ملاوٹ مافیا انسانیت کا دشمن

Blending

Blending

تحریر : چودھری عبدالقیوم

عوامی حلقوں کی طرف سے آئے روز یہ شکایات ملتی ہیں کہ اشیائے خوردنی اور دیگر اشیاء میں ملاوٹ کی جاتی ہے جس پر ملاوٹ کرنے والوں کیخلاف کاروائیاں بھی ہوتی ہیں لیکن دیکھا گیا ہے کہ ملک میں اشیائے خوردنی میں ملاوٹ کرنے کے دھندے میں کمی نہیں آرہی جو بڑی تشویشناک بات ہے۔ ملاوٹ ہمارے ملک کا ایک اہم مسئلہ ہے۔گاڑیوں کے سپئر پارٹس ہوں،الیکٹرانک مصنوعات ہوں یا کھانے پینے کی اشیاء ہر چیز میں ملاوٹ اور دو نمبر اشیاء بنانے کا دھندہ عام ہو چکا ہے بازار سے آپ کوئی بھی چیز چہرے پر لگانے والی کریم ہو یا دودھ خالص دودھ ہوآپ کے لیے بازار سے ایک نمبر چیز حاصل کرنا مشکل ہے حتیٰ کہ ایک نمبرادویات ملنا ایک مسئلہ ہے بات یہاں تک بڑھ چکی ہے کہ اب پھلوں تک میں انجیکشن لگائے جاتے ہیں۔ دو نمبر مال بنانے یا اشیائے خوردنی میں ملاوٹ کرنا مذہبی،اخلاقی اور قانونی طور پر ایک جرم ہے اور اس کی روک تھام کے لیے حکومت نے باقاعدہ ادارے بھی بنا رکھے ہیں جو اشیائے خوردنی میں ملاوٹ کرنے اور دو نمبر مال بنانے والوںکیخلاف کاروائیاں کرتے ہیں۔اس کے باوجود ملاوٹ مافیا اور دو نمبر مال بنانے والے مذموم دھندہ کرنے سے باز نہیں آتے۔

دیکھا جاتا ہے کہ یہ سلسلہ کم ہونے کی بجائے پھیلتا جارہا ہے اب معاشرے کے ان ناسوروں نے بچوں کے استمعال کی اشیاء جوس بسکٹ، نمکو، چپس،اور پاپڑ چپس وغیرہ تک میں ملاوٹ کا دھندہ شروع کررکھاہے۔ شہروں اور گردونواح میں منی فیکٹریاںاور گھروں کے اندر نمکو، چپس اور نمکو وغیرہ تیار کرنے کی چھوٹی چھوٹی فیکٹریاں قائم ہیں جہاں مضرصحت اشیائے خوردنی تیار کی جاتی ہیں ان اشیاء کی تیاری میں حفظان صحت کے اصولوں کو مدنظر نہیں رکھا جاتا اور نہ ان کی تیاری کے لیے کسی بھی طرح کی رجسٹریشن کرائی جاتی ہے غیرقانونی طور پر تیار کی جانی والی اس طرح کی نمکو،چپس اور پاپڑ وغیرہ کی تیاری میںغیرمعیاری گھی،کوکنگ آئیل اور مصالحہ جات استعمال کیے جاتے ہیں۔

جن کا استعمال انسانی صحت کے لیے نہایت نقصان دہ ہوتا ہے جو بازاروں،اور دوکانوں میں کھلے عام فروخت ہوتی ہیں یہ نہ صرف ہر لحاظ سے غیرمعیاری ہوتی ہیں بلکہ یہ انسانی جانوں کے لیے مضرصحت ہوتی ہیں ان کے استعمال سے معدے،یرقان،جگر،گلے اور پیٹ کی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں تشویشناک بات یہ ہے کہ یہ غیر معیاری نمکو، اور پاپڑ وغیرہ زیادہ تر چھوٹے بچے استعمال کرتے ہیں ۔جس سے ان معصوم نونہالوں میں معدے اور پیٹ کی بیماریان پھیلنے کا ندیشہ ہوتا ہے ۔ ۔ لیکن دولت کی ہوس میں مبتلا معاشرے کے یہ ناسور اپنے مفاد کے لیے معصوم انسانی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں۔

یہ غیر معیاری اور ان رجسٹرڈ اشیائے خوردنی زیادہ تر تعلیمی اداروں میں قائم کنٹینوں، پٹرول پممپس کی ٹک شاپس سمیت بیکریوں میں فروخت کیے جاتے ہیں محکمہ فوڈ اور دیگر متعلقہ حکام کا فرض ہے کہ وہ ان پوائنٹس کے دورے کریں اور چیک کریں کہ یہاں کوئی غیرمعیاری اور مضر صحت اشیاء تو فروخت نہیں کی جارہی ہیں اگر ایسا ہوتا ہے ان لوگوں کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی کرکے ایس مضر صحت اشیائے خوردنی کی تیاری اور فروخت پر مکمل پابندی لگائی جائے اور خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف قانونی کاروائی کرکے سخت سزائیں دینی چاہیے تاکہ دو نمبر اشیاء بنانے والوں اور ملاوٹ مافیا کا خاتمہ ہوسکے۔نیز ملاوٹ کے خلاف قومی سطح پر آگاہی مہم بھی چلانے کی ضرورت ہے جس سے عوام میں شعور بیدار کیا جائے تاکہ قومی سطح پر اس کا تدارک ہو سکے۔

Ch. Abdul Qayum

Ch. Abdul Qayum

تحریر : چودھری عبدالقیوم