واشنگٹن (جیوڈیسک) بین الاقوامی تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ جولائی 2014ء میں مشرقی یوکرین پر گرنے والے ملائیشیا کے مسافر طیارے کو زمین سے فضا میں مار کرنے والا میزائل لگا تھا، جِس کےنتیجے میں وہ تباہ ہوا، جسے روس سے ملک کے اندر لایا گیا تھا۔
بدھ کے روز سامنے آنے والی رپورٹ کے بعد ملائیشیائی ایئرلائنز کی پرواز ایم ایچ 17 کے بارے میں ’ڈچ سیفٹی بورڈ‘ کی اُس رپورٹ کی تصدیق ہوتی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ طیارہ روسی ساختہ ’بوک‘ میزائل لگنے کے باعث گر کر تباہ ہوا، جس دعوے کی روس تردید کرتا ہے۔
’ڈچ نیشنل پولیس‘ کے ولبرٹ پالسن نے کہا ہے کہ ’’ہم اِس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ایم ایچ 17 پرواز ’بوک‘ نظام سے داغے گئے ’نوایم38 ‘مزائل لگنے سے گر کر تباہ ہوئی، جسے روسی وفاق کے علاقے سے وہاں منتقل کیا گیا تھا‘‘۔
پالسن نے کہا کہ ثبوت سے پتا چلتا ہے کہ روس کے حامی باغیوں کی درخواست پر زمین سے فضا میں مار کرنے والا یہ میزائل نصب کیا گیا تھا، جسے مشرقی یوکرین میں پہنچائے جانے کی اطلاعات ہیں۔
تاہم، روس نے ڈچ قیادت میں ہونے والی تفتیش کو مسترد کرنے ہوئے اِنھیں سطحی قرار دیا ہے۔
ایک بیان میں روس کی وزارتِ امورِ خارجہ کی خاتون ترجمان، ماریا زخارووا نے کہا ہے کہ ’’روس کو مایوسی ہے کہ بوئنگ کے گرنے سے متعلق تفتیش کے گرد صورت حال تبدیل نہیں ہو رہی ہے۔ ڈچ استغاثہ کے دفتر نے تصدیق کی ہے کہ تفتیش جانبدار اور سیاسی محرکات پر مبنی ہے‘‘۔
ایمسٹرڈم سے ملائیشیا کے دارالحکومت، کوالا لمپور جاتے ہوئے بوئنگ 777 پرواز فضا ہی میں تباہ ہوئی، جس پرواز میں تمام کے تمام 298 مسافر ہلاک ہوئے۔
مسافر طیارے کے گر کر تباہ ہونے کے نتیجے میں یورپی یونین اور امریکہ نے روس پر تعزیرات عائد کی تھیں، جس کے بعد مشرق و مغرب کے درمیان تناؤ میں اضافہ دیکھا گیا، جو 1991ء کی سرد جنگ کے بعد انتہائی درجے پر پہنچ گیا۔