ریاض (جیوڈیسک) سعودی عرب کی سیکیورٹی فورسز نے ماہ صیام کے آخر میں مدینہ منورہ، جدہ اور قطیف شہروں میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہونے کے شبے میں دو یمنی باشندوں سمیت 32 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔
گرفتار کیے گئے شدت پسندوں سے تفتیش جاری ہے۔ ریاض حکام کا کہنا ہے کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے واقعات میں ملوث ہونے کے شبے میں مجموعی طورپر 5 ہزار 390 افراد کو حراست میں لیاگیا ہے۔ ان میں بعض غیرملکی اور مقامی باشندے بھی شامل ہیں۔
خیال رہے کہ ماہ صیام کے آخری ایام میں پانچ مشتبہ دہشت گردوں نے مدینہ منورہ میں مسجد نبوی کے قریب، قطیف اور جدہ شہروں میں بم دھماکے کیے تھے جن میں متعدد افراد شہید اور زخمی ہوگئے تھے۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ بارہ دنوں میں مدینہ، جدہ اور قطیف میں دہشت گردی کے شبے میں بتیس افراد کو حراست میں لیا گیا۔
درایں اثناء سعودی عرب کی ایک فوج داری عدالت نے شدت پسند گروپ دولت اسلامی’داعش‘ سے وابستگی اور سوشل میڈیا پر دہشت گردوں کی حمایت کے جرم میں چھ سال قید اور رہائی کے بعد بیرون ملک سفر پرپابندی کی سزا سنائی ہے۔ عدالت میں ملزم کے خلاف پیش کی گئی فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ وہ سعودی عرب کے حکمرانوں کی تکفیر سمیت کئی دوسرے جرائم میں بھی ملوث رہا ہے۔
آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت مجرم کو چھ سال قید اور رہائی کے بعد چھ سال تک بیرون ملک سفر پرپابندی کی سزا سنائے جانے کے ساتھ اس کا موبائل فون اور بھی ضبط کرلیا گیا ہے۔