کوالالمپور (جیوڈیسک) ملائشیا کے لاپتہ طیارے میں موجود مسافروں کے لواحقین نے ایک مہم کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد یہ معلوم کرنا ہے کہ پرواز ایم ایچ 370 کا آخر ہوا کیا؟۔ اس منصوبے کے سربراہ ایتھان ہنٹ نے بتایا کہ یہ ایک آن لائن مہم ہے۔
اس مہم کا مقصد تقریباً پانچ ملین ڈالر جمع کرنا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ یہ پیسے اس شخص کو دئیے جائیں گے جو اس لاپتہ طیارے کی تلاش کا معمہ سلجھا دے۔ بدقسمت طیارے کے مسافروں کے گھر والوں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ وہ اس شخص کی حوصلہ افزائی کے لئے کم از کم پچاس لاکھ ڈالر اکھٹے کرنا چاہتے ہیں جسے اندر کی خبر ہے اور وہ سامنے آ کر ہمیں بتائے کہ طیارہ کیونکر غائب ہوا۔
مصنوعی سیاروں کی مدد سے جمع کئے جانے والے اعدادوشمار کے مطابق سرکاری حکام اس نتیجے پر پہنچ چکے ہیں کہ طیارے نے اپنی پرواز بحیرہ ہند میں آسٹریلیا کے شہر پرتھ کے شمال مغرب میں ختم کر دی تھی۔ گمشدہ طیارے پر 239 مسافر سوار تھے۔ مسافروں کے لواحقین کا کہنا ہے کہ ابھی تک طیارے کی گمشدگی کی کوئی قابل یقین وضاحت سامنے نہیں آئی ہے۔
ریوارڈ ایم ایچ 370 نامی چندہ مہم کے سربراہ ایتھن ہنٹ کا کہنا ہے کہ ہمیں یقین ہے کہ کہیں نا کہیں کوئی ایسا مرد یا خاتون موجود ہے جسے اس طیارے کے بارے میں کچھ نا کچھ پتہ ہے اور ہمیں امید ہے کہ وہ اس انعام کا سن کر سامنے آئے گا۔
اسی طرح سارہ باج نامی ایک خاتون جن کے شریک حیات فلپ وڈ بھی طیارے میں تھے کا کہنا ہے کہ لواحقین کی خواہش ہے کہ اس حادثے کو تازہ دم آنکھوں سے دوبارہ دیکھا جائے۔ حکومتیں اور دیگر ادارے اپنی بہترین کوششیں کر چکے ہیں لیکن وہ رتی برابر ثبوت بھی پیش کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ چاہے اس کی وجہ غلط حکمت عملی تھی یا یہ کہ کسی ایک یا دو افراد نے جان بوجھ کر ان اداروں کو غلط راستے پر ڈال دیا تھا۔
ایک تیسرے گمشدہ مسافر پال ویکس کی اہلیہ ڈانیکا ویکس کا کہنا ہے کہ ہمیں اتنی مرتبہ دروازے سے لوٹایا جا چکا ہے کہ اب ہمیں یہی لگتا ہے کہ ہم سارا معاملہ اپنے ہاتھوں میں لے لیں۔ اس معمے کو نئے انداز سے دیکھیں اور طیارے کو خود سے تلاش کرنے کی کوشش کریں۔
ملائشیا کے سرکاری حکام کا دعویٰ ہے کہ وہ اب بھی طیارے کی تلاش کے عمل کے دوران جمع ہونے والی معلومات اور اعدادوشمار کا جائزہ لے رہے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ جدید ترین آلات کی مدد سے سطح سمندر پر تلاش بھی جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن انھیں ابھی تک طیارے کا کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔ یاد رہے کہ رواں برس مارچ کی آٹھ تاریخ کو لاپتہ ہو جانے والے طیارے کے بارے میں ابھی تک کسی طرح کی کوئی مفصل معلومات سامنے نہیں آئی ہے۔ کوالالمپور سے بیجنگ جانے والی اس پرواز پر 239 افراد سوار تھے جن میں سے بڑی تعداد چینی باشندوں کی تھی۔