عید الفطر کی آمد کے ساتھ ہی بازاروں میں رنگ برنگے آنچل لہرانے لگے
پیرمحل ( میاں اسد حفیظ سے) عید الفطر کی آمد کے ساتھ ہی بازاروں میں رنگ برنگے آنچل لہرانے لگے۔ رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں شہر کی مارکیٹوں میں دوپٹوں کی رنگائی کرنے والی دکانوں پر خواتین کا تانتا بندھ گیا۔ تفصیلات کے مطابق عید الفطر کیلئے خواتین اپنے ملبوسات کی تیاری میں ذوق و شوق سے بازاروں کا رخ کرنے لگیں جس سے رنگ برنگے ملبوسات اور انکی میچنگ کیلئے رنگ سازوں کی دکانوں پر زبردست رش دکھائی دینے لگا جبکہ رش کو دیکھتے ہوئے رنگسازوں نے بھی اپنے دام خوب بڑھا دئیے۔آج کل دوپٹوں کی رنگائی ہو یا دیگر کپڑوں کی خواتین اور رنگساز دونوں ہی بہت زیادہ مصروف دکھائی دیتے ہیں۔اس حوالے سے جب ہماری رنگ سازوں سے بات ہوئی تو ان کا کہنا تھا کہ یہی موقع ہے ‘سال بھر جس کا ہمیں انتظار ہوتا ہے ،کیونکہ انہی دنوں خواتین خاص طور پر نوجوان بچیاں اپنے ملبوسات پر خصوصی توجہ دیتی ہیں اور ہر طرح سے دوسروں سے ممتاز نظر آنا چاہتی ہیں ،ان کے اسی ذوق کی تسکین کیلئے ہمیں بھی خوب محنت کرنا پڑتی ہے تاہم خوشی اس بات کی ہوتی ہے کہ آپ کا کام پسند کیا جارہا ہے اور آپ کسی کے لئے خوشی کا سامان کر رہے ہیں ،جہاں تک بات ہے دام بڑھانے کی تو مہنگائی نے سب کو مجبور بنا رکھا ہے ہمارے بھی خرچے ،کرائے اور بال بچوں کی ضروریات ہیں جس کے باعث ہمیں بھی تھوڑا بہت معاوضہ بڑھانا پڑتا ہے۔دوسری طرف خواتین گو کہ ان دنوں ہر طرح سے پیسہ خرچ کرتی ہیں لیکن یہ بات بھی اپنی جگہ اہم ہے کہ دکانداروں سے ان جیسا بھائو تائو کوئی اور نہیں کرتا جبکہ ان کی پسند تک پہنچنا اور انہیں پہناوے اور جیولری میں مطمئن کرنا بھی کوئی آسان کام نہیں۔تاہم وہ بھی بازاروں کے بار بار چکر لگانے کی کوفت سے بچنے کیلئے منہ مانگے داموں پر کپڑوں کی رنگوائی میں مصروف نظر آتی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ مہنگائی کا رونا تو ہر سال ہی روہیا جاتا ہے اب عید جیسے موقے پر بھی اپنے اور بچوں کے ارمان پورے نہ کریں تو کیا کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نائب صدر تحریک انصاف صوبہ پنجاب چوہدری محمد اشفاق نے اپنے بیان میں کہا ہے
پیرمحل ( میاں اسد حفیظ سے) نائب صدر تحریک انصاف صوبہ پنجاب چوہدری محمد اشفاق نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ حکومتی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے روز بروز بڑھنے والی طوفانی مہنگائی کی وجہ سے غریب عوام زندہ درگور ہو گئے ہیں انتخابات سے قبل شریف برادران نے اپنی انتخابی کمپین کے دوران عوام سے جو بھی وعدے وعید کئے ان کو پایہ تکمیل تک تاحال نہیں پہنچایا گیا۔ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر جانے پر عوام منتظر ہیں کہ عوامی حکومتی کی جانب سے ان کو کب ریلیف فراہم ہوتا ہے۔