کب ہو گا قانون اک جیسا؟

Law

Law

تحریر: ملک ارشد جعفری
کئی دنوں سے یہ بات زباں زد عام ہے کہ سچ لکھنا اور بولنا اسلامی مملکت پاکستان میں جرم ہے فائدہ کم اور نقصان زیادہ ہے کیونکہ میرا ذاتی تجربہ ہے جب بھی سچ تحریر کیا یا میدا ن میں حق کے لیے بولا تو موت کی دھمکی ملی لیکن ضمیر کو بیچنے کی بات نہیں کی اور یہی سوچا کہ سچوں کو مانتے ہوتو حق پر ڈٹ جائو وارث کربلا کی طرح ،ملک تو خداداد بنا تھا اسلام اور انصاف کے لیے لیکن بے گناہ پھانسی چڑتے او ر جرائم میں ملوث آزاد گھومتے نظر آتے ہیں کیونکہ آئین اور قانون میں فرق ہے امیر اور منہ زور سفارشی کے لیے ایک قانون اور غریب اور مظلوم کے لیے علیحدہ قانون سینکڑوں انسانوں کاقاتل ملک سے آسانی فرار ہوجاتا ہے اور ایک قتل کے الزام میں بے گناہ 18 سال کی قید کاٹ کر سزائے موت ہوجاتا ہے۔

اسی طرح کئی منشیات میں ملوث حکومتی عہدہ دار دندناتے پھر رہے ہیں اور ایک چٹانک کے الزام میں پکڑے جانے والے کئی سالوں کے لیے جیل کی کال کوٹھری میں موجود ہیں اس دوغلے قانون کو کب تبدیل کیا جائے گا اور غریب کو کب انصاف میسر ہوگا امیر کی کمر کو درد ہو اور کئی جرائم میں ملوث بھی ہوتو اس کو آسانی سے علاج کے بہانے باہر بھیج دیا جاتا ہے اور غریب کا بچا اگر جیل میں تڑپتا رہے تو اسے ایک گولی میسر نہیں ہوتی اور اسکے گھر والوں کو فون کر کے کہا جاتا ہے آئو نعش لے جائو۔

Musharraf

Musharraf

آج کل سابق جرنیل اور سابق صدر پاکستان کا ذکر ہر چینل پر زور وشور سے ہورہا ہے کہ اس کو کیوں باہر بھیجا گیا ہے اکثریت نے اس الزام کو رد کر دیا کہ جنرل صاحب نے کوئی اکیلے جرم نہیں کیا اس میں شامل وہ عدلیہ کے اعلیٰ جج صاحبان اور دوسرے حکومتی عہدہ داران بھی اسی طرح شامل ہیں جس طرح جنرل صاحب پر الزام لگایا گیا کیونکہ اس وقت کی عدلیہ نے جنرل صاحب کو غیر معینہ مدت کے توسیع دی تھی کہ آپ قانون میں ترامیم کر لیں اور ایسا احتساب کریں اور ملک لوٹنے والوں کے خلاف کاروائی ہوسکے لیکن بد قسمتی سے وہ نہ ہوسکا اور دہشت گردی زور و شور پر شروع ہوگئی جس سے ملک میں افرا تفری کی ہوا چل پڑی اور اسی ہوا کا ایک جھونکا لعل مسجد کی شکل میں سامنے آیا جس میں دن دیہاڑے پاکستان آرمی کے دو افسرا ن اور جوان بھی شہید ہوگئے لیکن ان کی ایف آئی آر کا آج تک پتہ نہیں چلا کہ اُن کے قاتل کا کیا انجام ہوا لیکن سابق جرنیل کو اکیلے ملوث کردیا گیا اور ان پر لفظ غدار کا لقب بھی لگایا گیا۔

