لاہور (جیوڈیسک) قومی کرکٹ ٹیم کے منیجر ذاکر خان کی اہلیت پر انگلیاں اٹھنے لگیں،قذافی اسٹیڈیم لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران میڈیا کے نمائندوں نے تندو تیز سوالات کی بوچھاڑ کردی۔ تفصیلات کے مطابق ایشیا کپ میں قومی کرکٹ ٹیم کے ساتھ منیجر کی ذمہ داریاں نبھانے والے ذاکر خان طویل عرصہ سے پی سی بی کے مختلف عہدوں پر کام کرتے چلے آرہے ہیں، کئی چیئرمین آئے اور گئے، کئی عہدیداروں کا بھی آنا جانا لگا رہا لیکن سدابہار سابق کرکٹر کیلیے پت جھڑ کا موسم کبھی نہ آیا۔
گذشتہ روز ذاکر خان ٹوئنٹی 20 ٹیم کے کپتان محمد حفیظ کے ساتھ بورڈ کے ہیڈ کوارٹر قذافی اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس کیلیے آئے، آغاز میں ہی انھوں نے کہا کہ انتظامی امور کے حوالے سے کوئی سوال ہو تو آپ مجھ سے پوچھ سکتے ہیں، یہ بات سنتے ہی میڈیا کے نمائندوں کی طرف سے سوالات کی بوچھاڑ شروع ہوگئی، صحافیوں نے کہا کہ ٹیم میں ڈسپلن قائم رکھنا بطور منیجر آپ کی ذمہ داری ہے لیکن کبھی آپ کیمپ سے غیر حاضر ہوجاتے تو کبھی تاخیر سے آتے ہیں، ٹیم کا ساتھ بھی چھوڑ جاتے ہیں۔
بورڈ کا دعوی تھا کہ میڈیا کے معاملات میں باہمی مفادات کے تحفظ کا شائبہ تک نہیں ہوگا لیکن کوریج کے مواقع فراہم کرنے میں ایک گروپ کے سوا سب کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ ذاکر خان نے جواب دیا کہ پریس کانفرنس ورلڈ ٹوئنٹی20 کے حوالے سے ہے، بہتر یہی ہے کہ صرف ایونٹ اور اس کی تیاریوں کے بارے میں بات کی جائے، بورڈ کے داخلی معاملات پر تو کوئی تفصیلات جاری نہیں کی جا سکتیں، پالیسی یا ایونٹس کے حوالے سے جو بھی بات ہو سب کے سامنے کرتے ہیں، کسی کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا جاتا۔ ایک سوال پر انھوں نے بتایا کہ ٹیم کی میچ پرفارمنس میں کوچ،کپتان اور کھلاڑیوں کا کردار ہوتا ہے منیجر کا نہیں،اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہوں،کھلاڑیوں میں ڈسپلن ضرور قائم کروں گا لیکن ان کے پیچھے ڈنڈا لے کر نہیں بھاگوں گا۔