یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ لوہے کو لوہے سے ہی کاٹا جاسکتا ہے 36 سالہ بلا شرکت غیرے اقتدار کا جاہ و جلال اور لے پالک بیورو کریسی جو اپنی کرپشن کے تسلسل کو برقرار رکھنے کیلئے رائے ونڈ کے خاندان کے اقتدار کی راہ ہموار کرتی رہی ماضی کی سیاست کے اوراق اٹھالیں تو متحدہ ہندوستان کی پارلیمنٹ میں ہمیں فتح محمد ٹوانہ نظر آتے ہیں انتخابات کی تاریخ میں فتوحات کا یہ تسلسل ملک احسان ٹوانہ تک موجود ہے ملک خدابخش ٹوانہ ضلع کونسل سرگودھا کے چیئرمین رہے خوشاب ضلع بنا تو ضلع کونسل خوشاب کی چیئرمین شپ کا پہلا اعزاز بھی خدا بخش ٹوانہ کے پاس ہے۔
85ء میں خدا بخش ٹوانہ پنجاب کی وزارت اعلیٰ کی دوڑ میں شامل تھے مگر بھکر کے ہلاکو خان کی جنرل جیلانی سے نسبت نواز شریف کو وزارت اعلیٰ کی کرسی تک لے گئی یہ نظر التفات کا شاخسانہ تھا ورنہ کہاں ٹوانہ خاندان اور کہاں شریف خاندان ؟ملک خدا بخش ٹوانہ کے سر پر مختلف ادوار میں وزارتوں کی پگ رہی 88ء کے الیکشن میں ملک خدا بخش ٹوانہ سابق وزیر داخلہ نسیم آہیر کے مد مقابل آزاد حیثیت سے ایم این اے کا الیکشن جیتے اور ضلع خوشاب کی ایک صوبائی نشست پر بھی کامیابی حاصل کی خوشاب کے اس خاندان کی جنرل الیکشن میں جیت کبھی بھی پارٹی ٹکٹوں کی مرہون منت نہیں رہی ملک خدا بخش ٹوانہ ،ملک غلام محمد ٹوانہ ،سیف اللہ ٹوانہ سے لیکر ملک احسان ٹوانہ تک عوام نے نمائندگی کی دستار ہر دور میں ان میں سے کسی نہ کسی کے سر پر باندھی ان تمام بھائیوں میں ملک احسان ٹوانہ کی انفرادیت جداگانہ رہی کسانوں کے سلگتے مسائل سے لیکر عام آدمی کی وہ آواز بنے رہے امریکہ میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے بعد وہ واپس لوٹے تو مشرف دور میں ضلعی ناظم بن کر انہوں نے ضلع خوشاب کی ترقی کے ساتھ بلدیاتی نظام کو مضبوط کیا اسی بنا پر جرمنی سے انہیں حسن کارکردگی کا یوارڈ ملا سیاست کے میدان میں ہمیشہ لوگوں نے لوٹ مار کی خاطر قدم رکھا مگر ہموکہ کے اس خاندان نے ہمیشہ جائیداد بیچ کر الیکشن لڑا عمران خان کے نظریہ کو بنیاد بنا کر ملک احسان ٹوانہ نے پاکستان تحریک انصاف کو جوائن کیا اور 2018کے الیکشن میں ضلعی سیاست کا پانسہ پلٹنے کیلئے عوامی رابطہ مہم ان کا خاصہ رہی مٹھہ ٹوانہ کے سیاسی تجزیہ نگار ملک عزیز شلولی کے مطابق اس بار الیکشن ٹوانہ خاندان کی دسترس میں ہے ان کے کثیر ووٹ بنک کے حامل آبائی علاقے مٹھہ ٹوانہ (میونسپل کمیٹی )بوتالہ ،بجار کا ووٹ بنک ان کی جھولی میں پکے ہوئے پھل کی طرح آگرا ہے۔
