وقت اور ہماری زندگی

Time

Time

تحریر: محمد جواد خان
خواہش سے نہیں گرتے پھل جھولی میں وقت کی شاخ کو میر ے دوست ہلانا ہو گا
کچھ نہیں ہو گا اندھیرون کو بر ا کہنے سے اپنے حصے کا دیا خود جلانا ہو گا۔

وقت کبھی کسی کے لیے نہیں رکتا ، یہ بڑا بے رحم بن کربغیر کسی کی پروا کیے اپنی رفتار کے ساتھ آگے بڑھتا جا رہا ہے اور اس کی سوئیاں ہیںکہ رکنے کا نام نہیں لیتیں اور جو وقت سے فائدہ اُٹھا لیتا ہے وقت اس کے کا م آ جاتاہے اور جو وقت کی قدر نہیں کرتاوقت اسے کوسوں پیچھے چھوڑ کر اپنی روانی کے ساتھ اس کو پائوں تلے روندتا ہوا آگے گزر جاتا ہے، جس نے وقت پر وقت کی قدر کرنا سیکھ لی وہی انسان عظیم مرتبے پر فائز ہو جاتا ہے۔ اگر زندگی میں کچھ کر گزرنے کی لگن اور چاہت من میں ہے تو وقت کی قدر کرنا سیکھ لینا چاہیے۔ اگر وقت کی قدر نہ کی تو ایک قیمتی خزانہ کھو جائو گے، یاد رکھو۔۔۔! جو وقت گزر جاتا ہے وہ کبھی وآپس نہیں آتا ہے۔

اگر ہم پابندی ِ وقت کے ساتھ محنت کرنا سیکھ جائیں تو ہم زندگی میں کسی کے محتاج نہیںہوںگے۔ اورنہ ہی کسی اور سے کسی قسم کی امید رکھنے کی چاہت ہو گی۔نظام ِ زندگی کا اگر مطالعہ کیا جائے تو ہم کو وقت کے تعین اور وقت کی مقدار و قیمت کا اندازہ ہو سکتا ہے کہ کس طریقے سے قدرت کا نظام اپنے مقررہ وقت پر مکمل ہو رہاہے، چاند و سورج کا طوع و غروب، زمین و دیگر سیاروں کا اپنے وقت پر اپنے مقررہ راستوں پر گردش، سانس کے آنے جانے کا مقررو تعین کردہ وقت سب ہم کو وقت کی قدر کے بارے میں آگاہ کرتے ہیں ۔

Allah

Allah

مشہور کہاوت ہیکہ “ایک منٹ کا بھولا ہو ا لاکھوں کوس دور نکل جاتا ہے” اللہ تعالیٰ نے بھی ہمیں وقت کی پابندی کا حکم دیا ہے، نمازو روزہ ہم کو پابندی کا درس دیتے ہیں،یاد رکھو کہ وقت دولت کا محتاج نہیں جبکہ دولت وقت کی محتاج ہے، اگر وقت میں ذرہ سی غفلت بھرتی جائے تو دولت کیا زندگی بھی ہم سے قوسوں دور نکل جاتی ہے۔اگر وقت کی قدر وقت پر نہ کی جائے تو بے وقت اسی وقت کی قدر آئے گی۔اگر آپ اپنے منٹ کو ضائع نہ کریں تو گھنٹہ اپنے آپ ضائع ہونے سے بچ جائے گا۔ کیوں کہ منٹ منٹ کے ملنے ہی سے گھنٹہ بنتا ہے۔ جس آدمی نے جزو کاخیال رکھا ، اس نے گویا کُل کا خیال رکھا۔ کیوںکہ جب بہت ساجزو اکٹھا ہوتا ہے تو وہی کُل بن جاتا ہے۔بیشتر لوگو ں کا حال یہ ہے کہ وہ زیادہ کی فکر میں کم کو بھولے رہتے ہیں۔ وہ اپنے ذہن کو بہت کی طرف اتنا زیادہ لگاتے ہیں کہ تھوڑے کی طرف سے ان کی نگاہیں ہٹ جاتی ہیں۔

