ملک فاروق بندیال کا مقدمہ

Malik Farooq Bandial & Umer Aslam a

Malik Farooq Bandial & Umer Aslam a

تحریر : ایم آر ملک

کون صاحب ِ کردار ہے اور کس کا ماضی تابناک ،ہر پس منظر کا کوئی نہ کوئی پیش منظر ہوا کرتا ہے برسوں پہلے گورنمنٹ کالج لاہور کے ایک طالب علم کو جواء کے اڈے پر ہونے والی لڑائی میں ڈکیتی کے کیس میں دھر لیا گیا فروری 1978 کے اس کیس کو چالیس برس بعد محض اس لئے زندہ کیا گیا کہ ضلع خوشاب سے ن لیگ کا صفایا ہونے والا تھا اور ملک فاروق بندیال نے سمیرا ملک کے مدمقابل ملک عمر اسلم اعوان کاغیر مشروط ساتھی بن کر کپتان کے شانہ بشانہ کھڑا ہونے کا حتمی فیصلہ کرلیا۔

معاشرے کے وہ ناجائز معزز جن کے اپنے کردار پر جابجا غلاظت کے دھبے ہیں فاروق بندیال کے دامن کو پکڑ کر چیخ رہے ہیں ،چلا رہے ہیں جو لوگ کانوں کے کچے اور دل کے سچے ہوتے ہیں بعض اوقات ان کی سچائی کانوں کے کچا ہونے سے ڈوب جاتی ہے اور وہ بہت بڑے نقصان سے دوچار ہوتے ہیں پی ٹی آئی کے حریفوں نے کپتان کے ساتھ بھی یہی کیا کہ انہیں ایک سچے دوست سے محروم کردیا خوشاب کے لوگ دوستی میں حد سے گزر جاتے ہیں حتیٰ کہ اپنی ذات تک کو دوستی کی صلیب پر چڑھا دیتے ہیں ملک فاروق کا المیہ بھی دوستی میں وفا ہی رہا اس نے سیاست میں وعدوں کا پاس کرتے ہوئے اپنے سگے کزن کرم الٰہی کی مخالفت میں اس کے حریف کا ساتھ دیا۔

مٹھہ ٹوانہ کے ملک عزیز شلولی کا کہنا ہے کہ ملک فاروق بندیال کی عملی زندگی ہمارے سامنے ایک داستان کی طرح موجود ہے آپ اس پر کوئی بھی الزام نہیں لگا سکتے اس نے ماں ،بہن ،بیٹی کو جو مقام دیا اس سے خوشاب کے لوگوں کا سر فخر سے بلند ہوجاتا ہے ،وہ شخص جس کے دم سے آج بھی کئی گھروں کے چولہے جلتے ہیں ،فیس ادا نہ کرنے والے طلبا کی تعلیم رواں ہے ،کئی بیوہ مائوں کی بیٹیاں جہیز کے عدم پر جو دہلیز پر بیٹھی بوڑھی ہورہی تھیں ملک فاروق نے ان کے سر پر ازدواجی زندگی کا آنچل رکھا اور دوسرے ہاتھ کو خبر تک نہ ہونے دی وہ فاروق بندیال ایسا نہیں ہوسکتا وہ شجر سایہ دار ہے جو ہمیشہ غریبوں کی عزت نفس کیلئے وڈیروں کے سامنے کھڑا رہا۔

اس کے کردار کا دامن کسی طرح داغدار نہیں

کپتان نے عجلت میں غلط فیصلہ کرلیا کہانی کا پس منظر یہ ہے کہ ملک فاروق بندیال مقامی سیاست میں ہمیشہ سمیرا ملک کا سپورٹر رہا سمیرا ملک نے چار بار الیکشن لڑا اس کی فتح کا سہرا ملک فاروق کے سررہا ضلع کونسل کے الیکشن میں سمیرا ملک نے ملک فاروق بندیال سے وعدہ کر لیا کہ اس بار ضلعی چیئرمین آپ کا بھائی ملک ہارون بندیال ہوگا ہارون بندیال یونین کونسل بندیال سے بلامقابلہ چیئرمین منتخب ہوگئے سمیرا ملک کا تعلق چونکہ خوشاب کی مٹی سے نہیں اس لئے اس نے وعدے کا پاس نہ کیا اور خود اُمیدوار ضلع کونسل بن بیٹھی فاروق بندیال کو وعدے کی پاسداری نہ ہونے کا قلق ہوا اس نے اس عہد شکنی پر تحریک انصاف کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا فیصلہ کر لیا ملک فاروق کے فیصلہ نے سمیرا ملک گروپ کی کمر توڑ دی پھر یہیں سے فاروق بندیال کی کردار کشی کی نہ رکنے والی مہم چلی ،جس میں میڈیا ہائوسز بکے ایک میڈیا ہائوس جس کے پیچھے عائلہ ملک کا ذہن کار فرما تھا ایک گھنٹے کا پروگرام کر ڈالا یہ بازگشت سوشل میڈیا پر بھی سنی گئی