ان کی جیت کی راہ نئی حلقہ بندیوں نے بھی متعین کردی خوشاب شہر بھی اس بار ملک احسان ٹوانہ کے حلقہ میں شامل نہیں جو ملک شاکر بشیر اعوان کی جیت کی راہ ہموار کرتا رہا یہ حقیقت ہے کہ پی ٹی آئی میں شمولیت کے بعد ملک احسان ٹوانہ ضلع بھر سے پی ٹی آئی کی جیت یقینی بنانے کیلئے منصوبہ بندی کے ساتھ میدان میں اُترے مضبوط صوبائی ونگز نے مخالفین کی اُمیدوں پر اوس گرادی ان کے ساتھ صوبائی ونگز پر پی پی 84پر سردار شجاع احمد خان بلوچ (سابق ایم این اے )پی پی 83پر ہڈالی میونسپل کمیٹی کے چیئرمین حامد محمود ٹوانہ (حامد محمود کی مثالی کارکردگی بلدیاتی الیکشن میں سامنے آئی جب شہر میں 20کونسلرز کی نشستوں میں سے 12پر پی ٹی آئی نے کامیابی حاصل کی اس کا سہرا حامد محمود ٹوانہ کے سر جاتا ہے پنجاب کی یہ واحد میونسپل کمیٹی تھی جہاں پی ٹی آئی کا چیئرمین بلامقابلہ بنا )پی پی 82پر فتح خالق بندیال ان تینوں صوبائی ونگز پر پی ٹی آئی کے ٹکٹ اوکے ہوگئے مگر این اے 94پر ملک احسان ٹوانہ کو پی ٹی آئی کے ٹکٹ سے محروم کردیا گیا جس پر اب تینوں اُمیدواروں کی طرف سے صوبائی ٹکٹ واپس کرنے کی بازگشت سنائی دے رہی ہے اس بار ملک احسان ٹوانہ مستقبل کا ایم این اے ہے ملک گل اصغر بگھور کی بطور پارٹی صدر خدمات کا اعتراف کئے بنا چارہ نہیں لیکن پرانے گھاگ سیاست دانوں کا مقابلہ ان کے بس کا روگ نہیں ملک احسان ٹوانہ کا الیکشن لڑنے کا تجربہ اور ملک گل اصغر بگھور کی عمر ایک ہے۔
پنجاب پر 36برس سے قابض اور لے پالک بیورو کریسی جو کسی طرح نہیں چاہے گی کہ ہماری کرپشن کی سرپرستی کرنے والوں کے اقتدار کا سورج کبھی غروب ہو اس لے پالک بیورو کریسی اور لوٹ مار کے رسیا سیاست دانوں کے ہتھکنڈوں کا مقابلہ ملک احسان ٹوانہ جیسے کہنہ مشق سیاست دان ہی کرسکتے ہیں 2013کا تجربہ ہمارے سامنے ہے کہ جن نو آموز افراد کو ٹکٹ ملے وہ اپنے ووٹ بنک کو ہی نہ سنبھال پائے شریفوں کے اُمیدواروں کا مقابلہ کرنے کیلئے ان کی سیاسی چالبازیوں اور اوچھے ہتھکنڈوں سے آشنا اور محرم ہی میدان سیاست میںان کا مقابلہ کرسکتے ہیں تبدیلی کیلئے عمران کا وزیر اعظم کی نشست تک پہنچنا ضروری ہے اور پنجاب اسمبلی کی نشستوں کو بھی مقدم رکھنا اولین کارہائے میں شامل ہے عمران کے نظریئے کے ساتھ چلنے والے نوجوانوں اور ورکروں کو بڑے مقصد کیلئے چھوٹے مقصد کو قربان کرنا ہوگا ابھی بھی بہت سی جگہوں پر الیکٹیبلز ٹکٹوں سے محروم ہیں کپتان نے ورکر نوازی میں انہیں نظر انداز کردیا 2018کے الیکشن میں ناراض ورکرز کو ذاتی مفادات پر پائوں رکھ کر ملکی مفادات کیلئے میدان عمل میں اُترنا ہوگا ملک احسان ٹوانہ جیسے افراد کو آگے لانا ہوگا کہ لوہے کو لوہا ہی کاٹ سکتا ہے۔