تحریر: شہزاد، عمران رانا ایڈووکیٹ ہمارے ہاں کے عدالتی نظام کی پیچیدگیوں کا سب سے زیادہ فائدہ جرم کرنے والوں کو ہی ہوتا ہے کیونکہ ہمارے عدالتی نظام میںخاص طور پر دیوانی مقدمہ بازی میں ایک بہت مشہور فقرہ ہے کہ” دعویٰ جو شخص دائر کرتا ہے فیصلہ اُس کا پوتا سنتا ہے“ ۔ جس کی اصل وجہ ہمارے عدالتی نظام میں موجود بے انتہا پیچیدگیاں ہیں جس طرف آج تک کسی نے کوئی توجہ نہیں دی ۔اِس معاملے میں اربابِ اختیار صرف اور صرف دعوے ہی کرتے ہیں مگر کچھ کرتے نہیں! ہمارے عدالتی نظام میں دیوانی مقدمہ بازی کی طوالت کی اہم وجہ پیچیدگیوں کا فائدہ اٹھانے والے مافیا اوراُن کے سہولت کار بھی ہیں جو بذریعہ جعلسازی ایسے ایسے کام سرانجام دیتے ہیں کہ ہماری عدالتیں صرف دیکھتی ہی رہتی ہیں کیونکہ اصل فیصلہ ثبوت اور شہادت کی بنیاد پر کیا جاتا ہے مگر متاثرہ شخص (سائل/ جس کا حق مارا جاتاہے)کو شہادت کی کاروائی تک پہنچتے پہنچتے سالہا سال لگا جاتے ہیں اِس دوران بااثر مافیا اور اُن کے سہولت کاراِس متاثرہ شخص کو ناجائز ذرائع سے تنگ بھی کرتے ہیں یا پھر بات قتل وغارت گری تک پہنچ جاتی ہے جبکہ دیوانی مقدمہ بازی کے برعکس فوجداری مقدمہ بازی جلد نمٹادی جاتی ہے۔
ٓمیر ے نزدیک دیوانی مقدمہ بازی کی طوالت کا شکار ہونے والوں کی ایک بڑی مثال میں خود بھی ہوں کیونکہ اِس وقت میں اپنے والد صاحب کے وراثتی حصہّ کی مقدمہ بازی اُن کے ساتھ مل کر لڑ رہا ہوں ہمارا مقدمہ بھی تقریباًگزشتہ نو سال سے اِس عدالتی نظام کی پیچیدگیوں کی وجہ سے اب تک شہادت کی کاروائی تک نہیں پہنچ پایا جس کی سب سے اہم وجہ” مافیا کے کارناموں “کے بعد جعلسازیوں کے سہولت کار ہیں جو چند پیسوں اور ذاتی مفاد ات کی بنا پر حقدار کو اِس کی حق سے دور رکھنے کی ناپاک سازش میں ملوث ہوتے ہیں ۔ میرے والد صاحب کے ساتھ جعلسازی کرنے والے کوئی باہر کے لوگ نہیں بلکہ اِن کی دوسری ماں کی اُولاد یعنی اِن کے سوتیلے بھائی ہیں جو اِس وقت منظم مافیا اور اپنے بااثر سہولت کاروں کی وجہ سے عدالتی افسران پر بھی اثر اندازہوتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
اِس مقدمہ بازی میں جعلسازیوں نے اب تک سامنے آنے والے جعلی دستخطوں کی بنیاد پر بنائے گئے دو عدد جعلی دستاویزات کا سہارا لیا ہوا ہے جس میں ایک دستبرداری نامہ ہے جس پر ایک چار کنال کا وراثتی پلاٹ فروخت کیا گیا جو تعمیرات تک چار سے پانچ لوگوں میں فروخت ہواہے جبکہ دوسرا جعلی دستاویز ایک مختا ر نامہ عام ہے جس کی بار بارصرف ایک فوٹوکاپی ہی پیش کی جاتی ہے ۔