پاکستانی (جیوڈیسک) فوج کے ترجمان جنرل میجر جنرل عاصم باجوہ نے کہا ہے کہ 2012 میں منگورہ میں ملالہ یوسف زئی اور ان کی ساتھی طالبات شازیہ اور کائنات پر حملہ کرنے والے شدت پسند گرفتار کر لیے گئے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ملالہ اور دو دیگر طالبات پر حملہ ’شوریٰ‘ نامی گروہ نے کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس گروہ کا سرغنہ ظفر اقبال تھا اور یہ گروہ ملا فضل اللہ کی ہدایات پر عمل کر رہا تھا۔ انھوں نے بتایا کہ اس تنظیم میں10 شدت پسند شامل ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ان افراد کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا جائے گا جہاں ان پر مقدمہ چلے گا۔
عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ ملالہ یوسف زئی پر حملہ کرنے والے گروہ کے تمام اراکین کا تعلق مالاکنڈ سے تھا اور اس سلسلے میں سب سے پہلے اسرارالرحمان نامی شدت پسند کو حراست میں لیا گیا۔ انھوں نے بتایا کہ اس گروہ کو پکڑنے میں ایک سال لگا ہے۔
میجر جنرل عاصم باجوہ نے کہا ملا فضل اللہ افغانستان میں پناہ لیے ہوئے ہے اور یہ معاملہ ہر سطح پر افغانستان کے ساتھ اٹھایا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آخری شدت پسند کے خاتمے تک شمالی وزیرستان میں آپریشن ضربِ عضب جاری رہے گا اور اس کے اس کے لیے اگر شہری علاقوں میں بھی جانا پڑا تو جائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ ضرب عضب کا آغاز ہونے سے قبل ہی افغانستان کو ہر سطح آگاہ کر دیا گیا تھا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ افغانستان کی جانب سے آپریشن میں زیادہ مدد نہیں کی جا رہی۔ آئی ایس پی آر کے ترجمان نے بتایا کہ بلوچستان میں قائد اعظم ریذیڈینسی پر حملہ کرنے والے شدت پسند بھی گرفتار ہو چکے ہیں۔