حالات کے ہاتھوں مجبور ہو کر غریب عوام خودکشیاں کر رہے ہیں جبکہ پڑھے لکھے نوجوان روزگار کے حصول کیلئے دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کسی بھی سیاسی کو انتقام کا نشانہ نہیں بنانا چاہتی ہمارا مقصد صرف یہ ہی کہ ملک میں ایسا انتخابی نظام قائم کیا جائے جس میں کسی بھی قسم کی کوئی دھاندلی کا تصو ر باقی نہ رہے۔اگر ہمارے آزادی مارچ کو گولی اور ڈنڈے کے ذریعے روکنے کی کوشش کی تو عوام کی قوت تمام رکاوٹوں کو توڑ ڈالے گی۔اور یہ بھی کہہ دینا چاہتا ہوں کہ ملک کی نوجوان نسل ایسا نظام حکومت چاہتی ہے جس میں عدل و انصاف کے تقاضے پورے ہو سکیں۔بار بار کرسی اقتدا ر پر آنے والی سیاسی جماعتوں نے عوام کو محرمیوں اور لاقانیت تحفوں کے سوائکچھ نہیں دیا۔بطور ضلعی ناظم ٹوبہ ٹیک سنگھ کروڑوں روپے کے ترقیاتی کا م آج بھی میری عوام دوستی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔انتخابات میں جس ٹیکنیکل طریقے سے صوبہ کی بیشتر انتخابی نشستوں کے تنائج کو تبدیل کیا گیا وہ بھی کسی سے پوشید ہ نہیں۔ہمار ا مطالبہ ہے کہ جن انتخابی نشستوں پردھاندلی کی گئی ہے ان کی نئے سرے سے عدالت عالیہ میں ووٹوں کی گنتی کروائی جائے اور ایسا الیکشن کمیشن قائم کیا جائے جس پر ملک کی تمام سیاسی پارٹیاں متفق ہوں۔انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ قافلہ میں شرکت کیلئے یونین کونسل سطح سے پارٹی کارکنان کے قافلے روانہ ہوں گے اگر کارکنان کوہراساں اور گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی تو اپنا احتجاج انتظامیہ دفاتر میں ریکارڈکروانے کی بجائے سڑکوں پر نکل کر اپنے مطالبات کی جنگ ملک کی سڑکوں پر لڑیں گے۔اگر کسی جمہوری نظام حکومت میں سیاسی پارٹیاں اور عام شہری اپنا پر امن احتجاج کر سکتے ہیں تو تحریک انصا ف کے آزادی مار چ کو کیوں روکا جا رہا ہے۔حکمران سیاسی جماعت اور اتحادی تحریک انصاف کی روز بروز بڑھتی عوامی قوت سے خوف زدہ ہیں۔عمران خان نہ تو جاگیر دار ہیں اور نہ ہی صنعت کار وہ عوام کو محرمیوں کے اندھیروں سے نکال کر اس بلندی کی جانب چاہتے ہیں جہاں پاکستان کا نام ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل ہو اور اقوام عالم میں ہم ایک باوقار قوم کے طور پر پہچانے جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹوبہ ٹیک سنگھ سے آزادی مارچ میں قافلوں کی شرکت کیلئے پارٹی کی مرکزی قیادت سے مشاورت جاری ہے۔جبکہ اس موقع پر ٹوبہ ٹیک سنگھ کے پارٹی عہدیداران کے علاوہ کارکنان کی کثیر تعداد موجود تھی۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بجلی لود شیڈنگ نے شہریوں کو ذہنی مریض بنا دیا ،حکومتی دعوے ریت کی دیوار ثابت ہوئے پیرمحل ( میاں اسد حفیظ سے) بجلی لود شیڈنگ نے شہریوں کو ذہنی مریض بنا دیا ،حکومتی دعوے ریت کی دیوار ثابت ہوئے۔تفصیل کے مطابق رمضان المبارک کی آمد سے قبل میاں نواز شریف حکومت نے بلند و باگ دعوے کئے تھے کہ ملک بھر میں سحر افطار اور نماز تراویح اوقات میں بجلی لوڈ شیڈنگ نہیں کی جائے گی مگر ان کے دعوے حقیقت کا روپ نہ دھار سکے۔