مانسہرہ : دہشت کی علامت 3 اشتہاریوں نے گرفتاری دیدی

Mansehra

Mansehra

مانسہرہ (جیوڈیسک) مانسہرہ کے علاقے سرن ویلی میں کئی عشروں سے دہشت کی علامت قرار دیے جانے والے3اشتہاریوں نے رضاکارانہ طور پر گرفتاری پیش کر دی، لیکن ملزمان گرفتاری دینے اکیلے نہیں آئے، سیکڑوں افراد نے پھولوں کے ہار پہنا کر انھیں پولیس کے حوالے کیا۔ چہروں پرخوشی اورہاتھوں میں پھولوں کے ہار۔ اس جلوس کو دیکھ کر لگتا ہے۔

الیکشن میں جیتنے کے بعد کسی ایم این اے یا ایم پی اے کو اپنے حلقے میں پہنچنے پرخوش آمدید کہا جا رہا ہے۔ لیکن حمایتیوں کے جھرمٹ میں ہاتھ ہلا ہلا کر نعروں کا جواب دینے والے گاڑی میں سوار یہ افراد، نہ ایم این اے ہیں، نہ ایم پی اے، نہ ہی یہ کسی ملک میں پاکستان کا نام روشن کرکے لوٹے ہیں۔

یہ تو ہیں قتل، اقدام قتل، اغوا برائے تاوان اور اس جیسے ہی سنگین جرائم میں مطلوب ملزمان بنارس خان، صدیق اور دلاور۔ جنھیں ایڑی چوٹی کا زور لگانے کے بعد بھی پولیس گرفتار نہ کرسکی۔ ملزمان گرفتاری دینے کے لیے خود مانسہرہ کے شہر شنکیاری پہنچے، تو پولیس اہلکاروں کی مستعدی بھی دیکھنے والی تھی۔

ایسالگ رہا تھا جیسے انھوں نے خود کسی کارروائی میں اشتہاریوں کو گرفتار کیا ہو۔ پولیس کے مطابق بنارس خان 5 پولیس اہلکاروں سمیت 8 افراد کے قتل، اقدام قتل، اغوا برائے تاوان اور جرائم کی دیگر وارداتوں میں مطلوب تھا۔ دلاور خان اور صدیق کے خلاف بھی سنگین جرائم کے مقدمات درج ہیں۔