آج 23 مارچ ہے ہاں وہی 23 مارچ جو تاریخ میں آل انڈیا مسلم لیگ کے تحت قائد اعظم کی ولولہ انگیز انتھک قیادت میں لاہور میں منعقد ہوا تھا جس میں قراداد مقاصد پاس ہوئی تھی جس نے مسلمانان برصغیر کو ایک صراط مستْقیم بتا دی تھی یعنی سیدھے راستے پر چلنے کا راستہ۔ وہ سیدھا راستہ کیا تھاکہ مسلمان ایک علیحدہ قوم ہے اس کا اپنا مقصد حیات ہے اس کی اپنی تہذیب، تمدن، ثقافت اور کلچر ہے وہ اس مقصد زندگی پر آزادانہ چلنے کے لیے پاکستان کی مانگ کر رہی ہے جو اس کا بنیادی حق ہے ا یک سوال یہ بھی تھا کہ کیا انگریز نے برصغیر میں ہندوں سے حکومت لی تھی یا مسلمان حکمرانوں سے مگر برصغیر کی بڑی آبادی ہندوں نے اس کی مخالفت کی اور کہا کہ ہنددستان میں ایک ہی قوم رہتی ہے۔
قومیں وطن سے بنتی ہیں لہٰذ قائد اعظم کی علیحدہ ملک کی مانگ کا خیال درست نہیں اس پر کافی بحث ہوتی رہی تنگ نظر ہندوں کو قائد اعظم کانگریس میں راہ کر صحیح طرح سے سمجھ گئے تھے لہٰذا ان کی ہر چال کا بروقت توڑ کر کیا پاکستان کلمے کی بنیاد پر حاصل کر لیا گیا مسلمانان برصغیر نے ایک نعرہ مستانہ لگایا کہ پاکستان کا مطلب ”کیالا الہ الااللہ” لے کے رہیں گے پاکستان اور بن کے رہے پاکستان۔ جب یہ نعرہ قائد اعظم کی دلیلوں کے زور کے ساتھ عام ہو گیا تو اس کے سامنے ہندو اور انگریز حکمراں سرنگوں ہو گئے اور دنیا کے نقشے پر ایک آزاد اسلامی مملکت پاکستان قائم ہو گئی۔
صاحبو!اس سیدھے راستے پر چل کر ہی پاکستان کے مقاصد حاصل کیے جا سکتے تھے قائد اعظم نے اس کی بنیاد بھی رکھ دی تھی اس روداد کچھ اس طرح ہے وقت ٹی وی کے پروگرام میںایکر پرسن سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر اسرار احمد صاحب سربراہ تنظیم اسلامی( مرحوم) نے جنگ اخبار میں ریاض علی شاہ جو کہ قائد اعظم کے معالج تھے کی ڈائری کے حوالے سے کہا کہ موت کے آخری دنوں میں قائد اعظم بیماری سے بہت کمزور ہو چکے تھے اور زبان پر کچھ آتا تھا مگر بول نہیں سکتے تھے ہم نے اُن کو دوائی دی کہ کچھ نہ کچھ گفتگو کر لیں ورنہ جو کچھ بھی بولنا چاہتے ہیں وہ بول لیں کیونکہ یہ قوم کی امانت ہے اور راہ جائے گی تو قومی نقصان ہو گا ہم نے قائد اعظم کو اس مقصد کے لیے داوئی دی اس کے استعمال کے بعد جو قائد اعظم نے جو جملے کہے وہ یہ ہیں جواخبار جنگ کی ااستمبر ١٩٨٨ء کی اشاعت قائد اعظم کی چالیسویں برسی کے موقعہ پر مضمون شائع ہوا تھا میں بیان کئے گئے ہیں۔
