یورپی یونین کی بھارتی آم پر پابندی، پاکستان کیلیے خطرے کی گھنٹی

Mango

Mango

کراچی (جیوڈیسک) یورپی یونین کی جانب سے بھارتی آم پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد پاکستانی ایکسپورٹرز بھی سرجوڑ کر بیٹھ گئے ہیں۔ بھارتی آموں کی درآمد پریورپی یونین کی جانب سے پابندی عائد کیے جانے کے بعد پاکستانی ایکسپورٹرز نے بھی گروورز کو آم کی فصل کو کیڑے اورمکھی سے بچانے کے لیے موثر اقدامات کیلیے تجاویز دینے سمیت یورپی یونین کی وسیع مارکیٹ میں آم کی ایکسپورٹ بڑھانے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔ دوسری جانب پاکستانی آم کو کیڑوں نے نہ بچانے کی صورت میں یورپی یونین کی جانب سے پاکستانی آم پر بھی بھارت جیسی پابندی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق یورپی یونین کی مستقل کمیٹی نے بھارت سے پہنچنے والے کنسائنمنٹ میں کیڑوں کی موجودگی پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے بھارتی آم اور کچھ سبزیوں پر پابند ی عائدکرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سبزیوں میں کریلا، بینگن، لوکی شامل ہیں، یورپی یونین نے کھیپیوں کے ذریعے لائی جانے والی مذکورہ سبزیوں اور آم کی آمد کی روک تھام کیلیے بھی سخت احکامات جاری کیے ہیں۔

یورپی یونین کی جانب سے بھارتی آم اور سبزیوں پر پابندی عائد کیے جانے سے جہاں پاکستان سے یورپی یونین کو آم کی برآمد میں اضافے کے امکانات پیدا ہوئے ہیں وہیں پاکستانی ایکسپورٹرز کو بھی خدشات لاحق ہوگئے ہیں۔ آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل امپورٹرز ایکسپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے ایک اجلاس میں ایکسپورٹرز نے بھارت پر عائد ہونے والی اس پابندی سے سبق سیکھتے ہوئے پاکستانی پھل اور سبزیوں کے معیار کو بہتر بنانے اور اس موقع سے فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کاشتکاروں سے رابطہ کرکے ان پرآم کی فصل کو کیڑے اور مکھی سے بچانے کیلیے موثر اقدام کرنے پر زور دیا جائے تاکہ یورپی یونین کی جانب سے پاکستانی آم پر بھی کسی متوقع پابندی سے بچا جا سکے۔