اسلام آباد (جیوڈیسک) پشتون خواملی عوامی پارٹی کے سربراہ رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے کہا کہ دو تین سال تک اسٹیبلشمنٹ کو لگام نہ دی تو وہ اسمبلی چھوڑ دیں گے، اچھے برے طالبان کی پالیسی ختم کرنا ہو گی، فاٹا سے فوج نکالی جائے، طالبان سے مذاکرات میں امریکا کو بھی شامل کیا جائے، جب تک مذاکرات ہوتے رہیں امریکا ڈرون حملے معطل رکھے۔
قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کے دوران محمود خان اچکزئی نے کہا کہ دو تین سال تک اسٹیبلشمنٹ کو لگام نہ دی تو اسمبلی چھوڑ دوں گا،پھر بھاڑ میں گئی یہ اسمبلی اور اس کی تنخواہ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ایجنسیاں اہل ہیں وہ گدلے پانی میں سوئی ڈھونڈ سکتی ہیں پھر امن و امان کی حالت ایسی کیوں، محمود اچکزئی نے کہا کہ کیا پھر اس ملک کو توڑنا ہے،امریکا کیا پاگل ہے۔
جو لاکھوں کا ڈرون مار رہا ہے،انہوں نے کہا کہ وقت محدود ہے، ساری دنیا ہماری دشمن بن چکی ہے، الزامات ثابت ہوچکے ہیں، کرنل امام نے کہا تھا کہ 95 ہزار افراد کو تربیت دی، ان کا رکارڈ نہیں رکھا، وہ لوگ اب اپنی مہارت استعمال کررہے ہیں۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ چین سمیت ہمسائیہ ممالک ناراض ہیں، ایٹم بم ہم نے فروخت کیا، اسامہ ایس ایس بی کی ٹریننگ اکیڈمی کے قریب سے پکڑا گیا۔
سچ یہ ہے کہ ہم افغانستان میں مداخلت کررہے ہیں اور فاٹا میں ہم نے عسکریت پسندوں کو جگہ دی، انہوں نے کہا کہ اچھے برے طالبان کی پالیسی ختم کرنا ہو گی، فاٹا سے فوج نکالی جائے، بات چیت کے لئے وہاں کے سرکردہ افراد کی ضمانت دی جائے، محمود خان اچکزئی نے کہا کہ مشرف کے بارے میں تقریر کسی کے کہنے پر نہیں کی اور نہ ہی نوازشریف سے آج تک مشرف کے بارے میں بات کی۔
انہوں نے کہا کہ وہ اکیلے شخص تھے جنہوں نے 12 اکتوبر 1999 کی فوجی مداخلت کی مخالفت کی تھی۔ محمود اچکزئی نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات میں امریکا کو بھی شامل کیا جائے اور جب تک مذاکرات ہوتے رہیں امریکا ڈرون حملے معطل رکھے۔محمود خان اچکزئی نے اویس لغاری کی نشاندہی پر قومی اسمبلی بھاڑ میں جائے کہ الفاظ واپس لے لئے۔