مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری کی لاہور میں آئی ایس او کے مرکزی صدر سے ملاقات، ملی وقومی اُمور پر تبادلہ خیال
Posted on September 18, 2013 By Geo Urdu لاہور
لاہو مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ایک وفد کے ہمراہ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی سیکرٹریٹ المصطفی ہائوس لاہور میں آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر اطہر عمران طاہر سے ملاقات کی۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے وفد میں مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل وسیکرٹری امور خارجہ علامہ سید شفقت حسین شیرازی، مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصر عباس شیرازی، مرکزی سیکرٹری تربیت علامہ احمد اقبال رضوی، ڈپٹی سیکرٹری جنرل پنجاب سید اسد عباس نقوی شامل تھے۔
جبکہ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی جانب سے مرکزی صدر اطہر عمران کے علاوہ سیکرٹری نظارت روزی علی، مرکزی نائب صدر ابوذر مہدی، مرکزی سیکرٹری مالیات ناصر عباس، مرکزی سیکرٹری نشرواشاعت انیس الحسن، مرکزی سیکرٹری اطلاعات زین زیدی موجود تھے۔ المصطفی ہائوس لاہور سے جاری بیان کے مطابق آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر نے مجلس وحدت مسلمین کے رہنمائوں کو مرکزی سیکرٹریٹ میں خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی ملاقاتوں کاسلسلہ جاری رہنا چاہیے۔
تاکہ ملت کے اجتماعی معاملات بطریق احسن آگے بڑھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ملت کو درپیش مسائل کا حل باہمی وحدت میں ہے۔ اطہر عمران نے مزید کہا کہ دشمن انقلابی حلقوں کے خلاف سازشیں کر کے نظریاتی وانقلابی لوگوں کے مابین دوریاں پیدا کرکے اپنے مذموم ایجنڈے کو آگے بڑھانا چاہتا ہے۔ پاکستان میں موجود انقلابی قوتوں کو ایک دوسرے کی تقویت کا سبب بن کر دشمن کی سازش کو ناکام بنانا ہوگا تاکہ پاکستان میں رہبریت کی آرزو (وحدت) پوری ہوسکے۔ اس موقع پرعلامہ ناصر عباس جعفری اور اطہر عمران نے ملی وقومی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل وسیکرٹری امور خارجہ علامہ سید شفقت حسین شیرازی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ملت تشیع کی دو آنکھیں ہیں۔ پاکستان میں دونوں انقلابی قوتیں شہید قائد کے ارمانوں کو پورا کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم جو کچھ بھی ہیں آئی ایس اوپاکستان کی مرہون منت ہیں۔ اس موقع پرآئی ایس او پاکستان کے بانی شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کا تذکرہ کرتے ہوئے علامہ شفقت شیرازی کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر محمد علی نقوی ایک چراغ کی مانند تھے۔ جس سے ہزاروں چراغ روشن ہوئے اور معاشرے میں نور پھیلا۔