ڈاکٹر پروفیسر ریاض علی شاہ کی ڈائری کا صفحہ کے حوالے سے قائد اعظم کی گفتگو جو ڈاکٹر پروفیسر ریاض علی شاہ اور کرنل الہی بخش کی موجودگی میں قائد اعظم نے موت سے دو دن پہلے کہا تھا”آپ کو اندازہ نہیں ہو سکتاکہ مجھے کتنا اطمینان ہے کہ پاکستان قائم ہو گیا اور یہ کام میں تنہا نہیں کر سکتا تھا جب تک رسول ۖ ِ خدا کا مقامی فیصلہ نہ ہوتا اب جبکہ پاکستان بن گیا ہے اب یہ لوگوں کا کام ہے کہ خلفائے راشدین کا نظام قائم کریں۔” مگر قائد اعظم کی زندگی نے وفا نہ کی اور جلد اپنے اللہ کے پاس چلے گئے اس کے بعد جن کو قائد اعظم نے ایک موقعہ پر کھوٹے سکے کہا تھا وہ واقعی کھوٹے سکے ثابت ہوئے اور وہ صراط مستقیم گم کر دی گئی اس میں وہ تمام اسلام پاکستان مخالف عناصر شامل ہو گئے تھے جو تحریک پاکستان کے دروران دھوکے سے مسلمانوں کے بناوٹی لیڈر تھے قائد اعظم کی وفات کے بعد کھل کر سامنے آ گئے کبھی کہا پاکستان مسلمانوں کی اقتصادی حالت سدھارنے کے لیے حاصل کیا گیا تھا کیونکہ ہندو برصغیر کی تجارت پر قابض تھے اور کبھی کہا گیا کہ سیکورلزم کی بنیاد پر پاکستان حاصل کیا گیا تھا وغیرہ۔ جھوٹ موٹ سے قائد اعظم کو سیکولر ثابت کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زرو لگا دیا اور پاکستان کی سیدھی راہ کو گم کرنے کی کوشش کی جو کوششیں اب بھی جاری ہے۔ پاکستان کی عوام نے انتھک کو شش کر کے پاکستان کا نام دنیا میں روشن کیا اگر اندرون ملک معاش نہ مل سکی تو دنیا کے ملکوں میں جا پہنچے اور کثیر زر مبادلہ کما کر پاکستان بیھجا جس سے پاکستان نے ترقی کی پاکستان کی مسلح افواج نے بھی ملک کی ترقی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہر مشکل اور قدرتی آفات کے موقعے پر عوام کی خدم ت کی شامل ہوئے وہ سیلاب ہو یا زلزلہ ہو۔
Pakistan
فوجیوں کی فلاح بہبود کے لیے لا تعداد ادارے قائم کئے جو آج بھی مسلح افواج کے ریٹائرڈ افراد کی مدد کر رہے ہیں پاکستان کے سائنسدانوں نے کم وسائل اور دشمن قوتوں کی مخالفت کے باوجود پاکستان کو اسلامی دنیا کی پہلی اور دنیا کی چھٹی ایٹمی قوت بنا دیا پاکستان کی مسلح افواج نے چین کی مدد سے خود تھنڈر لڑاکا جہاز تیار کیے جو پاکستان کی سرحدوں کی حفاظت کرتے ہیں۔
میزائل ٹیکنالوجی میں ترقی کے منازل طے کرتے ہوئے پھر اس ملکِ پاکستان میں غوری میزائل بنا پھر شاہین میزائل کی سیریز حتف ون حتف ٹو اور پھر یہ سلسلہ جاری ہو گیا سائنسدانوں نے ملک کو ناقابل شکست بنا دیا ہر 23 مارچ کو پاکستان اپنی قوت کا مظاہرے میں اس تمام اسلحے کی نمائش کرتا تھا اور اپنے دشمنوں کو خوف زدہ رکھتا تھا۔ پھر اسلامی جمہوریہ پاکستان کو نظر بد لگ گئی اور امریکانے افغانستان پر حملے کے لیے ہماری بزدل کمانڈو کو ڈرا کر اس کو کہا یا تم ہمارے ساتھ ہو یا ہمارے دشمن کے ساتھ ہو ایک چیز کا فیصلہ کرو ورنہ ہم تمیں پتھر کے زمانے میں پہنچا دیں گے بزدل کمانڈر نے نہ اپنی فوج اور نہ ہی اپنی قوم سے مشورہ کیا اورلا جسٹک سپورٹ کے بہانے ملک کی بندگاہیں، ہوائی اڈے اور سرحدیں امریکا کے حوالے کر دیں پاکستان کے ساتھ مل کر ٤٨ ملکوں کی ناٹو فوجوں نے پڑوسی مسلمان ملک افغانستان کو تورا بورا بنا دیا پھر ملک میں سے ٦٠٠ سے زائد مسلمانوں کو امریکا سے ڈالر کے عوض فروخت کر دیا لال مسجد اور اسلام کی بچیوں کے مدرسے حفصہ پر فوج سے حملہ کروا کر اور فاسفورس گیس سے جلا ڈال۔
ا پاکستان کے ہمدرد بلوچستان کے اکبر بگٹی کو اعلانیہ میزائل سے ہٹ کر کے شہید کر دیا یہ تمام لوگ پاکستان کی افواج کے خلاف ہو گئے افغانستان کے طالبان کہتے ہیں پاکستان نے ناٹو فوجیوں کے ساتھ ملک کر ہمارے ملک پر جنگ مسلط کی ہے اور پاکستان نے ان ساتھ دیا ہے اور دے رہا ہے الہٰذا پاکستان ہم پاکستان کے ساتھ ناٹو کی طرح حالت جنگ میں ہیں ہم ناٹو کے ساتھ ساتھ پاکستان کو بھی نقصان پہنچائیں گے اس دوران طالبان نے پاکستانی طالبان کی مدد سے پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی اس کے جنرل ہیڈ کواٹر ،دفاہی ادروں، تفتیشی ادروں، پولس ہیڈ کواٹر غرض ہر جگہ دفاہی جگہ کو نشانہ بنا دیاہمارے ملک کو مفلوج کر کے رکھ دیا اس کے ساتھ امریکہ کے بنائے ہوئے کچھ پاکستانی جعلی طالبان کے ذریعے اسکولوں، بازاروں مساجد، امام بارگاوں اور مزاروں کو نشانہ بنایا تاکہ عام پاکستانی کو سب طالبان کا مخالف بنا دے۔
قارئین! ان حالات میںکئی سالوں سے اسکورٹی کی وجہ سے ہم ٢٣ مارچ کی پریڈ بھی نہیں کر سکتے۔ غیر ملکی جاسوسی ایجنٹوں کی پاکستان میں برمار کی وجہ سے ہمارے ایٹمی اثاثوں کو بھی نقصان ہو سکتا ہے ہمارے ملک کا ١٠٠ ارب ڈالر سے زائدکا نقصان ہو چکا ہے ہماری قوم دو حصوں میں بٹ چکی ہے ہماری افغانستان سے ملحقہ مغربی سرحد غیر محفوظ ہو چکی ہے ہم نے سوات میں آپریشن کیا مگر امن قائم نہیں ہوا وہاں اب بھی فوج بیٹھی ہوئی ہے باجوڑ، فاٹا پورا خیرپختوخواہ میں امن آمان کا مسئلہ ہے کشمیر اورہندوستان کے ساتھ سرحدوں پر فوج لگی ہوئی ہے۔
دشمن ہماری فوج کو جگہ جگہ تقسیم کرنے میں کامیاب ہو چکا ہے اس پریشانی کی حالت میں قوم مبتلا ہے ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے ہمیں پرانا والا پاکستان لو ٹا دو۔ قوم کو امریکی ڈالر نہیں چاہیے۔ امریکا سے پاکستانی عوام کو نفرت ہے۔ ملک کو پرائی جنگ سے باہرنکالو۔ تاکہ ہم آزادی سے اپنے فیصلے خود کر سکیں اور ملک ترقی کرے۔ ہم 23 مارچ کے موقعے پر اپنی شان و شوکت والی فوجی پریڈ کو دیکھ سکیں اور دنیا کی چھٹی بڑی فوج اور ایٹمی قوت کا مظاہرہ دیکھ سکیں۔