ارسطو سے کہا گیا ایک معتبر آدمی سے تمہارے بارے کچھ غلط باتیں سنی ہیں
ارسطو نے کہا غیبت کرنے والا معتبر کیسے ہو گیا ؟

ملک فاروق کا ایک جرم یہ ہے کہ خوشاب میں اس کی مقبولیت اور انسان دوستی کی داستانیں عروج پر ہیں مگر 40برس بعد ن لیگ ،پیپلز پارٹی کے بزرجمہروں،دانشوروں اور روشنیوں کے شہر میں قتل گاہیں سجانے والی ایم کیو ایم اور ان کی پشت پر کھڑے مخصوص میڈیا نے آسمان سر پر اُٹھا لیا کیا ملک فاروق کا جرم حافظ آباد کے اس بااثر سیاست دان سے بڑا ہے جس نے اپنے غنڈوں کے ذریعے خاوند کے سامنے ایک لیڈی ڈاکٹر کی عزت تار تار کردی ،کیا ٹھٹھہ میں فریال تالپور کے اس جرم پر کوئی آواز اُٹھی جو 300ایکڑناجائز قبضہ میں ہتھیائی گئی اراضی کی شکل میں بدستور موجود ہے بلاول بھٹو کو زبردستی بھٹو بنانے والے اوروں کے گریبان میں جھانکنے کے بجائے پہلے اسے اصل شاخت دیں۔

ایان علی کو رنگے ہاتھوں پکڑنے والے کسٹم انسپکٹر اعجاز کے قاتل لہو سے لتھڑے چہرے اپنے دامن پر نظر ڈالیں ،وہ رنگیلا مزاج پارسا جس نے اپنی بیوی کے ہوتے ہوئے کم بارکر کو اپنی گرل فرینڈ بننے کا پیغام دیا انڈیا کی اداکارہ دلشاد بیگم جس کی محبت میں کشمیر کاز کو دھچکہ لگا جرم کے شناسائوں کو اس کا جرم نظر نہیں آیا ،کیا لوگوں کی بیویوں کو طلاق دلوا کر 5شادیاں کرنے والے کا دامن صاف ہے شاہ زیب کی روح آج تک انصاف مانگ رہی ہے ،کامران فیصل جیسا ایماندار افسر زرداری کی کرپشن پکڑتے مارا گیا زین کی ماں کے ارمانوں کو صدیق کانجو کے بیٹے نے گاڑی تلے کچل دیا اور وہ کہتی ہے کہ پاکستان کے اداروں سے اسے انصاف نہیں ملنا وہ خدا سے انصاف کی طلب گار ہے۔

ملک فاروق بندیال کے کردار پر انگلیاں اٹھانے والوں کو کبھی زین کی ماں کی التجائوں کے تھپڑ نام نہاد جمہوریت کے گالوں پر لگتے محسوس ہوئے ؟ماڈل ٹائون کے قاتل تو چار برس بعد بھی آزاد ہیںلیکن شبنم کا کیس چالیس برس بعد بھی زندہ ہے فاروق بندیال نے تو تب بھی جرم سے زیادہ سزا پائی وہ آج بھی بے قصور ہے۔

فاروق بندیال کا تعلق اس مٹی سے ہے جہاں قاتل کی بیٹی مقتول کے گھر چلی جائے تو قتل معاف ہوجاتے ہیں ننگے سروں پر رادئیں رکھنے والے شخص پر آج غلاظت سے لتھڑی وہ انگلیاں بھی اُٹھ رہی ہیں جن کے داغ داغ دامن پر کسی نہ کسی بے گناہ زینب کے خون کے چھینٹے ہیں جنہیں قصور میں 300معصوم بچوں کی وڈیو بنا کر بھی دعویٰ پارسائی ہے ایس ایم ظفر تو شبنم کا وکیل تھا اس نے ملزمان سے رعایت برتنے کی اپیل کیوں کی ؟محض اس لئے کہ کہانی کا عنوان قحبہ اور جوئے کے اڈے چلانے والوں نے حسب منشا گھڑافاروق بندیال کتاب زندہ کو گواہ بناکر کہتا ہے کہ میں نے یہ جرم نہیں کیا لیکن ہم نے اسے مجرم بنانے میں دیر نہیں لگائی ملک فاروق بندیال کا ایک بڑا خاندانی پس منظر ہے ایف کے بندیال ان کے ماموں تھے اور ملک عمر عطا بندیال ان کے کزن ہیں جن کا کردار سفید چادر کی طرح بے داغ ہے افضل چن کا سچ بھی دل کو لگتا ہے کہ ”30برس سے فاروق بندیال کو جانتے ہیں وہ کسی قسم کے اخلاقی جرم میں ملوث نہیں رہا ”کون صاحب ِ کردار ہے اور کس کا ماضی تابناک ؟

M.R.Malik

M.R.Malik

تحریر : ایم آر ملک