اب جب کہ رمضان المبارک کاآخری عشرہ بھی اختتام پذیر ہونے والا ہے مگر بجلی لوڈ شیڈنگ کا جن قابو میں نہ آسکا۔شہریوں کو سحری اور افطار کے اوقات میں بھی بجلی فراہم نہ ہونے سے سخت دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جب کہ بد ترین بجلی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے فیکٹریوں اور گھریلو صنعتوں سے وابستہ سینکڑوں محنت کش بے روزگاری کی زندگیاں گزارنے کی وجہ سے ان کیلئے عید الفطر کی خوشیاں بھی ماند پڑتی نظر آ رہی ہیں۔غیر اعلانیہ بجلی لوڈ شیڈنگ سے بازاروں میں چلنے والے جنریٹروں کی گن گرج سے کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی جس کی وجہ سے شہری سخت ذہنی اذیت سے دوچار ہیں اور تمام کاروباری سرگرمیاں بھی ٹھپ ہیں۔بجلی لوڈ شیڈنگ سے گھروں میں سحر اور افطار کے اوقات میں خواتین کو گھریلو امور خانہ داری سرانجام دینے میں بھی سخت دشواریوں کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جیسے جیسے عید الفطر قریب آ رہی ہے ویسے ہی شہر کے بازاروں میں جوتے مکتوب پیرمحل ( میاں اسد حفیظ سے)جیسے جیسے عید الفطر قریب آ رہی ہے ویسے ہی شہر کے بازاروں میں جوتے اور کپڑے خرید کرنے والوں کا رش بھی بڑھتا جا رہا ہے۔عوام مہنگائی کے ڈرون حملوںکو بھلا کرعید الفطر کی خریداری کرنے میں مصروف عمل ہیں اور شہر کے دکاندار بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے کیلئے اشیائ کے منہ مانگے دام وصول ر ہے ہیں جبکہ شہر کے بازاروں سے ہٹ کر لاری اڈا سے ملحقہ سبزی مندی روڈ پر گزشتہ دو سالوں سے ہفتہ وار لگنے والا “منگل بازار” بھی عوام کی بھرپور توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے جہاںپرامرائ گاڑیوں پر شاپنگ کرنے کیلئے نہیں آتے مذکورہ بازار عید الفطر کی خوشیوں کو دوبالا کرنے کیلئے غریب عوام جوتوں اور کپڑوں سمیت دیگر اشیائ خرید کر رہے ہیں۔سروے کے دوران “منگل بازار”میں شرکت کرنے والے شہریوں نے بتایا کہ مہنگائی کی وجہ سے ہم کیلئے دو وقت کی روٹی کا حصول بھی دشوار ہے اپنے بچوں کو عید کی خوشیاں فراہم کرنے کیلئے ہم بازار میں شاپنگ کرنے کیلئے آئے ہیں جہاں پر بیشتر اشیائ دیگر بازار سے کئی گناہ اچھی اور سستی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سالوں کی نسبت اس سال “منگل بازار “میں بھی جوتوں اور کپڑوں کی قیمتیں زیادہ ہیں مگر ہمیں اپنے بچوں کی خوشیاں اپنی جانوں سے بھی عزیز ہیں۔بازار میں خرید اری کرنے والے شہریوں نے حکومت پر بھی خوب غصہ نکالا اور بتایا کہ پاکستان کو قائم ہوئے تقریباً 65سال سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے فوجی حکمران اقتدا رپر قابض ہوا یا جمہوری نظام حکومت آیا غریبوں کا ہر دور میں معاشی قتل ہوا ہے۔حقیقتاً اگر حالات کے ہاتھوں کوئی غریب اپنے بچوں سمیت اپنی زندگیوںکا خاتمہ کر لے تو اس وقت کے حکمران کو بھی کرسی اقتدار سے مستعفی ہو جانا چاہئے۔