صنعاء (جیوڈیسک) اتوار کے روز یمن میں ایران نواز حوثی ملیشیا کے کئی عناصر نے دارالحکومت صنعاء میں یونیورسٹی پر دھاوا بول دیا اور وہاں پر احتجاج کرنے والے اساتذہ کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔
تنخواہوں کی ادائی کے احتجاج کرنے والے اساتذہ کے احتجاجی کیمپ پر حوثی باغیوں کے مسلح اہلکاروں نے دھاوا بولا اور اساتذہ کے ساتھ بد تمیز کا مظاہرہ کیا۔ حوثی عناصر نے اساتذہ کو دھمکیاں دیں کہ اگر انہوں نے احتجاج ختم نہ کیا تو انہیں اس کے سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے۔
خیال رہے کہ جامعہ صنعاء سے وابستہ اساتذہ نے حال ہی میں تنخواہیں نہ ملنے پر احتجاج شروع کیا تھا جس پر حوثی باغیوں نے اساتذہ کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا شروع کر دیا ہے۔
حوثی باغیوں اور علی صالح ملیشیا کی طرف سے نہ صرف اساتذہ کو ہراساں کیا جا رہا ہے بلکہ عدلیہ سے وابستہ ملازمین بھی ملیشیا کی انتقامی سیاست سے محفوظ نہیں ہیں۔ گذشتہ رز یمن کے جوڈیشل کلب نے بھی عدلیہ اداروں کو انتقامی پالیسیوں کا نشانہ بنائے جانے کے خلاف صنعاء اور الحدیدہ کی عدالتوں کے بائیکاٹ کا اعلان کیا گیا۔
کلب کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عدلیہ کے اداروں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنائے جانے کے خلاف بہ طور احتجاج وہ 26 نومبر کو عدالتی اداروں کا بائیکاٹ کریں گے۔
ادھر ایک دوسری پیش رفت میں یمن اور سعودی عرب کی سرحد پر اتحادی فوج نے کارروائی کرکے باغیوں تک اسلحہ لے جانے والی دو کشتیوں کو تباہ کردیا ہے۔ یہ دونوں کشتیاں اسلحے سے لدی ہوئی تھیں اور انہیں الحدیدہ بندرگاہ کی طرف لے جانے کی کوشش کی جا رہی تھی۔
العربیہ کے نامہ نگار نے سرکاری ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ یمن اور سعودی عرب کے درمیان سرحدی پٹی پر گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کسی قسم کا ناخوش گوار واقعہ پیش نہیں آیا اور حالات نسبتا پرسکون رہے ہیں۔
قبل ازیں اقوام متحدہ کےایک عہدیدار نے یمن کے الحدیدہ شہر کو مصیبت زدہ علاقہ قرار دیا تھا۔ یو این مندوب کا کہنا تھا کہ الحدیدہ میں خوراک کا ذخیرہ ختم ہوچکا ہے۔ دو سال سے جاری جنگ کے نتیجے میں الحدیدہ کے بیشتر علاقے اب بھی باغیوں کے محاصرے میں ہیں۔
انسانی حقوق کی صورت حال پرنظر رکھنےوالے اقوام متحدہ کے ادارے’’اوچا‘‘ کے مندوب جارج خوری نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ الحدیدہ میں خوراک کی شدید قلت گہری تشویش کا باعث ہے۔
الحدیدہ اور اس کے تمام ساحلی علاقوں میں رہنے والے یمنی شہری سنگین نوعیت کی مشکلات اور خوراک کی قلت کا شکار ہیں۔