کراچی (جیوڈیسک) امریکا میں مقیم پاکستانی کمیونٹی اور آم کے شوقین دیگر خطوں کے باشندے ای کامرس ویب سائٹ کے ذریعے پاکستانی آم خرید سکیں گے۔
پاکستانی ایکسپورٹ کمپنی نے امریکا میں آم کی فروخت کے لیے ای کامرس کی سہولت متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے۔ دنیا کے کسی بھی ملک میں پاکستانی پروڈکٹ بالخصوص جلد تلف ہونے والے پھل فروخت کرنے کے لیے ای کامرس کے استعمال کی یہ پہلی مثال ہے۔
ای کامرس کے ذریعے امریکا جیسی وسیع منڈی میں آم کی فروخت ایک تاریخ ساز رجحان ہے جس کا سہرا تین سال قبل آم کی ایکسپورٹ شروع کرنے والی کمپنی ’’فارم ہاؤس ایکسپورٹ‘‘ کے سر ہے۔ ای کامرس کے ذریعے پاکستانی آم کی فروخت سے آم کی برآمدات بڑھانے میں نمایاں مدد ملے گی اور امریکا میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے ساتھ امریکی باشندوں کو بھی پاکستان کے کھٹے میٹھے آموں کے ذائقے سے روشناس کرایا جاسکے گا۔ پاکستانی آم کی فروخت کیلیے امریکا میں ای کامرس کی سہولت متعارف کرانے والی کمپنی کے پارٹنر ’’ذوالفقار مومن‘‘ نے ایکسپریس کو بتایا کہ ان کی کمپنی تین سال سے امریکا کو پاکستانی آم ایکسپورٹ کررہی ہے۔ پاکستانی آم بڑے ریٹیل اسٹورز پر فروخت کیے جارہے ہیں۔
نیویارک کے علاوہ امریکا کے تمام شہروں میں پاکستانی آم فروخت کیا جارہا ہے۔ امریکا کا مشہور ریٹیل اسٹور ایچ ای بی پاکستانی آم فروخت کررہا ہے۔ اس کے علاوہ ہیری ٹیوٹرسمیت دیگر اسٹورز سے بھی بات چل رہی ہے۔ امریکا میں پاکستانی آم کی بہت مانگ ہے، پاکستانی آم اپنے رنگ، خوشبو اور ذائقے کی وجہ سے بے حد پسند کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمپنی کی کوشش ہے کہ پاکستانی کمیونٹی کے علاوہ امریکی باشندوں کو بھی ان کی پسند کے مطابق اعلیٰ معیار کا پاکستانی آم فراہم کیا جائے امریکا کو فی الوقت انور رٹول، دسہری، لنگڑا اور چونسا ایکسپورٹ کیا جارہا ہے تاہم پاکستانی ورائٹی لال بادشاہ بھی امریکی منڈی کے لیے بے حد موزوں ہے۔
امریکا میں آم کی کھپت دو لاکھ ٹن سالانہ سے زائد ہے جس میں پاکستانی آم اگلے پانچ سال میں 2ہزار ٹن تک کا شیئر حاصل کرسکتا ہے تاہم اس کیلیے پاکستانی آم کی ظاہری خوبصورتی کو بہتر بنانے کیلیے فارمز کی سطح پر جدید رجحانات اختیار کرنا ہوں گے۔ امریکا بھر میں پاکستانی آم ’’فارم فریش شاپ ڈاٹ کام‘‘ نامی ویب سائٹ کے ذریعے فروخت کیے جائیں گے۔ پاکستانی آم کی امریکا میں ای کامرس کے ذریعے فروخت کا آغاز یکم رمضان سے کیا جائے گا۔ امریکی ایئرلائن ساؤتھ ویسٹ کارگو امریکا کے طول وعرض میں پاکستانی آم کی ترسیل کی ذمے داری انجام دے گی۔ پاکستانی آم چار، آٹھ اور دس ڈبوں کی لاٹ کی صورت میں فروخت کیے جائیں گے ایئرلائن کی ویب سائٹ کے ذریعے آرڈرز کی ٹریکنگ کی جاسکے گی۔
آرڈر کی ترسیل چوبیس گھنٹے میں کی جائیگی۔ پاکستانی آم کی امریکا بھر میں ڈسٹری بیوشن کے لیے ہیوسٹن میں مرکزی ویئر ہاؤس قائم کی جائے گا جبکہ ای کامرس سپورٹ آفس پاکستان سے کام کرے گا۔ پاکستانی آم کی تشہیر کے لیے سائٹس فیس بک اور ٹوئیٹر سمیت سماجی رابطے کی دیگر ویب سائٹس کی بھی مدد لی جائیگی۔ فارم فریش شاپ ڈاٹ کام کمپنی پاکستانی آم کی ڈلیوری امریکا کے 80سے زائد ایئرپورٹ پر دے گی اور خریدار کو آم کے ڈبے وصول کرنے کیلیے ایئرپورٹ آنا ہوگا۔ اس طرح کوریئر کی اضافی لاگت اور مڈل مین کے مارجن کو کم کرکے صارف کو براہ راست اعلیٰ معیار کے پاکستانی آم پہنچائے جاسکیں گے۔
اس اہم پیش رفت کی وجہ سے امریکی منڈی میں پاکستان اس سال بھارت پر سبقت لے جائے گا۔ بھارت سے امریکا کو سالانہ ڈیڑھ سو ٹن آم ایکسپورٹ کیا جاتا ہے، پاکستانی کمپنیوں نے گزشتہ سال مجموعی طور پر 135ٹن آم ایکسپورٹ کیا تھا ای کامرس ویب سائٹ کے ذریعے اس سال امریکا میں پاکستانی آم کی ایکسپورٹ میں 50ٹن تک اضافے کا امکان ہے جس سے امریکی منڈی میں پاکستانی آم کو اپنا حصہ بڑھانے اور مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔
ای کامرس کے ذریعے پاکستانی آم فروخت کرنے والی کمپنی امریکا کے بڑے ریٹیل اسٹورز تک رسائی بڑھانے کیلیے اس سال جون میں شکاگو میں ہونے والی نمائش یونائیٹڈ فریش میں بھی شرکت کرے گی جہاں پاکستانی آم کی تشہیر کے لیے خصوصی بوتھ لگایا جائے گا۔