کیونکہ خلیفہ حضرت عمر فاروق کا فرمان ہے کہ “اگر میرے دور خلاف میں دریائے فرات کے کنارے ایک کتا بھی پیاسا مر گیا تو روز محشر خدا کی عدالت میں مجھے جوابدہ ہونا پڑے گا”۔ شہریوں نے بتایا کہ ہم ایک اسلامی ملک کے شہری ہیں مگر جہاں پر مظلوم کی آواز کو ہمیشہ طاقتور دباتا رہا۔قیام پاکستان کے وقت حضر ت قائد اعظم محمد علی جناح جاگیردارنہ نظام کا خاتمہ کرنے کا حکم جاری کرتے تو آج محنت کشوں کو اپنے حقوق کی جنگ لڑنے کیلئے سڑکوں پر احتجاج کرنے کی نوبت پیش نہ آتی۔جب کہ آج کے جدید دور میں غریبوں کے بچے زیور تعلیم سے محروم ہونے کی وجہ سے جبری مشقت کرنے پر مجبور ہیں۔سیاسی لیڈر ووٹ لینے کیلئے بلند و باگ دعوے کرتے ہیں مگر غریبوں کے ووٹوں سے کامیاب ہو کر ان کے مسائل بھول جاتے ہیں۔اور آئے روز میڈیا پر خبریں شائع ہوتی ہیں کہ بااثر افراد کی نجی جیلوں سے محنت کشوں کو بازیاب کروایا گیا ہے۔اگر طاقتور افراد کا محاسبہ حقیقتاً قانون کے مطابق سزائیں تجویز کرکے کیا جائے تو خود بخود امیر اور غریب میں تفریق ختم ہو جائے گی۔انہوں نے بتایا کہ ملک میں واحد میڈیا ایساپلیٹ فارم ہے جس نے غریب کو آوازدی وگرنہ ہمار ا کوئی پرسان حال نہ ہوتا۔خرید داروں سے ہٹ کر “منگل بازار”کے دوکانداروں نے بتایا کہ روز بروز بڑھنے والی مہنگائی ہم پر بھی بری طرح اثر انداز ہوئی ہے ہم جوتے اور کپڑے صوبہ کے دیگر شہروں سے لاتے ہیں جن پرجائز منافع حاصل کرنا ہمار ا حق ہے۔انہوں نے بتایا کہ “منگل بازار “کی روز بروز بڑھتی مقبولیت کی وجہ سے ہم DCOٹوبہ ٹیک سنگھ ڈاکٹر فرح مسعود سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس بازار کا مستقل بنیادوںپر انعقاد یقینی بنانے کیلئے مارکیٹ تعمیر کی جائے تا کہ یہ بازار تمام ہفتہ اپنی آب و تاب کے ساتھ لگتا رہے اور غریب عوام کی ضروریات پوری ہوتی رہیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سرکاری تحویل میں لی گئیں اینٹیں خوربرد کرنے پر DCOٹوبہ ٹیک سنگھ نے انکوائری کے احکامات جار ی کر دیئے پیرمحل ( میاں اسد حفیظ سے) سرکاری تحویل میں لی گئیں اینٹیں خوربرد کرنے پر DCOٹوبہ ٹیک سنگھ نے انکوائری کے احکامات جار ی کر دیئے۔تفصیل کے مطابق گزشتہ ماہ شہر کی مضافاتی بستی Bپلاٹ میں ناجائز قابضین کے خلاف تحصیل انتظامیہ نے 32/34کی کاروائی کرتے ہوئے درجنوں شہریوں کے مکانات مسمار کر ڈالے تھے کہ محکمہ مال عملہ نے لا کھوں روپے مالیت کی اینٹیں مبینہ طور پر ہڑپ کرنے کی ٹھان لی اور پٹوار خانہ میں رکھی گیں پختہ اینٹوں کو شہر کی مضافاتی بستی خانجوان میں شفٹ کیا جا رہا تھا کہ بر وقت میڈیا کو اطلاع ملی تو محکمہ مال کے ملوث عناصر دفاتر کو تالے لگا کر غائب ہو گئے تھے جب اس سلسلہ میں اسسٹنٹ کمشنر پیرمحل چوہدری محمد خالد گجر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اپنا کوئی بھی موقف دینے سے انکار کردیا تھا۔