انسان اللہ تعالیٰ کی سب سے عزیز مخلوق ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے ‘اور ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی اور ان کو خشکی اور تری میں سواریاں دیں اورا ن کو پاک چیزوں سے رزق عطا کیا اور بہت سی ان چیزوں پر جوہم نے پید اکی ہیں، ان کو ایک طرح کی فضیلت عطا کی ہے ”'(بنی اسرائیل)اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے کو عزت بخشی، پاک چیزوں سے رزق عطا کیا اور اپنی پیدا کردہ مخلوقات پر فضیلت عطافرمائی ہے لیکن آج آٹا، ٹماٹر، آلو اور دیگر وہ چیزیں جن کو اللہ تعالیٰ نے انسان کیلئے پیدا کیا ہے وہ تمام انسان سے مہنگی ہیں اور انسان اپنی عزت سمیت بے توقیر ہو چکا ہے۔
آخر انسان کی اس بے توقیری کی وجوہات کیا ہیں ؟جب اللہ تعالیٰ نے انسان کو بے شمار نعمتیں عطا کی ہیں تو پھر انسان جن چیزوں کو شمار کرنے سے بھی قاصر ہے تو کیوں سارے زمانے کی نعمتوں کو اپنے دامن میں سمیٹ کر دنیا کو اللہ تعالیٰ کی نعمتو ںسے خالی کرنیکا خواہش مند ہے ۔ ٹماٹر اور آلو مہنگے ہوجائیں تو چاروں طرف شور مچ جاتا ہے لیکن میک اپ کا سامان خریدتے وقت انسان مہنگی سے مہنگی چیزیں خریدتا ہے جب اللہ تعالیٰ نے انسان کو خوبصورت شکل دی ہے تو پھر کیا ضرورت ہے اس خوبصورت شکل پر غذائی بجٹ خرچ کرنے کی؟چنانچہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا ‘تحقیق ہم نے انسان کو خوبصور ت شکل میں پید افرمایا’کائنات کی تمام نعمتیں انسان کیلئے ،انسان تمام مخلوقات سے خوبصورت اور افضل ہے تو پھر کیوں اپنے سے کم خوبصورت چیزوں کے پیچھے خوار ہو رہا ہے۔
Tomatoes
آج کا انسان ؟کیوں انسان اپنے وجود کے افضل اور خوبصورت ہونے کو جھٹلا کر اللہ تعالیٰ کی ناشکری کررہا ہے ؟کیوں اللہ تعالیٰ کا عطاکردہ حلال رزق چھوڑ کر حرام کے پیچھے بھاگ رہاہے؟کیوں حلال کو حرام کرنے کے بعد اپنے اُوپر حلال کرنے کی تگ ودو کرتا نظر آرہا ہے؟کیا یہ وہی انسان ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے احسن صورت میں پیدا فرمایا ہے؟پھر کیوں یہ دنیا کی تمام بدصورتی کو اپنے اندر سمیٹ لینے کا خواہاں ہے ۔جب آج کے گمراہ انسان یعنی اپنے گریبان میں جھانکتا ہوں تو محسوس ہوتا ہے کہ میں وہ انسان نہیں رہا کیوںکہ اللہ تعالیٰ نے جو اُصول زندگی گزارنے کیلئے مرتب کئے ہیں میں اُن سے مکمل طور پر غافل ہوچکا ہوں۔
مجھے اللہ تعالیٰ نے عزت بخشی لیکن میں اپنی عزت کے بدلے آلو اور ٹماٹر خریدنے کی کوشش کررہا ہوں ۔انسان کی بے توقیری پر کبھی اتنا واویلا نہیں مچا جتنا ٹماٹر کے مہنگے ہونے پر مچا ۔ٹی وی سکرین سے اخبارات کے صفحات تک ٹماٹر ہی ٹماٹر نظر آرہے ہیں جبکہ انسان انسانی قدروں کو بھول کر حیوانیت کے اُصولوں پر تیزی سے کاربندھ ہوتا جارہا ہے لیکن کسی دانشور یا قلم کار کو اس بات کی فکر نہیں ۔کیا ہوا جو ٹماٹر مہنگا ہوگیا ؟کچھ دن ٹماٹر نہیں کھائیں گے تو کیا ہماری سانسیں رک جائیں گی؟کیا ٹماٹر نہ کھانے سے ہمارا ایمان ضائع ہوجائے گا؟ٹماٹر نہ کھانے سے معاشرے میں پھیلا ظلم ،ناانصافی،بدعملی ،بدامنی،بے ایمانی یا دیگر بُرائیوں میں اضافہ ہوجائے گا؟ٹماٹر کے مہنگے ہونے پر شور مچانے والے سن لیں دنیا کی آدھی سے زیادہ انسانی آبادی اس قدر غذائی قلت کا شکار ہے کہ آج انسانیت ٹماٹر تو دور کی بات گندم کے ایک ایک دانے اور پانی کی ایک ایک بوند کو ترس رہی ہے توکیا ہم کچھ دن ٹماٹر نہ کھانے سے مر جائیں گے۔
اللہ کے بندوں شکر کرو اُس خالق حقیقی کا جس نے ہمیں بے شمار نعمتیں عطا کی ،ارشاد باری تعالیٰ ہے”اور تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلائو گے ‘شکر کرو کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں سب مخلوقات سے افضل پیدا فرمایا۔ آخر میں اُن تمام دوستوں سے ایک سوال ہے جنہوں نے ٹماٹر مہنگا ہونے پر خوب شور مچایا ان کی نظر میں انسان افضل ہے یا ٹماٹر۔