ممبئی (جیوڈیسک) غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ممبئی کی ایک عدالت نے مالیگاؤں بم دھماکوں کے الزام میں گرفتار آٹھ مسلمان نوجوانوں کو رہا کر دیا ہے۔ عدالت کے جج جسٹس وی وی پاٹیل کی صدارت میں بینچ نے نور الہدیٰ، رئیس احمد، سلمان فارسی، فاروق مخدومی، شیخ محمد علی، آصف خان، محمد زاہد اور ابرار احمد کو الزامات ثابت نہ ہونے پر بری کرنے کا حکم دیا۔
ان حملوں کے لیے انسداد دہشتگردی سکواڈ نے پہلے مقامی مسلمانوں کو ملزم بنایا تھا لیکن بعد میں جب کیس کی تحقیقات قومی تفتیشی بیورو (این آئی اے) کے سپرد کی گئی تو اس نے عدالت سے کہا کہ ملزمان کے خلاف کیس فرضی ہے اور ان دھماکوں کے لیے دراصل ہندو شدت پسند تنظیم ابھینو بھارت ذمہ دار تھی۔ اسی تنظیم سے وابستہ افراد کو مالیگاؤں میں 2008 میں ہونے والے دھماکوں کے لیے بھی ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔
ان حملوں کی تحقیقات پہلے انسداد دہشتگردی سکواڈ کے سپرد کی گئی تھی جس نے مقامی مسلمانوں کو دھماکوں کا ملزم بنا دیا تھا تاہم اس کیس کی تحقیقات جب این آئی اے کے سپرد کی گئی تو اس راز سے پردہ اٹھا کہ ان دھماکوں کے پیچھے کسی مسلمان نہیں بلکہ ہندو شدت پسند تنظیم ابھینو بھارت ذمہ دار ہے۔ اس تنظیم کے رہنما سوامی اسیم آنند نے اعتراف کیا کہ مالیگاؤں میں ہونے والے دونوں حملے ابھینو بھارت نے ہی کرائے تھے لیکن بعد ازاں اس نے اپنا بیان واپس لے لیا۔ اسیم آنند کو سمجھوتہ ایکسپریس پر حملے کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ 8 ستمبر 2006ء کو مالیگاؤں میں ہونے والے بم دھماکوں میں 37 افراد ہلاک جبکہ 100 سے زائد افراد زخمی ہو گئے تھے۔