میڈیا پر اینٹوں کی خوردبرد کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد شہر کے با اثر افراد بھی متحرک ہو گئے تھے کہ کسی نہ کسی طرح محکمہ مال کے اہلکاروں کو بچایا جائے مگر DCOٹوبہ ٹیک سنگھ ڈاکٹر فرح مسعود نے واقعہ کا فوری نوٹس لیتے ہوئے معاملہ کی تحقیقات کروانے کا حکم جاری کر دیا تھا اور بتایا کہ اگر حقیقتاً ناجائز قابضین کے قبضہ سے تحویل میںلی گئیں اینٹیں محکمہ مال کے اہلکار خورد برد کر رہے تھے تو ان کے خلاف سخت قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔واضح رہے کہ واقعہ میں ملوث محکمہ مال اہلکاروں کے دفاتر کو دوسرے روز بھی تالے لگے رہے جس سے سائلین کو شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔جبکہ دوسری جانب شہر کی سیاسی اور مذہبی تنظیموںکے عہدیداروں نے بھی اپنے بیانات دیتے ہوئے کہا ہے کہ تحصیل میں ایسے ذمہ داران محکمہ مال اہل کاروں کو تعینات کیا جائے جو عوامی مسائل کے حل کی جانب توجہ دیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سڑک کے حادثہ میں موٹر سائیکل سوار نوجوان جان بحق ہیو گیا پیرمحل ( میاں اسد حفیظ سے) سڑک کے حادثہ میں موٹر سائیکل سوار نوجوان جان بحق ہیو گیا۔ریسکیو ذرائع کے مطابق کوٹ جھنجوہ بھاگٹ بنگلہ روڈ پر چھوٹے مدے پور کے رہائشی محمد ادریس کا بیٹا احمد جو کہ موٹر سائیکل پر جا رہا تھا کہ سڑک پر پڑی لکڑیوں سے ٹکرا کر شدید زخمی ہو گیا جو کہ بعد ازاں طبی امداد ملنے سے قبل ہی زخموں کی تا ب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ واٹر سپلائی پائپ شہریوں کیلئے وبال جان بن گئے پڑے گڑھوں کی وجہ سے متعدد
پیرمحل ( میاں اسد حفیظ سے) واٹر سپلائی پائپ شہریوں کیلئے وبال جان بن گئے پڑے گڑھوں کی وجہ سے متعدد افراد اپنی ہڈیاں تڑوا چکے ہیں بڑی عمارتیں زمین بوس ہونے کا خدشہ۔تفصیل کے مطابق شہر میں تقریباً 35کروڑ روپے کی خطیر گرانٹ سے شہریوں کو میٹھے پانی کی فراہمی کیلئے واٹر سپلائی پائپ لائن بچھائی جا رہی ہے جس کا شہری حلقہ میں پائپ کو زیرزمین بچھانے کا کام تکمیل کے آخری مراحل میں ہے جبکہ حالیہ پے در پے ہونے والی بارشوں کی وجہ سے مذکورہ زیر زمین دبائے گئے پائپوں کے ارد گرد کئی کئی فت گہرے گڑھے بن چکے ہیں جس کی وجہ سے رات کی تاریکی میں ضعیف افرا د اور بچے ان میں گر کر اپنی ہڈیاں تڑوا چکے ہیں جب کہ دوسری جانب ان پڑے گڑھوں میں بارش کا پانی جمع ہونے سے شہریوں کے مکانات کا وجود بھی خطرات دوچار ہو چکا ہے۔واضح رہے کہ میٹھے پانی فراہمی کی جو پائپ لائن بچھائی جا رہی ہے اس کے نیچے سوئی گیس پائپ لائن بھی قبل ازیں بچھائی ہوئی ہے جس کی وجہ سے کسی بڑے حادثہ کے امکان کورد نہیں کیا جا سکتا۔ پڑے گڑھوں کو بند کروانے کیلئے شہریوں نے کئی بار متعلقہ ٹھیکیدار کے پاس اپنا احتجاج بھی ریکارڈ کروایا مگر تا حال گڑھوں کو پر نہیں کیا گیا۔شہری تنظیموں کے عہدیداروں سمیت عوامی حلقوں نے ارباب اختیار سے پر زور مطالبہ کیا ہے کہ غفلت کا مظاہر ہ کرنے والے ذمہ داران کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لاتے ہوئے انسانی جانوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