مالٹا (اصل میڈیا ڈیسک) ایمنسٹی انٹر نیشنل نے بحیرہ روم میں تارکین وطن کے ساتھ ’ غیر قانونیحربوں‘ پر سخت تنقید کی ہے۔ یو این نے مالٹا سے ان 27 تارکین وطن کو کارگو جہاز سے اترنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے، جو فی الحال جہاز میں ہی بند ہیں۔
ایمنسٹی انٹر نیشنل نے شمالی افریقہ سے بحیرہ روم میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کے خلاف مالٹا کی طرف سے کیے جانے ولے سلوک کو ‘ غیر قانونی ہتھکنڈے‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔ ایمنسٹی کی تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا، ” مالٹا کی حکومت کی مہاجرین کے خلاف حکمت عملی بہت سی اموات کا سبب بن سکتی ہے۔ اس سے بچا جا سکتا ہے۔‘‘ یہ رپورٹ اقوام متحدہ کی طرف سے مالٹا اور یورپی یونین سے کیے گئے اُس مطالبے کے سامنے آنے کے بعد شائع ہوئی، جس میں عالمی ادارے نے یورپی اتحاد اور مالٹا حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ بحیرہ روم میں کارگو شپ پر سوار پناہ کے متلاشی افراد کے ساتھ ہونے والے انسانیت سوز سلوک کو بند کروانے کے لیے اقدامات کریں۔
ایمنسٹی کی رپورٹ میں کہا گیا،” مالٹا کی حکومت نے بحیرہ روم تک پہنچنے والے غیر قانونی تارکین وطن اور مہاجرت کو روکنے کے لیے خطرناک اور غیر قانونی اقدامات کا سہارا لیا۔‘‘ انسانی حقوق کے لیے سرگرم گروپ نے مزید کہا،” مالٹا حکومت نے غلط ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے مہاجرین کو غیر قانونی طور پر لیبیا کی طرف دھکیلنے کی کوشش کی۔ خطرناک صورتحال سے دوچار اور خستہ حال ان پناہ گزینوں کو بچانے کی کوشش کرنے کی بجائے ان کی کشتیوں کا رُخ مڑوا دیا۔
مالٹا کے ساحل پر پہنچنے والے ایک بحری جہاز میں پناہ کے متلاشی 27 افراد سوار، کسمپرسی کی حالت میں۔
مالٹا کے پانیوں میں انتہائی ناقص کشتیوں پر سوار سینکڑوں مہاجرین کو غیر قانونی طور پر نظر بند رکھا گیا۔‘‘ واضح رہے کہ مالٹا کے حکام نے کچھ دن قبل اکاون مہاجرین سے بھری ماہی گیروں کی ایک کشتی کو لیبیا واپس روانہ کر دیا تھا۔ ایمنسٹی نے بتایا کہ مصیبت میں گھرے افراد کو اس طرح واپس بھیجنا یا دھکیلنا انسانی حقوق کے یورپی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
مالٹا اور اٹلی نے اپریل کے ماہ میں اپنی بندر گاہوں کو تارکین وطن کے لیے بند کر دیا۔ اس کی بنیادی وجہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ تھی جس سے دونوں ممالک ہی متاثر تھے اور دونوں ملکوں میں وبا سے بچاؤ کے لیے بڑے پیمانے پر لاک ڈاؤن بھی کیاگیا تھا۔
2020 ء میں 2 ہزار ایک سو اکسٹھ غیر قانونی تارکین وطن مالٹا پہنچے تھے۔ ایمنسٹی نے اس کا اعتراف کیا کہ چھوٹے سے ملک کے لیے تارکین وطن کی یہ تعداد کافی بڑی ہے کیونکہ ان کو پناہ دینے کے لیے “کافی” وسائل کی ضرورت ہوتی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے بحیرو روم تک پہنچنے کی کوشش کرنے والے پناہ کے متلاشیوں کی زندگیوں کو لاحق خطرات سے متنبہ کیا ہے۔
ایمنسٹی نے تاہم مزید کہا کہ اس حقیقت کے باوجود مالٹا اس ذمہ داری سے سبکدوش نہیں ہو سکتا کہ اُسے ان پناہ گزینوں کو محفوظ مقامات تک پہنچانے کے لیے موثر اقدامات باہمی تعاون کے ساتھ کرنا چاہیے تھے۔ مالٹا پہنچنے والے بہت سے ان مہاجرین کو جنگ کے شکار ملک لیبیا میں ظلم و ستم کا سامنا تھا اور ان کا تعاقب کیا جا رہا تھا۔
مالٹا کے ساحل پر پہنچنے والے ایک بحری جہاز کو، جس میں پناہ کے متلاشی 27 افراد سوار تھے، رواں ہفتے لنگر انداز ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اقوام متحدہ کی مہاجرین کے امور کی ایجنسی نے اس جہاز میں پھنسے انسانوں کو فوری طور پر اترنے کی اجازت دینے کے لیے کہا تھا۔ مالٹا حکومت نے یہ ذمہ داری لینے سے انکار کیا۔ اس کارگو جہاز پر ڈنمارک کا جھنڈا لہرا رہا تھا۔ مالٹا کے وزیر اعظم روبرٹ ابیلا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،”مجھے انسانیت دوستی کی بنیاد پرمہاجرین کی پناہ تک رسائی کا ادراک ہے تاہم مجھے اپنے ملک کے مفادات کا سوچنا ہے۔‘‘