ملائشین طیارے کی گم شدگی

Malaysian Plane

Malaysian Plane

یہ 9 مارچ سے دو دن بعد کی بات ہے نصیر ورک نے جب مجھے بتایا کہ ملائیشیا کا ایک مسافر بردار طیارہ جس میں 153 چینی ،38 ملائشین اور ایران ،امریکہ ،کینیڈا ،انڈو نیشیا ،آسٹریلیا ،بھارت ،فرانس ،نیوزی لینڈ ،یو کرائن ، روس ، تائیوان اور ہالینڈ سمیت 239 افراد سوار تھے غائب ہے اور اس طیارے کی گمشدگی کا ملبہ کسی مسلمان ملک پر ڈال دیا جائے گا اور یہ ڈرامہ کسی مسلم دشمن لابی کا ہے جس کی زد میں ملائشیا بھی آسکتا ہے

فضائی تاریخ کا یہ انتہائی انوکھا واقعہ ہے کہ 9مارچ کو پر اسرار طور پر گم ہونے والے طیارے کے بارے میں کرہ ارض پر موجود کوئی بھی ریڈار ،دنیا کی جدید ٹیکنالوجی سراغ لگانے سے ابھی تک قاصر ہے وطن عزیز میں وہ محب وطن دانشور ،حلقے اورتھنک ٹینک یہ پیش گوئی کرنے میں حق بجانب ہیں اس طیارے کو دانستہ طور پر غائب کرنے کی کارستانی اُن قوتوں کی ہے جو مسلم دنیا کے چہرے پر دہشت گردی کا جعلی لیبل لگانے کیلئے بے چین ہیں ملائشین طیارے کو جو کوالالمپور سے بیجنگ کیلئے محو پرواز تھا غائب ہوئے آج گیارہ روز گزر چکے ہیں تازہ ترین اطلاعات تھائی لینڈ نے جاری کی ہیں تھائی حکام کا موقف ہے کہ جس روز طیارہ لاپتہ ہوا اس روز اُن کے فوجی ریڈار پر معمول کی طے شدہ پروازوں سے ہٹ کر ایک نامعلوم طیارے کے سگنل بھی موصول ہوئے ممکنہ طور پر یہ سگنل ملائشیا کے گمشدہ طیارے کے ہو نے کا گمان ہے اور ملائشیا ایئر لائن کی اس پرواز ایم ایچ 370کو ملائشین ریڈار سے منقطع ہونے کے محض 6منٹ بعد تھائی فوجی ریڈار پر دیکھا گیا تھائی فوجی ریڈار نے مذکورہ جہاز کو اپنے طے شدہ روٹ سے ہٹ کر آبنائے ملاکا کے قریب دیکھا یہ وہ وقت تھا جب تھائی حکام کو طیارہ کے لاپتہ ہونے اور مقررہ روٹ سے ہٹ جانے کا علم نہ تھا ملائشین وزیر اعظم نجیب رزاق کی قیاس آرائی ہے

طیارہ قزاقستان اور جنوبی بحر ہند کے درمیان کہیں بھی ہو سکتا ہے یوں تلاشی کا عمل وسط ایشیا سے بحر ہند تک زمینی اور سمندر علاقے میں پھیلا دیا گیا ہے ملائشین وزیر اعظم نے پاکستان کے وزیر اعظم سے بھی طیارے کی تلاش میں مدد مانگی ہے اس سلسلے میں دفتر خارجہ کی ترجمان خاتون تسلیم اسلم کا کہنا ہے کہ ملائشیا کے گمشدہ طیارے کی تلاش میں پاکستان بھی حصہ لے رہا ہے اور ملائشیا کی طرف سے کسی مخصوص آپریشن کی درخواست آئی تو پاکستان اُس کیلئے بھی تیار ہے وزیر اعظم کے معاون برائے ایوی ایشن شجاعت عظیم کا کہنا ہے کہ ملائشین ایوی ایشن حکام کی درخواست پر پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے )نے طیارہ گم ہوجانے والے دن کا ڈیٹا محفوظ کر لیا ہے جسے ملائشین حکام سے شیئر کیا جائے گا ایسے کوئی شواہد موجود نہیں کہ بد قسمت طیارہ پاکستان کی جانب آیا ہو ہم اپنا ڈیٹا جذبہ خیر سگالی کے تحت شیئر کریں گے ملائشیا یہ جاننا چاہتا ہے کہ اُس وقت پاکستانی ریڈار پر کوئی چھوٹی اُڑنے والی چیز تو نظر نہیں آئی اس موقف کی وضاحت بھی ضروری ہے کہ آیا وہ طیارہ پاکستان کی طرف آیا تو اس کا جوب نفی میں آتا ہے کہ طیارے میں اتنا فیول ہی نہیں تھا کہ وہ پاکستان کی طرف آتا اُس میں محض تین گھنٹے کا فیول تھا جبکہ پاکستان کی مسافت کیلئے آٹھ گھنٹے کا فیول درکار ہے مغربی میڈیا اس طیارے کے پر اسرار طور پر غائب ہونے کے تانے بانے پاکستان اور افغان طالبان کے ساتھ جوڑنے میں مصروف ہے اور اُن پر ہائی جیکنگ کا شبہ ظاہر کیا جارہا ہے

