اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ انہیں ملائیشیا میں مسلم ملکوں کی سربراہ کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا افسوس ہے۔
وزیراعظم عمران خان اور ملائیشین وزیراعظم کے درمیان پہلے وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے جن میں تجارت سرمایہ کاری، صنعت، دفاع اور مختلف شعبوں پر بات چیت کی گئی۔
وفود کی سطح پر مذاکرات کے بعد پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہوا جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ملائیشین وزیر قانون نے معاہدے پر دستخط کیے۔
وزیراعظم اور مہاتیر محمد کے درمیان ون آن ون بھی ملاقات ہوئی جس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان سے باہمی تعاون سے متعلق جامع مذاکرات ہوئے ہیں، تمام سطح پر وفود کے تبادلوں اور دوروں پر اتفاق کیا گیا اور دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کااعادہ کیا گیا۔
ملائیشین وزیراعظم نے کہا کہ مسلم امہ کو درپیش چیلنجز کے لیے دونوں ممالک مل کر کام کریں گے۔
مہاتیر محمد کا کہنا تھا کہ دفاع اور تعلیم کے میدانوں میں بھی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا، اس کے علاوہ تجارتی رکاوٹوں کو دور کرکے باہمی تجارت پر اتفاق کیا گیا۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بہت افسردہ تھا کہ دسمبر کے وسط میں کوالالمپور میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت نہ کرسکا، پاکستان کے قریبی دوست ملک سمجھتے تھے کہ یہ کانفرنس مسلم امہ میں تقسیم کا باعث بنے گی لیکن ایسا کچھ نہیں وہ اگلی مسلم سربراہ کانفرنس میں شرکت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ روایتی طور پر پاکستان اور ملائیشیا ایک دوسرے کے قریب ہیں، دورے کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو فروغ دینا ہے، پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان دفاع،تعلیم اور تجارت میں تعاون کا مستقبل شاندار ہے، ہماری کوشش ہے کہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان مختف شعبوں میں تعلقات مستحکم ہوں۔
اس موقع پر وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 6 ماہ سے مقبوضہ کشمیر دنیا کی سب بڑی جیل بنی ہوئی ہے، وادی کی صورتحال انہتائی سنگین ہے، کشمیر کاز پر پاکستان کو سپورٹ کرنے پر بھارت ملائیشیا کو دھمکی دے رہا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اسلام کا حقیقی تشخص اجاگر کرنے کے لیے پاکستان اور ملائیشیا مل کر کام کر رہے ہیں۔