فوٹوکاپی ملاحظہ کرنے سے اِس دستاویز کا اندراج نمبر تو معلوم ہو جاتا ہے مگر اندراج کا ریکارڈ مافیا کی مدد سے متعلقہ سب رجسٹرارکے ریکارڈ روم سے چوری کروادیا گیا ہے اوراِس جعلی دستاویزسے اشٹام فروش کی مہر بھی غائب کردی گئی ہے اور بقول جعلی مختارنامہ عام بنانے والوں نے اپنی ملکیت اصل کاپی بھی پانی میں بہادی ہے ۔مگر ایسا کچھ نہیں ہے اِس جعلی کاروائی کے ذریعے جعلسازوں نے ایک چھوٹامکان فروخت کیا اور دوسرا جو کہ سوا دوکنال پر مشتمل ہے اپنے نام کروارکھا ہے اورجعلساز شہر کے پوش علاقہ میں ایک بھاری مالیت کی جگہ کے مالک بنے ہوئے ہیں اور اِس جگہ سے مالی فوائد حاصل کرکے مستفید ہورہے ہیں اور یہ سب ہمارے عدالتی نظام کی وجہ سے ہے ۔جس میں مافیارشوت کے عوض جعلسازوں کی مدد کرتاہے اور پھر جعلسازوں کے سہولت کار اثر انداز ہوکر حقدار کو اُس کے حق سے محروم کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں ۔تمام تر جعلسازیوں کی بابت میرے والد صاحب نے منسوخی دستاویز ات کا دعویٰ جات دائر کررکھے ہیں۔
یہ مافیا ہمارے ملک کے کسی ایک شہر میں سرگرم نہیں ہے بلکہ جہاں جعلسازوں کو اپنے ہدف تک پہنچنا ہوتا ہے وہاں موجودہوتاہے۔ 1996-97 میں ضلع کچہری لاہور میں لگائی جانے والی آگ کے بعد اِس مافیا نے اپنے اہداف حاصل کرنے کے لئے بہت فائدہ اٹھایا جورشوت کے عوض آج بھی کسی ریکارڈ میں خردبرد کرنے کے لئے سرگرم ہوجاتاہے صرف چند پیسوں کی خاطر اپنا ضمیرفروخت کرکے حقداروں کو اُن کے حق سے محروم کرکے سہولت کار کا کردار اداکرتا ہے ۔یہ مافیا صرف نچلے درجے کے اہلکاروں پر مشتمل نہیں ہوتا بلکہ اِس کی پشت پناہی اعلیٰ افسران بھی کرتے ہیں ۔ عدالتی نظام کی پیچیدگیوں کا فائدہ اٹھانے والے جعلساز اور اُن کے سہولت کار جوکہ مل کر ایک مافیا کی شکل اختیار کرتے ہیں دراصل اِن افراد میں شامل صرف عام قبضہ مافیانہیں ہوتے بلکہ اِن کومحکمہ مال اورمقامی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی بھی مکمل پشت پناہی حاصل ہوتی ہیں جو جائیدادوں کی دستاویزات میں جعلسازیاں کرنے میں اِ ن بااثر افراد کی رشوت کے عوض مدد کرتے ہیں جبکہ اِس مافیا کا تحفظ ا علیٰ عہدوں پر فائز ”اعلیٰ افسران“ کرتے ہیں جس سے یہ مافیا بلا خوف و جبر اپنا ”کالادھندہ “ کرتا ہے اور ہمیشہ کی طرح اب بھی یہ مافیا ناجائز ذرائع سے جائز حقداروں کو اُن کے حق سے محروم کرنے کی ”ناپاک سازش “میں مصروفِ عمل ہے کیونکہ مافیا کے خلاف کبھی کسی نے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا شاید ہمارے ارباب اختیار بھی اِس مافیا کے سہولت کار ہیں۔