ليما (جیوڈیسک) امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے مطالبہ کیا ہے کہ وینزویلا کے صدر نکولس میڈورو کے خلاف بین الاقوامی سطح پر زیادہ سخت اقدامات کیے جائیں۔ یہ مطالبہ واشنگٹن کی جانب سے میڈورو کی حکومت کے اثاثے منجمد کرنے کے بعد سامنے آیا ہے۔
بولٹن منگل کے روز پیرو کے دارالحکومت لیما میں وینزویلا کے سلسلے میں ایک اجلاس میں بات کر رہے تھے۔ انہوں نے باور کرایا کہ امریکی حکام کسی بھی شخص پر پابندیاں عائد کر سکتے ہیں ،،، ان میں وہ غیر ملکی بھی شامل ہیں جو میڈورو کی حکومت کو سپورٹ کرتے ہیں۔
بولٹن نے واضح کیا کہ “بات چیت کا وقت ختم ہو گیا۔ اب اقدامات کا وقت آ چکا ہے۔ میڈورو کے سامنے اب کوئی آپشن نہیں رہا”۔ انہوں نے روس کو وینزویلا کی مزید سپورٹ کے نتائج سے خبردار کیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے۔ اس کے تحت امریکا میں وینزویلا کی حکومت کے تمام اثاثوں کو منجمد کر دیا گیا ہے .. اور اس کے ساتھ ہر قسم کے معاملات اور لین دین پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اس کے نتیجے میں وینزویلا کے روس، چین اور مغربی کمپنیوں کے ساتھ معاملات شدید طور سے متاثر ہو سکتے ہیں۔
بولٹن نے میڈورو کے حلیف روس کو خبردار کیا کہ وہ “ہاری بازی” پر شرط نہ لگائے۔ امریکی مشیر نے چین پر بھی زور دیا کہ اگر وہ وینزویلا سے اپنے قرضے کی واپسی چاہتا ہے تو اپوزیشن لیڈر خوان گوائڈو کو ملک کا قانونی سربراہ تسلیم کر لے۔
بولٹن نے واضح کیا کہ امریکی حکومت میڈورو کے لیے فنڈنگ کے تمام دروازے بند کرنے پر کام کرے گی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ وینزویلا میں نئی حکومت ممکنہ طور پر اُن ممالک کے ساتھ طے پائے گئے معاہدوں کی پاسداری کی خواہش مند نہیں ہو گی جنہوں نے میڈورو کو اقتدار سے چمٹے رہنے میں مدد فراہم کی۔