Pakistan

Pakistan

شہری ہوا بازی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ملائشیا ایئر لائن کے گم ہونے والے طیارے کے حوالے سے حقائق کو چھپا یا جا رہا ہے اُن کے بقول و ہی ہوا جس کا خدشہ تھا طیارہ مالاکا آئی لینڈ کے قریب گم ہوا اور مانگا پاکستان سے جا رہا ہے ماہرین کے مطابق ملائشین طیارہ جس مقام سے لاپتہ ہوا وہاں سے پاکستان تک پہنچنے کیلئے مزید چار گھنٹے درکار تھے اور طیارے کے فلائیٹ پلان کے مطابق یہ ممکن نہیں کہ طیارے میں اتنا ایندھن موجود ہو اور اگر فرض کر لیا جائے جو ممکن ہی نہیں تو پاکستان آنے سے پہلے طیارے کو بھارت کی مشرقی سرحدی فضائی حدود سے گزرنا پڑتا جہاں کمرشل طیاروں پر کڑی نظر رکھنے والے ریڈار نصب ہیں اور دنیا کا حساس ترین ایئر ڈیفنس نظام بھی موجود ہے جہاں سے بغیر شیڈول پرواز کے زمینی رابطے کے بغیر گزرنا ممکن نہیں اور اس طیارے کی چوری بھی ممکن نہیں ہوابازی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ طیارہ اغوا ہو بھی جائے تو وہ کوڈ کے ذریعے پیغام پہنچا سکتا ہے ٹرانسپونڈر بند ہونے کی صوت میں ریڈار غیر شناخت شدہ طیارے کی حیثیت سے اُس پر نظر رکھ سکتا ہے بوئنگ کے 777طیارے میں دنیا کا انتہائی اور بہترین رابطے کا سسٹم موجود ہے لاپتا طیارے کا انجن جس جگہ بند ہوا وہ مقام لازماً کمپنی کے علم میں آسکتا ہے اور اگر یہ بھی فرض کر لیا جائے کہ گم ہوجانے والے طیارے کو میزائل سے نشانہ بنایا گیا یا اندر سے کوئی دھماکہ ہوا تو اس صورت میں بھی طیارے کا ایمر جنسی لوکیٹر ٹرانسمیٹر نشاندہی کر سکتا ہے

انڈیا میں اس معمہ کے حوالے سے بھارتی حیدر آباد سے تعلق رکھنے والے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ایک ماہر نوجوان نے اس کے حل میں ایک قیمتی اشارہ فراہم کیا ہے انوپ مارتھو نامی نوجوان بھی اُن لاکھوں افراد میں شامل ہے جو ڈیجیٹل گلوب نامی کمپنی کا سیٹلائیٹ ڈیٹا کئی دن سے کنگال رہے ہیں اس کمپنی نے چند روز قبل اپنی ڈیٹا بیس عوام کیلئے کھول دی تھی اور لوگوں سے اپیل کی تھی کہ وہ گمشدہ طیارے کی تلاش میں مدد کریں 29سالہ آئی ٹی تجربہ کار انوپ مارتھو کا کہنا ہے کہ اُس نے سیٹلائیٹ کیو بی 02کے ڈیٹا میں سے ایک تصویر ڈھونڈی ہے جس کے بارے میں اُسے یقین ہے کہ یہ ملائشین ایئر لائن کے گمشدہ طیارے کی تصویر ہے اُس کے مطابق یہ تصویر اندمان جز یروں کے قریب شب پور کے علاقے میں ایک جنگل کے اوپر ورواز کرتے ہوئے ایک طیارے کی تصویر ہے یہ جگہ صرف دفاعی فورسز استعمال کرتی ہیں اور سیویلین جہازوں کو اس علاقے سے پرواز کی اجازت نہیں دوسرا یہ کہ اس طیارے کی پرواز اس قدر نیچے ہے کہ بادل بھی اس سے اوپر تیر رہے ہیں ممکن ہے ایسا ریڈار سے بچنے کیلئے کیا گیا ہو طیارے کی تلاش میں اس وقت 25ممالک سر گرداں ہیں اب ایک سوال جو مسلم کمیونٹی کے اذہان میں گھر کیئے ہوئے ہے وہ یہ ہے کہ ایک مسلم ملک سے طیارے کا اغوا اُن قوتوں کی کارستانی ہو سکتی ہے جو دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کے مشن پر کام کر رہی ہیں مسلم دنیا کے اس موقف کو اس بات سے بھی تقویت ملتی ہے

