تحریر: شاز ملک فرانس یوں تو کسی بھی علمی ادبی اور اعلی شخصییت کیساتھ ملنا زہن و دل کو مسرور اور لمحات کو خوشگوار بناتا ہے وہیں ان سے مل کر کچھ سیکھنے کا موقع بھی ملتا ہے دیا ر غیر میں وطن سے محبت کا جذبہ جو دل و جان میں پنہاں ہوتا ہے وہ کسی محب الوطن سے مل کر کی گنادوگنا ہو جاتا ہے خاص کر وہ شخصیت جو پاکستان کی ہر سطح پر نمایندہ شخصیت میں سے ہوں ایسی ہی ایک بے نظیر ا علی و ارفع شخصیت سے ملنے کا موقع ملا ؛؛کل شام پاکستان ایمبیسی پیرس میں سفیر پاکستان جناب محترم معین الحق صاحب سے ملاقات کا شرف شاہ بانو ادب اکیڈمی کی خواتین کو حاصل ھوا۔
انکی شخصیت اور مزاج کے بارے میں کسی کو آگاہی نہ تھی سو جب انکی سیکرٹری نے ہمیں اندر جن کو کہا تو ہم میں سیکسی کے وہم و گمان میں بھی نہی تھا کے وہ اعلی اقدار کی حامل شخصیت دروازے پر ہم سب خواتین کوہلکی مسکراہٹ سے خوش آمدید کہ کر ویلکم کریں گیں یہ پہلا تاثر ہی ہم سب کے دلوں میں انکی عزت و احترام کو دوگنا کر گیا سب سے تعارف کے مرحلے کو سفیر محترم نے توجہ سے سنا۔
Moin-ul-Haq’s Shah Bano Mir Adab Akademi Meeting
اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کے شاہ بانو ادب اکیڈمی کی خواتین پڑھی لکھی وطن اعزیز کی محبت میں سرشار ہیں انہوں نے در مکنوں رسالے کی تعریف کی اور در مکنوں ٣ کے لئے بھی تعا ون کی یقین دہانی کروآیی ؛اس دوران تمام خواتین کی خوشرنگ قہوے کے ساتھ توا ظع کی گیی موسم کی خنکی اور ماحول کی نرمی نے قہوے کا لطف دوبالا کیا اس دوران ملکی ادبی سیاسی حوالے سے ہلکی پھلکی بات چیت چلتی رہی۔
ملکی سطح پر اور سیاسی و فکری نقطہ نظر کو بھی انہوں نے توجہ سے سنا اور اپنی قیمتی رہے سے آگاہی دیتے ہے کہا کے وہ یوتھ کو آگے بڑھتیہے دیکھنا چاہتے ہیں فرانس میں علمی سطح پر سیاسی سطح پر پاکستان کی یوتھ کو آگے لانے کے لئے وہ ایک یوتھ کنونشن کے انقعاد کا ارادہ بھی رکھتے ہیں مسلمانو کی تتنزلی قرآن سے در اسلام کے سنہری اصولوں سے دور کی بنا پر ہے جب تک مسلمان اپنی اصل سے نہیں جڑیں گے انکا شیرازہ بکھرتا رہے گا ،،انہوں نے کشمیر کے حوالے سے بھی اپنے دل کے درد سے بات کی اور کہا کے کشمیر ہمارا اہم مسلہ ہے جب بھی کسی قوم کو اسکی اصل سے دوری اور آزادی رائے کے حق سے محروم کیا جاتا ہے اور انکی شانخت کو کچلا جاتا ہے تو وہ قوم اپنے حق کی جدو جہد کرتی ہے اور اسکی یہ جدو جہد اسکا اصل حق ہوتا ہے اور اس حق کو دبانا ظلم و ستم سے بہت برا ظلم ہے۔
Moin-ul-Haq’s Shah Bano Mir Adab Akademi Meeting
انہوں نے کہا اب یہ وقت ہے کے کشمیر کے ایشوز کو دبایا نہیں جا سکتاس لئے ہم ہر قدم کشمیر کے ساتھ ہیبن ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کے فرانس اور پاکستان کے بہت اچھے سفارتی تعلقات ہیں ور فرانس اور پاکستان ہمیشہ سے مختلف امور پر ساتھ چل رہی ہیں بہت سری تجاویز ک انہوں نے اسپیشل اپنی سیکرتری کو نوٹ بھی کروایا اور اس عزم کا اظہار بھی کیا کے وہ جلد ہی اہم امور پر پاکستانی کمو یونٹی کے ساتھ مل کر پرو گرام بھی مرتب فرمایں گیں۔
بعد میں انھیں در مکنوں رسالہ پیش کیا گیا اور شاذ ملک یعنی مری جانب سے انھیں میری دونو ں کتب پیش کی گی جنہیں انہوں نے بری خندہ پیشانی سے قبول کیا اور خوشی کا اظہارکیا یہ کہ کر کے آپ سب خواتین کے جذبے اپنے وطن سے محبت کے لئے با عث فخر ہیں اور انھیں شاہ بانو ادب اکیڈمی کی خواتین سے مل کر بہت خوشی ہوی مجھے انکی ایک بات نے بہت متاثر کیا جب انہوں نے ایک سوال کے جواب میں دل پر ہاتھ رکھ کر کہا کے میں اپنے ملک اپنی شناخت اپنے وطن عزیز پاکستان کے لئے جان بھی دے سکتا ہوں اور ایسیا کہتے ہے۔
Moin-ul-Haq’s Shah Bano Mir Adab Akademi Meeting
انکی روشن پیشانی اور آنکھوں میں وطن عزیز پاکستان کی محبت کی چمک اور تاب تھی ایسی تاب ہر کسی کے مقدر میں نہیں ہوتی اہم سب نے اس دعا کے ساتھ ان سے اجازت چاہی کے اللہ ہم سبکو ایسے کام کرنے کی توفیق دیں جس سے ہمارے ملک و قوم کا نام پردیس میں روشن ہو سفیر مجترم نے دروازے پر ہم سبکو آلودا ع کہا اور ہم سب نے انکی منسکرالمزاج حلم اور نرم گویی اور ا علی گفتگو و اخلاق و کردار کی خوشبو کو دل میں بسا کر واپسی کی راہ لی۔
دعا ہے کے اللہ پاک ہم سب کو ایسے ہی حلم و انکسار پسند الا اخلاقی اقدار کے حامل سربراہان سے نوازتا رہے کیونکے یہی لوگ یہی مٹی کے بندے ہمارے دیس کی شان اور فخر ہیں رب تعالی انکو سلامتی دیں اور اے ہمارے وطن پاک وطن پاکستان تو سلامت رہے تا قیامت رہے آمین۔