مگر آخری نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ انھیں کچھ بھی نہیں ملتا۔اپنے ملے ہوئے وقت کا ایک لمحہ بھی ضائع نہ کیجئے، لمحوں کو استعمال کر کے آپ مہینوں اور سالوں کے مالک بن سکتے ہیں۔ اگر آپ نے لمحوں کو کھویا تو اس کے بعد آپ مہینوں اور سالوں کو بھی یقینی طور پر کھو دیں گئے۔اگر آپ روزانہ اپنے ایک کھنٹہ کا صرف پانچ منٹ کھوتے ہوں تو رات دن کے درمیان آپ نے روزانہ ٢گھنٹہ کھو دیا۔ مہینہ٦٠ گھنٹے اور سال میں ٧٢٠ گھنٹے آپ کے ضائع ہو گے۔اس طرح ہر آدمی اپنے ملے ہوئے وقت کا بہت سا حصہ بیکار ضائع کر دیتا ہے۔ ٨٠سال کی عمر پانے والا آدمی اپنی عمر کے ٤٠ سال بھی پوری زندگی میں استعمال نہیں کر پاتا۔ ہردن ہمارے پاس 86,400 سیکنڈز ہوتے ہیں جوکہ ہم ضائع کر دیتے ہیں۔ اس لیے سب سے زیادہ قیمت وقت کی ہے جو کل کے لیے نہیں روکا جا سکتا ہے۔

Waiting

Waiting

اس لیے وقت تو گزر رہا ہے اس کو قیمتی بنائو اگر پورے ایک سال کی قیمت معلوم کرنی ہے تو ایک طالب علم سے اس کی قدر جانو کہ کیسے وہ پورا سال محنت کرتا ہے مگر کامیاب نہیں ہو سکتا۔ ایک ماہ کی قیمت معلوم کرنی ہے تو اُس ماں سے پوچھیں جس کی اولاد وقت سے پہلے پیدا ہو گئی ہو۔ ایک ہفتے کی قیمت معلوم کرنی ہو تو اخبار کے ایڈیٹر سے زیادہ آپ کو کوئی نہیں پتا سکتا۔ ایک گھنٹے کی قیمت اس سے معلوم کرو کہ جو کسی کے انتظار میں ہو اور ایک منٹ کی قدر و قیمت اس سے پوچھیں کہ جس کی ٹرین چھوٹ گئی ہو اور ایک سیکنڈ کی قیمت اس وقت سمجھ آتی ہے جب کوئی بال بال ایکسیڈنٹ سے بچا ہو۔ اور اسی طرح ایک ملی سیکنڈ کی قیمت اس سے معلوم کرنی ہو تو اس سے پوچھیں جو اولمپک گیمز میں سونے کے بجائے چاندی کے تغمے کا حقدار ٹھہرا ہو۔

وقت آپ کا سب سے بڑا سرمایا ہے، وقت کو ضائع ہونے سے بچائیے۔ اپنے وقت کے ہر لمحے کی قدر کرو، ان لمحات کو یادگار بنائو ان کو پر معنی بنائو، وقت کسی کا انتظار کیے بغیر ماضی کے روپ میں تبدیل ہوتا جارہا ہے۔ اور اسی طرح جو آگے آئے گا وہ ایک معمہ ہو گا۔۔۔۔ صرف اور صرف آج اور ابھی ہی آپ کے پاس ایک تحفہ ہے۔اس تحفے کا شکر ادا کرو کیونکہ آنے والے وقت کی خبر تم کو نہیں کہ کیا ہونے والا ہے۔۔۔؟؟؟اپنے حال میں زندگی کو زندہ رہ کر گزارو کیونکہ زندگی کا مزہ اسی میں ہے۔

Jawad

Jawad

تحریر: محمد جواد خان
اصول و اسلوبِ زندگی
محمد جواد خان(J.D)، حویلیاں
mohammadjawadkhan77@gmail.com