انسان…..اُنس ….. اور انسانوں سے…. !!!

Karachi Bus Firing

Karachi Bus Firing

تحریر : بدر سرحدی
انسان ،اُنس سے مشتق ہے جس کے معنی محبت اگر انسان میں محبت نہیں تو پھر وہ انسان نہیں ،بلکہ حیوان بھی نہیں کہ اُس میں بھی محبت جِسے وفاداری بھی کہہ سکتے موجود ہے ، اگر محبت نہیں تو پھر یہ محض رینگتا ہوأ جانور ہے،انسان کو تو جس گھر میں رہتا ہے اُس کے در ودیوار سے محبت ہوتی ہے یہ تجربیے اور مشاہدہ کی بات ہے اور یہی آدمی اور انسان میں فرق ہے….مگر اِن جنگجوؤں دہشت گردو کو کیا کہا جائے گا جو دوسرے ا نسانوں کو کسی وجہ اور جرم کہ انتہائی بیدردی سے قتل کر دیتے ہیں….١٤ ،مئی کو کر١چی میں ایک بس میں ٤٥، نہتے بے گناہ معصوم لوگوں کو قتل کر دیا جب وہ لوگ عبادت کے لئے جا رہے تھے،اُن کا جرم یہی ہے کہ وہ قاتلوں کے ہم مسلک نہیں تھے جس کی زمہ داری جند اللہ نے قبول کی جیسے ہر واقع کے بعد کوئی نا کوئی تنظیم ،گروہ یہ زمہ داری قبول کرتا ہے….. ، ایک دانشور نے اِس اندوہناک سانحہ کراچی پر زور دار کالم لکھا، جس کے ہر ہر لفظ سے لگتا تھا کہ اُس کے ہاتھ میں قلم نہیں تیز دھار خنجر ہے جو ابھی دشمن کے سینہ میں پیوسط کر دے گا ،ہماری جہادی تنظیموں یا ان دہشت گردو کی ماں بھارتی ایجنسی ”را ” کو قراردیا ، جس لب و لہجہ میں لکھا گیا اس کا واضح مطلب یہی کہ دہشت گرد کو نہیںد ہشت گرد وں کی ماں کو مارو

تاکہ دہشت گرد پیدا ہی نہ ہوںنہ رہے بانس نہ بجے بانسری ( مگر یہی تو ان تنظیموں یا گروپوں کا ایجنڈا ہے اور وہ دنیا کو اُسی مقام کی طرف لئے جارہے جہاں تہذیبوں اور قوموںکی عالمی اور آخری جنگ …..) یہی نہیں ہر زمہ دار کا یہی دعوہ ہے،اگلے دن سیکرٹری خارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے اخبار نویسوں کو بتایا کہ کراچی میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث افراد نے یہ اعتراف کیا ہے کہ کراچی کے نوجوانوں کو دہشت گردی کی تربیت کے لئے بھارت پہنچایا جاتا ہے( مگر سیکرٹری صاحب یہ پہنچانے والے کو ن یہ بھی بتادیتے ،بات تو گول مول ہو گئی ویسے تو بر صغیر کی تاریخ چیخ چیخ کر کہہ رہی ہے اور میں کئی بار اپنے کالموں لکھ چکا ہوں کہ سات سمندر پار سے گورے تاجر آئے اور کلکتے میں سورت میں کوٹھی بنائی،پھر میر جعفروں اور صادقوں کے تعاون سے پورے ہندستان پر سیاہ بادل کی طرح ١٧٥٧،سے ٤٧ ١٩،تک چھائے رہے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ یہ میر جعفر و صادق آج بھی موجود ہیں ،

کسی کو الزام دینے سے پہلے اپنی صفوں کو سیاہ لوگوں سے پاک کریں کہ یہاں سے تربیتی کیمپوں تک نوجوانوںکو پہنچانا ہی ممکن نہ رہے ، یہ کہہ کر بری الذمہ نہیں ہو سکتے کہ بیرونی ہاتھ ملوث یا ”را” کا کام ہے بلکہ اِن وطن فروشوں،قوم فروشوں اور ضمیر فروشوں کا محاسبہ کریں تو باقی خود ٹھیک ہو جائے گا ……) جہاں اس مقصد کے لئے تربیتی کیمپ قائم ہیں ،کراچی میں بس کے واقع سے متعلق سیکرٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے دم توڑتے ہوئے گروہوں کی کاروائی ہے جنہیں اپنے انجام کا علم ہو چکا ہے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں بچ جانے والے یہ گروہ ملک کے مختلف حصوں میں کاروائیاں کر رہے ہیں بھارت باز نہ آیا تو بھر پور جواب دینگے” دہشت گرد تنظیموں کا یہی تو ایجنڈا ہے کہ تہذیبوں اور قوموں میں تصادم ہو …

