں یکسانیت ہو۔
انہوں نے کہا کہ مدرسے کے بچوں کا بھی ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کے مطابق آگے بڑھنے کا حق ہے اور شعبہ تعلیم میں اصلاحات کا بنیادی مقصد تفریق کا خاتمہ اور مدرسے کے بچے کو اوپر لانا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ مدرسوں کی خدمات کو نظر انداز اور ان کو دہشت گردی سے منسوب کرنا نا انصافی ہے جب کہ مدارس کو درپیش تمام مسائل باہمی مشاورت سے حل کریں گے۔
دوسری جانب پاکستام علماء کونسل کے چیئرمین علامہ طاہر اشرفی نے بھی وزیراعظم عمران خان سے علیحدہ ملاقات کی۔