ملائشیا کے لاپتا طیارے کی تلاش کیلئے مختلف پہلوئوں اور تھیوری پر کام جاری ہے اور اب جو نئی چیز سامنے آئی ہے اُس میں امریکی بحریہ کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں بحر ہند میں واقع ایک جزیرہ جس پر موجود رن وے بوئنگ 777کی لینڈنگ کیلئے کافی ہے کا پروگرام ملائشین لاپتا طیارے کے پائلٹ کے گھر میں موجود ایک ڈوائس سے برآمد ہوا ہے ملائشین پولیس نے لاپتا طیارے کے پائلٹ کیپٹن زہری احمد شاہ کے گھر سے ایسا اسمو لیٹر برآمد کیا ہے جس میں مالدیپ کے جنوب میں واقع ایک جزیرے ڈیگو گارشیا (Diego Garcia)پر لینڈنگ کی پریکٹزیس کا سافٹ ویئر ملا ہے اور یہ جزیرہ امریکی بحریہ کی بیس ہے پولیس نے اس ڈوائس کو قبضے میں لے لیا ہے اور اُسے توقع ہے کہ اس سے طیارے کے حوالے سے اہم معلومات مل سکیں گی ڈیگو گارشیا جو کہ برطانیہ کی ملکیت میں ہے اور اُس نے اسے امریکہ کو کرائے پر دے رکھاہے جہاں بہت بڑی امریکی نیول بیس ہے مالدیپ کی ایک نیوز ویب سائیٹ ہاویرو نے عینی شاہدین کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایک بڑے طیارے کو کم بلندی پر پرواز کرتے ہوئے اس جزیرے کی جانب جاتے ہوئے دیکھا ہے جبکہ جزیرے کیوڈا ہیوادو کے رہائیشیوں کا دعویٰ ہے کہ جس دن ملائشیا کا طیارہ ایم ایچ 370 غائب ہوا اُس صبح اُنہوں نے ایک طیارے کو دیکھا جس پر گمشدہ طیارے جیسی پٹیاں لگی ہوئی تھیں اور یہ پرواز شمال سے جنوب مشرقی سمت جارہی تھی ایک عینی شاہد نے ویب سائیٹ کو بتایا کہ میں نے کبھی کسی بڑے طیارے کو اتنی کم بلندی پر اُڑتے نہیں دیکھا ہم نے سمندری طیارے دیکھ رکھے ہیں مگر مجھے یقیں ہے

یہ وہ نہیں تھا میں نے اسے بالکل واضح طور پر دیکھا تھا صرف میں نے ہی نہیں دیگر افراد نے اس کی آواز نوٹ کی جو بہت زیادہ تھی جبکہ ملائشین وزیر دفاع کا موقف ہے کہ پائلٹ نے اپنے گھر میں موجود اسمولیٹر سے پرواز پر جانے سے قبل ہی ڈیٹا ڈیلیٹ کیا اور ہم اُس کے دوبارہ حصول کیلئے کوششیں کر رہے ہیںحیرت ناک بات یہ ہے کہ اس طیارہ نے فضائی حدود میں رابطہ کیا تھا لیکن رپورٹ کے مطابق غائب ہونے کے سات گھنٹے بعد بھی طیارے سے سیٹلائیٹ کو خود کار طریقے سے سگنل ملتے رہے

M. R. Malik

M. R. Malik

تحریر: ایم آر ملک