حالانکہ ملک پاکستان کے لیے کئی جنگیںلڑنے والا غدار نہیں ہوسکتا غدار وہ ہوتا ہے جو ملک سے لوٹی ہوئی دولت کو دوسرے ممالک میں لے جائے اور وہاں جاکر اپنے محالا ت اور کارخانے بنا لے اور غیر لوگوں کو ان کو ملازمتیں دے وہ اس القاب کے حقدار ہیں اور ملک کے لیے جانے قربان کریں ان کے ساتھ یہ لفظ لگانا ایک جرم کے ذمرے میں آتا ہے بڑا آدمی اگر بہت بڑا جرم کرے تو اس کے خلاف بھی فیصلہ آجائے تو اس کو بچانے کے لیے کئی سالوں بعد بھی نظر ثانی کی درخواست دی جاتی ہے اور غریب کا فیصلہ اگر کسی مقدمہ میں ہوجائے تو 30دن بعد اس کے مقدمہ کی اپیل نہیں منظور کی جاتی کہ وقت زیادہ ہوگیا ہے۔

غریب شخص پر اگر دہشت گردوں کی طرف سے حملہ یا کوئی دھمکی مل جائے تو اس کو سرکاری ایجنسیاں یہ کہہ کر تسلی اس کو دے دیتی ہیں کہ گھر میں بیٹھ کر آرام کریں آپ کو خطرہ ہے اور کوئی تھوڑا سا خود ساختہ بڑا ہو تو اسے موبائل اسکوڈ اور پولیس کی بھاری نفری ساتھ دی جاتی ہے کہ تم نے پہلے ہی ملک کولوٹا ہے اور اب بھی ان کا تیل ، پیٹرول کی مد میں نقصان کرو ۔پاکستان میں 7ویں سکیل کا کرک اور پٹواری جب اپنے دفتر جاتا ہے تو پتہ یہ چلتا ہے یہ کوئی 20ویں گریڈ کا آفیسر آیا ہے۔

Corruption

Corruption

کیونکہ کئی کے پاس Paradoگاڑی اور کئی کے پاس 2D ہوتی ہے اور کئی مارکیٹوں اور کوٹھیوں کے مالک ہیں ان سے کوئی نہیں پوچھتا کہ کل تم ایک فقیر کی زندگی گزار رہے تھے اور آج علاقے کے بادشاہ کس طرح بنے اور اسی طرح چو ر ڈاکو جو سرے عام جرائم کر کے ملک سے دولت جمع کی اور کئی محلات مختلف اضلاع میں بنائے اور جائیدایں خریدی جس کی اطلاع ملک کے واحد ادارے نائب کو بھی ہوئی لیکن وہ آسانی سے ملک سے فرار ہوگئے اور جن کے ذمے 10ہزار کا قرضہ تھا انکو علاقہ کے تحصیل دار صاحب پکڑ کر ضلع کی جیل میں بھیج دیتے ہیں حکمرانوں قانون کو درست کرو یہ نہ ہو ملک کے غریب عوام غفلت کی نیند سے بیدار ہوگئے۔

ایسا طوفان آئے گا کہ کچھ بھی نہیں بچے گا اور پھر کسی محب وطن جرنیل کو اس دوغلے قانون کو توڑ کر حکومت کی بھاگ دوڑ سنبھلانا پڑے گی کیونکہ اس وقت غریب کے بچوں کو NTSکے نام پر بھی لوٹا جارہا ہے جو ٹھیکیداری نظام ہے جو 9سکیل کے لیے ایک درخواست اگر دے تو اس کو ایم اے سے اوپر کے سوالات دئیے جاتے ہیں تاکہ وہ اس میں ناکام ہو اور امیر لوگوں کی اولادوں کو ان نوکریوں کر تعینات کیا جائے میری ملک کے حکمرانوں ہوش کرو اگر شاعر خاموشاں میں آپکو غریبوں سے اچھا گھر نہیں ملے گا وہ سب کے لیے برابر ہوگا اور تم بھی ہوش کے ناخن لو۔

Malik Arshad Jafri

Malik Arshad Jafri

تحریر: ملک ارشد جعفری
0321-5215037