اقوام متحدہ (جیوڈیسک) اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو نے فلسطین کے صدر محمود عباس کو اسرائیل کی پارلیمان سے خطاب کے لیے مدعو کیا ہے اور کہا ہے کہ اگر انھیں بلایا گیا تو وہ بھی فلسطینی پارلیمان سے خطاب کریں گے۔
نتن یاہو کا کہنا تھا کہ فلسطینی پارلیمان سے خطاب کے لیے دعوت کو وہ بخوشی قبول کریں گے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران اسرائیلی وزیراعظم نے محمود عباس سے کہا کہ وہ نفرت پھیلانے کے بجائے امن کے لیے کام کریں۔
ان کے خطاب سے قبل فلسطینی رہنما محمود عباس نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ سنہ 2017 کو اسرائیل کے قبضے سے خاتمے کا سال قرار دے۔
عباس نے کہا: ’جون 2017 میں اسرائیل کے قبضے کی نصف سنچری مکمل ہو جائے گی۔‘
انھوں نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ ایسے وقت جب فلسطین اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت حاصل کرنے کی کوشش میں ہے وہ ’فلسطینیوں کی قانونی اور سیاسی حیثیت کو بڑھانے میں اس کی مدد کرے۔‘
تن یاہو کا کہنا تھا کہ فلسطینی پارلیمان سے خطاب کے لیے دعوت کو وہ بخوشی قبل کریں گے فلسطین کو ابھی اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت حاصل نہیں ہے اور اسے صرف آبزرور سٹیٹ کی حیثیت حاصل ہے۔
محمود عباس کی تقریر ختم ہونے کے تھوڑی دیر بعد ہی اسرائیلی وزیراعظم نے جنرل اسمبلی سے خطاب کیا۔
انھوں نے کہا: ’کیا یا بہتر نہیں ہوگا کہ ہم ایک دوسرے کے بغیر کے بجائے ایک دوسرے کے ساتھ بات کرتے اور ایک دوسرے سے بات کرتے۔‘
انھوں نے کہا: ’صدر عباس نیو یارک میں اقوام متحدہ کے اندر اسرائیل کے خلاف بات کرنے کے بجائے میں آپ کو اسرائیلی عوام سے بات کرنے کے لیے یروشلم کی کینسیٹ میں دعوت دیتا ہوں اور مجھے رملہ میں فلسطینیوں کی پارلیمان سے خطاب کرنے سے خوشی ہوگي۔‘