مالی (اصل میڈیا ڈیسک) فرانسیسی سکیورٹی فورسز نے مالی میں ایک فوجی آپریشن میں 50 سے زائد شدت پسندوں کو ہلاک اور چار کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ فرانس کی وزیر دفاع کے مطابق اس کارروائی سے القاعدہ کو زبردست نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے۔
فرانس کی حکومت کا کہنا ہے کہ اس کی فوج نے گزشتہ ہفتے مالی میں جہادی گرپوں کے خلاف جو آپریشن شروع کیا تھا اس کی کارروائیوں کے دوران مالی کے مرکزی علاقے میں القائدہ سے منسلک 50 سے زیادہ شدت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔ حکام کے مطابق چار مشتبہ افراد کو گرفتار بھی کیا گيا ہے۔
فرانس کی وزیر دفاع فلورنس پارلی کا کہنا تھا، ”میں ایک بڑی اہمیت کے حامل آپریشن کا انکشاف کرنا چاہتی ہوں جو بارکھان فورسز نے 30 اکتوبر کو مالی میں انجام دیا تھا۔ اس میں 50 سے زیادہ جہادیوں کو بے اثر کیا گیا اور بڑی تعداد میں ہتھیار اور دیگر ساز و سامان بھی ضبط کرنے میں کامیابی ملی۔”
وزات دفاع کے ایک ترجمان کرنل فریڈرک باربیری نے ایک بیان میں کہا، ” چار شدت پسندوں کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔” صحافیوں سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ شدت پسند ایک فوجی ٹھکانے پر حملے کی تیار کر رہے تھے اور ان کے ٹھکانوں سے دھماکہ خیز مواد سمیت خود کش جیکٹ برآمد کی گئی ہیں۔
فرانس کی وزیر دفاع پارلی نے مالی کے دارالحکومت بماکو میں عبوری حکومت کے بعض حکام کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا کہ فرانس نے یہ کارروائی برکینا فاسو اور نائیجریا کی سرحدی علاقوں کے ان مقامات پر کارروائی کی تھی جہاں سرکاری افواج اسلامی انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے جہادی گرپوں سے برسرپیکار ہیں۔
مسلح گروہوں میں بھرتی ہونے والے سابقہ فوجی بچوں نے وسطی افریقی جمہوریہ (CAR) کے دارالحکومت بنگوئی کے قریب ایک غریب نواحی علاقے میں پچیس ہزار افراد کے لیے یہ کنواں تیار کیا ہے۔ یہ بچے یونیسیف کے ایک منصوبے کے تحت مقامی کمیونٹی میں حفظان صحت کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔ یہ منصوبہ تو کورونا وائرس کی وبا سے قبل شروع ہوا تھا لیکن اب یہ کورونا کے خلاف بھی کارآمد ثابت ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کہ ڈرون کی مدد سے سرحدی علاقے میں موٹر سائیکلوں پر سوار ایک بڑے کارواں کی نقل و حرکت کا پتہ چلا تھا جس کے بعد یہ حملہ کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ باغیوں نے نگرانی سے بچنے کے لیے درختوں کا سہارا لیتے ہوئے چھپنے کی کوشش کی، تبھی فرانس نے میزائل سے حملہ کرنے کے لیے اپنے دو میراج طیارے اور ڈرون روانہ کیے۔ اس حملے میں شدت پسندوں کے ہلاک ہونے کے ساتھ ہی تقریبا تیس موٹرسائیکلیں بھی تباہ ہوگئیں۔
محترمہ پارلی کا کہنا تھا کہ یہ فضائی کارروائی مقامی اسلامی شدت پسندوں کے لیے ایک بڑا دھچکا ثابت ہوا جن کے القائدہ کے ساتھ روابط ہیں۔ فرانس کی وزیر دفاع نے مالی پہنچنے سے قبل نائیجر کے صدر محمدو یوسفو اور نائیجریا کے اپنے ہم منصب سے ملاقات کی تھی۔
فرانس کی وزیر دفاع کا مالی کا یہ دورہ موجودہ عبوری حکومت کی جانب سے چار فرانسیسی یرغمالیوں کو اسلامی شدت پسندوں سے بات چیت کے بعد رہا کرانے میں کامیابی بعد ہوا ہے۔ تاہم اس کے لیے اسے تقریباً 200 قیدیوں، بعض کے مطابق شدت پسندوں، کو رہا کرنا پڑا تھا۔ جن افراد کو رہا کیا گیا اس میں 75 سالہ صوفی پیونن بھی شامل ہیں۔
فرانس نے ساحلی علاقے میں شدت پسندوں اور باغیوں سے نمٹنے کے لیے اپنے پانچ ہزار فوجی تعینات کیے ہیں۔