لاہور (جیوڈیسک) مارچ کے پہلے ہفتے سے ڈینگی مچھر کی افزائش کے لئے موسم سازگار ہو جائے گا لیکن اس سے نمٹنے کیلئے 60 فیصد سرکاری مشینری بیکار پڑی ہے۔ وزیراعلیٰ کے مشیر صحت، چیف سیکرٹری اور محکمہ صحت کے ضلعی انتظامیہ کو احکامات دینے کے باوجود ابھی تک ڈینگی سرویلنس، ان ڈور سپرے، فوگنگ اور لاروی سائیڈنگ میں استعمال ہونے والی مشینری، سپرے، پمپس وغیرہ چالو حالت میں نہیں ہیں قابل مرمت مشینری کو فوری طور پر درست کرانے اور موثر اقدامات کی فوری ضرورت ہے۔ صوبہ پنجاب خصوصاً لاہور اور راولپنڈی کے شہریوں کے لئے ڈینگی سے واقفیت پرانے رشتے میں تبدیل ہوچکی ہے، ان علاقوں میں ڈینگی مچھر سے نمٹنا انتہائی ضروری ہے۔ دوسری طرف محکمہ صحت کے ترجمان کا دعویٰ ہے کہ سرکاری سطح پر 2015 میں بھی ڈینگی کی موثر روک تھام کے لئے اقدامات کا آغاز کردیا گیا ہے
گزشتہ برسوں کی تیار کردہ گائیڈ لائنز اورایس او پیزپر عملدرآمد کرتے ہوئے صوبہ بھر میں ڈینگی سرویلنس کی ہدایات جاری کی جا چکی ہیں۔ ترجمان نے یہ بھی بتایا کہ سرکاری ہسپتالوں کو ڈینگی وارڈز بنانے اور ایچ ڈی یوز قائم کرنے کی ہدایات اور انسداد ڈینگی کی سرگرمیوں کی موثر مانیٹرنگ اور نگرانی کے لئے منتخب عوامی نمائندوں کو بھی متحرک کردیا گیا ہے جو ٹاؤن کی سطح پربھی کام کرینگے۔
ترجمان نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ حکومت نے تمام ہسپتالوں میں ڈینگی مریضوں کے علاج کے لئے قبل از وقت انتظامات مکمل کرلئے ہیں اور ابھی تک پنجاب کے کسی علاقے سے ڈینگی کا کوئی مریض رپورٹ نہیں ہوا لیکن موسم موافق ہونے کی وجہ سے ڈینگی کی افزائش بھی ہوگی اور مریض بھی آئینگے لیکن اصل ہدف بیماری کو پھیلنے سے روکنا اور ڈینگی بخار میں مبتلا مریضوں کا موثر اور بہترین علاج معالجہ یقینی بنانا ہے۔