کراچی (جیوڈیسک) اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے قائم مقام گورنر اشرف محمود وتھرا نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک مالی منڈیوں کو زیادہ شمولیتی بنانے کے لیے کوشاں ہے۔ ڈی ایٹ ممالک کے مرکزی بینکوں کے ماہرین کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بینکنگ اینڈ فنانس (نباف) اسلام آباد میں منعقدہ اجلاس کا افتتاح کرتے ہوئے انہوں نے شمولیتی معاشی نمو کے لیے ڈی ایٹ کے مرکزی بینکوں کے درمیان شراکت جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔
یہ اجلاس ڈی ایٹ تنظیم کی شمولیتی مالی خدمات اور اسلامی بینکاری کو ترویج دینے سے متعلق معاشی تعاون کے پروگرام کے سلسلے میں منعقد کیا گیا، اجلاس میں مرکزی بینکوں کے ماہرین کے علاوہ نجی بینکاری صنعت سے تعلق رکھنے والوں اور دیگر آفیشلزنے شرکت کی، ماہرین نے رکن ملکوں کے تجربات کا تبادلہ کیا اور ڈی ایٹ ممالک میں مالی شمولیت، برانچ لیس بینکاری اور اسلامی مالیات کو فروغ دینے کے لیے مزید تعاون پر غوروخوض کیا گیا۔
وتھرا نے حاضرین کو بتایا کہ ڈی ایٹ کے بیشتر مرکزی بینکوں کی طرح اسٹیٹ بینک مالی منڈیوں کو زیادہ شمولیتی بنانے پر کام کر رہا ہے تاہم مالی محرومی شمولیتی نمو کے حصول میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے حاضرین کو بتایا کہ مالی شمولیت اسٹیٹ بینک کی اولین ترجیح اور اس کی مالی شعبے کو ترقی دینے کی حکمت عملی کا ایک ستون ہے۔ اسٹیٹ بینک مالی شمولیت پر اس طرح عمل پیرا رہا ہے کہ مختلف پالیسیوں اور مارکیٹ میں اقدامات کے ذریعے ٹیکنالوجی پر مبنی مالی اختراعات کے فروغ اور منڈی کے نقائص دور کرنے کے لیے کام کیا گیا ہے، اسٹیٹ بینک عالمی بینک کی شراکت سے جامع قومی مالی شمولیتی حکمت عملی تشکیل دے رہا ہے، قومی حکمت عملی مشاورتی عمل کے ذریعے تیار کی جائے گی۔
انہوں نے اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ پاکستان نے ملک کے اندر اسلامی بینکاری کو متعارف کرانے میں خاصی پیش رفت کی ہے، مجموعی شعبہ بینکاری کے اثاثوں اور واجبات میں اسلامی بینکاری کا حصہ بالترتیب 9.6 فیصد اور 10.4 فیصد ہے، اس کے اثاثوں کا معیار مستحکم اور ایکویٹی پر 2 ہندسی منافع ہے، اس طرح اسٹیٹ بینک نے حال ہی میں آئندہ 5 برسوں (2014-18) کے لیے اسٹریٹجک پلان کے ذریعے جامع حکمت عملی اختیار کی ہے جس سے اس شعبے کے مستقبل کی سمت متعین ہو گئی ہے اور اس شعبے کو ترقی و نمو کے نئے مرحلے میں لے جانے کے لیے جامع حکمت عملی مل گئی ہے۔ ڈی ایٹ 8 ترقی پذیر ملکوں کے درمیان تعاون کی تنظیم ہے، اس کے رکن ممالک میں بنگلہ دیش، مصر، ایران، ملائیشیا، نائیجیریا، پاکستان اور ترکی شامل ہیں۔