تحریر : علی رضا شاف عام طور پر تو کسی کی آنکھوں کا تارہ بننے کے لئے مردم شناسی کا فن ضروری جانا جاتا ہے لیکن یہاں پر صورتحال مختلف ہے موجودہ وزیر اعظم کی طبع خوراک کو دیکھا جائے تو معدہ شناسی کا فن بازی لے جاتا ہے جس کے تحت صدر ممنو ن حسین اپنی دلپذیر ڈشوں کے ذریعے معدے کے راستے میاں نواز شریف کے دل میں جگہ بنا گئے ۔بالخصوص گول گپے اور دہی بھلے . 90کی دہائی میں کراچی کے کپڑا کے کاروبار سے وابستہ ممنون حسین غوث علی شاہ و دیگر کے ذریعے نواز شریف کے جانثاروں میں شامل ہو گئے۔
تن من دھن سے ان کی خدمت کرتے کراچی میں آتے تو دہی بھلوں اور گول گپوں سے تواضع کرتے ویسے تو عمومی تاثر میں یہ کہا جاتا ہے کہ گول گپے مردوں کی نسبت عورتوں کو زیادہ پسند ہیں تاہم صدر ممنون کے پاس ایسا گول گپے بنانے والا تھا جو میاں نواز شریف کے دل کو بھا گیا اور وہ اپنا معدہ ممنون حسین پر قربان کر بیٹھے جس کے لئے یہ مثال ہی کافی ہے کہ جن کے ذریعے وہ پارٹی میں پہلی دفعہ سبقت لے کر گئے جب99میں چوہدری شجاعت حسین کے گھر پر انہیں پہلی دفعہ گول گپوں اور دہی بھلوں کی تاثیر دکھاتے ہوئے گورنر بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔
اس کے بعد ممنون حسین نے حقیقتاً گول گپوں اور دہی بھلوں کی اہمیت کو محسوس کرتے ہوئے گول گپے اور دہی بھلے خود بنانے کا طریقہ آزمانے کی کوشش کی اور گورنر ہاؤس میں یہی پریکٹس کرتے رہے جو بعد میں کام آئی اور وہ اٹک جیل میں سپیشل گول گپے اور دہی بھلے لیکر جایا کرتے تھے جس پر ممون حسین کی محبت اور ایثار کو دیکھ کر بعض اوقات میاں نواز شریف آبدیدہ بھی ہوجا یا کرتے تھے کہ کوئی اس حد تک میرا جیالا ہے یہ ان دہی بھلوں اور گول گپوں کا ہی صدقہ ہے جس کی بدولت آج وہ مسند صدارت پر بیٹھے ہیں ممکنات میں سے ہے کہ وہ اس وقت بھی ایوان صدر میں گول گپوں اور دہی بھلوں کے ساتھ کسی نئی ڈش کی پریکٹس کر رہے ہونگے۔
Nawaz Sharif
خوش خوراکی کا یہ سلسلہ بہت دور تک جاتا ہے کراچی کی ہی ایک معروف شخصیت میاں صاحب کے دل کو صرف اس لئے لبھاتی ہیں کہ وہ قلفی بہت اچھی کھلاتے ہیں اسی طرح لاہور کے ایک پہلوان طبیعت کے مالک لسی والے لسی میں تو میاں صاحب کی جیسے جان ہے ایک دفعہ کا ذکر ہے پی آئی اے کا سفرکر رہے تھے کھانے کے بعد لسی نہ پیش کی گئی تو طبیعت خوش خوراک پر ناگوار گزری جس پر اسی وقت حکم صادر کیا کہ پی آئی اے کے مینیو میں لسی بھی شامل کی جائے جس پر ٹینڈر بھی دیے گئے جس پر اعتزاز احسن آن دی فلور فرماتے ہیں کہ ہمیں لسی کے اتنے بڑے بڑے گلاس پینے پڑے۔
لاہور کی لکشمی مارکیٹ کی ایک مشہور سویٹ ہاؤس کے سموسے جن کے لئے شدید جھاڑے کے موسم میں مرسڈیز بھیج دی جاتی ہے اور وہ پانی میں ڈوب جاتی ہے بعد میں اس کی مرمت پر پانچ لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں اگر آپ دسترخوان سے ناواقف ہیں تو سابق صدر آصف علی زرداری کی دعوت شیراز ہی دیکھ لیجئے۔