مالی (اصل میڈیا ڈیسک) شمالی مالی کے حکام کا کہنا ہے کہ مشتبہ انتہا پسندوں نے کم از کم اکیاون گاوں والوں کا قتل کردیا جبکہ پڑوسی ملک برکینا فاسو میں بارہ فوجی جوان بھی مارے گئے۔
ایک فوجی افسر نے خبررساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ بندوق برداروں نے نائجر کی سرحد سے ملحق مالی کے تین گاوں پر حملہ کر دیا۔ ذرائع کے مطابق”دہشت گرد گاوں میں داخل ہو گئے اور جو ملا اسے قتل کر دیا۔”
فوجی افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا،”کورو میں بیس شہریوں کا قتل عام ہوا، اوٹاگونا میں چودہ شہری ہلاک کیے گئے اور ڈاوٹے گیفٹ میں دیگر شہریوں کو مار ڈالا گیا۔”
دریں اثنا پڑوسی ملک برکینا فاسو میں بھی حملے میں بارہ فوجی ہلاک اور آٹھ دیگر زخمی ہوگئے۔
وزیر مواصلات اوسینی تمبورا نے حملے کی تصدیق کی ہے اور کہا،”زمینی فوج اور ریپڈ انٹروینشن فورس گارسی پر بھی حملہ کیا گیا۔”
سمجھا جاتا ہے کہ یہ حملہ شمال مغربی علاقے بوکیول ڈی موہون میں ہوا۔ اس ہلاکت خیز حملے کے خلاف صدر روش مارک کرسٹیان کابورے نے ایک ٹوئٹ میں کہا،”اپنے ملک پر ظالم طاقتوں کے ذریعہ عائد کردہ جنگ کے خلاف ہم مقابلہ کرتے رہیں گے۔”
مالی سن 2012 سے انتہا پسندی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے۔ یہ تصادم اب مالی کے پڑوسی ملک نائجر اور برکینا فاسو تک پھیل چکا ہے۔
گوکہ ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے کہ حالیہ حملوں کے لیے کون ذمہ دار ہے تاہم متعدد انتہا پسند جنگجو گروپ نائجر، مالی اور برکینا فاسو کے درمیان واقع سرحد پر کافی سرگرم ہیں۔ ان جہادی گروپوں کا تعلق القاعدہ اور داعش سے بتایا جاتا ہے۔
جنگجووں کے حملوں کی وجہ سے مغربی افریقہ کے ساحلی علاقے میں ہزاروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ لاکھوں دیگر بے گھر ہوگئے ہیں۔
سن 2017 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ساحل جوائنٹ ٹاسک فورس کے نام سے قائم ایک ٹاسک فورس کی تعیناتی کا خیر مقدم کیا تھا۔ اسے جی 5 ساحل جوائنٹ فورس بھی کہا جاتا ہے۔
اس ٹاسک فورس کا قیام خطے میں جہادی گروپوں کی طرف سے خطرات سے نمٹنے کے لیے کیا گیا تھا۔ اس ٹاسک فورس میں پانچ ممالک برکینا فاسو، چاڈ، مالی، موریطانیہ اور نائجر شامل ہیں۔
اقوام متحدہ مسلح انتہا پسند گروپوں کے خلاف جوابی کارروائی کے حوالے سے اس ٹاسک فورس کو کافی اہم سمجھتا ہے۔ جی 5 ساحل جوائنٹ فورس کو اقوام متحدہ کی مالی میں کثیر جہتی مربوط استحکام مشن (مینوسما) اور فرانس کی امداد حاصل ہے۔
تاہم ٹاسک فورس کی تعیناتی کے باوجود جنگجووں کی جانب سے حملوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
اس ماہ کے اوائل میں جنوب مغربی نائجر میں ایک حملے کے دوران پندرہ فوجی مارے گئے تھے۔
جون میں شمالی مالی میں اقوام متحدہ قیام امن فورسز پر ایک بم حملے کے دوران پندرہ فوجی زخمی ہوگئے تھے جن میں تقریباً ایک درجن جرمن فوجی شامل تھے۔
مالی میں سکیورٹی اور سیاسی حالات بھی مسلسل غیر مستحکم ہوتے جا رہے ہیں۔ گزشتہ ماہ ہی مالی کے صدر اسیمی گوئیٹا پر حملہ کیا گیا تھا جو ناکام رہا۔