RAW

RAW

مگرایسے اعلانات کا کیا فائدہ، کیا ”را” اپنا پروگرام لپیٹ دے گی نہیں ایسا نہیں ہو گا ،البتہ اس سے دہشت گردوںاور اُن کے حمایتوںکو تقویت ملتی ہے اور وہ اگلے تارگٹ کے لئے کامل یکسوئی سے کام کرتے ہیں، پورے ملک میں اُن کے سہولت کار پھیلے ہوئے ہیں ،اور یہ وہ عوامل ہیں جو پورے ملک میں مذہبی انتہا پسندی کی صورت میں ہر جگہ موجود ہیں یہ تو سب ہی جانتے ہیں اور کہتے ہیں مگر اب مسلہ صرف نشان دہی کا نہیں اور نہ محض نشاندہی سے حل ہو گا ،اسکے لئے ضروری ہے کہ اُن عوامل کو ختم کیا جائے ، مگر شروع میںسہولت کار وں نے ان کی طرف بڑھنے والے قدموں کو روکا ، اور یہ کہا جاتا کہ افغانستان میں امریکا کا ساتھ دینے کا ردعمل ہے اور الزام مشرف حکومت کو دیا جاتا جب کبھی کسی طرف سے اپریشن کی بات ہوتی تو آسمان سر پر اٹھا لیا جاتا جب زرداری اور کیانی گئے …..،تو سہولتکاروں نے مذاکرات مذاکرات کا کھیل شروع کر دیا ،لیکن موجودہ عسکری قیادت کو یہ کھیل منظور نہ تھا،

اُسے علم تھا کہ محض وقت کا ضیا ء اور قوم کو الجھانا ہے، سہولت کاروں نے جب دیکھا کے عسکری قیاد ت کا موڈ ٹھیک نہیں تو انہوں نے فورا دہشت گرد طالبان قیادت کو شمالی اور جنوبی وزیرستان خالی کرنے کا اشارہ دیا ،اور وہ لوگ وزیرستان سے نکل کر قوم کی آستینوں میں چھپ گئے جہاں سے بوقت ضرورت نکل کر کاروائیاں کرتے ہیں ،ان برسوں میں ٥٥ ہزار سے زائد معصوم شہریوں کو مروایا گیا ،٥ ،ہزار سے زائد فوجی جوان جن میں فلیگ افسران بھی شامل شہید ہوئے ، اقلیتیں تو کسی گنتی میں نہیں، موجودہ عسکری قیادت سنجیدگی سے ان وطن دشمنوں کو ختم کرنے کی طرف بڑھ رہی ہے،امیدہے جلد ہی اِن قاتلوں ظالموں سے ملک کو پاک کر دیا جائے گا،

بلکہ ان کے سہولت کار خواہ کوئی بھی ہیںہمارے عقابی نظر رکھنے والے سپہ سالار سے کہیں بھی چھپ نہیں سکیں گے ،ضرورت ہے قوم متفق ہو کر فوج کی پشت پر کھڑی ہو اورانسانوں سے اپیل کرنا وقت کا تقاضہ ہے کہ فوج کے ساتھ مل کر اپنا قومی کردار ادا ….کل کائینات کے خالق و مالک ،تیرے حضور یہ گزارش ہے مجھے معاف کر دے، اگر اُن مقتولین کے سجدے اور عبادت آپ کو پسند نہیں ،زمین پر فساد برپا کرنے کی بجائے آپ خود ہی اُنہیںنابود کر دیتے کہ کسی پر گلہ نہ ہو تا،کل بھی جو سجدہ آپ کو پسند نہ آئیں…..

Badar Sarhadi

Badar Sarhadi

تحریر : بدر سرحدی