حکومت پاکستان نے 23 مارچ کو ہونے والی سالانہ فوجی پریڈ اس باربھی منسوخ کر دی۔ قوم کو ملک کے دفاع اور دشمن کے خلاف مقابلے کے لئے عزم و حوصلے اور ولوے عطا کرنے والی یہ پریڈ 2007ء سے مسلسل منسوخ ہوتی چلی آرہی ہے۔
وہ پریڈ کہ جسے دیکھ کر ہر پاکستانی کا دل اپنے وطن اور اپنی بہادر افواج کے ساتھ محبت کے جذبات سے لبریز ہو جاتا تھا، اس پریڈ کو دیکھنے کے لئے اب قوم کی آنکھیں ترستی نظر آرہی ہیں۔اس سال امید ہو چلی تھی کہ امریکہ کے افغانستان سے تیزی کے ساتھ نکلتے ہو ئے جب دشمن بھارت سخت پریشانی سے دوچار ہے، یہ پریڈ ضرور منعقد ہو گی لیکن افسوس کہ ایسا نہ ہو سکا۔
پریڈ منعقد ہونے کی امید اس لحاظ سے بھی پیدا ہوئی تھی کہ اب کی بار ملک میں میاں نواز شریف کی حکومت تھی جنہیں پریڈ منسوخ کرنے کی روایت ڈالنے والے جنرل پرویز مشرف نے نہ صرف اقتدار سے نکال باہر کیا تھا بلکہ انہیں8سال تک ملک میں قدم بھی نہ رکھنے دیا تھا ۔اندازہ تھا کہ میاں نواز شریف اپنے پچھلے دور کی اس روایت کو بحال کر دیں گے لیکن ایسا نہ ہو سکا۔
حکومتی وفوجی ذرائع کے مطابق یہ منسوخی حسب سابق سکیورٹی وجوہات اور مغربی سرحد پرفوجوں کی بڑی تعداد میں تعیناتی اور قبائلی علاقوں میں ناگفتہ بہ حالات کی وجہ سے کی گئی ہے۔اس سے پہلے پریڈپرآنے والے غیرمعمولی اخراجات کوبھی منسوخی کے لیے وجۂ جواز بنایاجاتارہاہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ گزشتہ لگ بھگ ایک عشرے سے پاکستان کی سرحدوں خصوصاً مغربی سرحدوں پرغیرمعمولی حالات درپیش ہیں اور پاک فوج کے جوان بڑی پامردی سے ان حالات کامقابلہ کررہے ہیںلیکن سوال یہ ہے کہ ایسے اور اس سے ملتے جلتے حالات تودنیاکے بہت سے ممالک کوبھی درپیش رہتے ہیں لیکن اس وجہ سے وہ اپنی ملکی شان وشوکت اوردشمن پردھاک بٹھانے اورجذبۂ حب الوطنی بڑھانے کی نمائندہ ومظہرتقریبات کوکسی صورت منسوخ نہیں کرتے۔ ہمارے ہمسایہ ملک کی مثال ہی لے لیجئے جس پر آج کل ہمارا حکمران طبقہ فدا رہتاہے اوراسے دوستی کے لیے ماڈل بناتا ہے ‘وہاں ان کے قومی دن یوم جمہوریہ 26جنوری کی فوجی تقریب کبھی بھی منسوخ نہیں ہوئی۔انہیں چاہے اس کے لیے کتنے ہی سکیورٹی انتظامات کرنے پڑیں’ان کی یہ تقریب بہرصورت بغیرکسی انقطاع کے ہرسال ہوتی ہے۔ یہ بھی نہیں کہ بھارت میں مکمل شانتی ہی شانتی اورامن ہی امن ہے۔
Jammu Kashmir
اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ علیحدگی کی تحریکیں اگرکسی ملک میں چل رہی ہیں تووہ بھارت ہے اوران کی تعداد 100 سے زائدہے۔ماؤنواز 200 سے زائد اضلاع اورآٹھ ریاستیںایسی ہیں جہاں بھارتی حکومت کی رٹ ہی نہیں اوریہ ملک کا 40 فیصد حصہ بنتاہے جبکہ کشمیر میں بھی علیحدگی کی ایک بہت بڑی تحریک ہے جہاں آٹھ لاکھ سے زائد بھارتی فوج گزشتہ26سال سے مسلسل تعینات ہے۔ اس طرح تین لاکھ کے قریب فوج ماؤنواز علاقوں میں بری طرح الجھی ہوئی ہے جبکہ چینی سرحد پربھی بھارت کواب ایک لاکھ فوج تعینات کرناپڑی ہے۔اس طرح گویابھارت کی نصف سے زائد یعنی 20لاکھ میں سے 11-12لاکھ فوج مختلف محاذوں اور سرحدوں پرمصروف ہے۔ بھارت میں غربت بھی پاکستان سے کہیں زیادہ ہے اور عالمی اداروں کی رپورٹوں کے مطابق افریقہ کے بعد دنیا میں سب سے زیادہ غربت وپسماندگی بھارت میں ہے۔
ان تمام ترحالات اورمسائل کے باوجودبھارت میں کبھی ان کے قومی دن 26جنوری کی پریڈمنسوخ نہیں کی گئی لیکن امریکی صدر کی ایک فون کال پر ڈھیر ہونے والے لیکن دن رات خود کو اپنی زبان سے بہادر اور کسی سے نہ ڈرنے کا دن رات دعویٰ کرنے والے پرویزمشرف علیہ ماعلیہ نے بھارت سے بھی کم ترکشیدہ حالات کو وجۂ جواز بناکرپاکستان میں پہلی بار 23مارچ کی پریڈ منسو خ کرنے کی روایت ڈالی تھی ۔انہوں نے 23مارچ کی چھٹی بھی منسوخ کی اور پھراس کے بعد بھی سال دوسال بعد ملک کے جانبازشاہینوں کی پریڈ پر پابندیاں لگاتے رہے ۔یہاں تک کہ آنجناب نے 2007ء میں سویلین صدر بننے کے بعدفوج سے سلامی لینے کے لیے 23مارچ کی آخری بارپریڈکی اجازت دی اورپھراس کے بعد یہ پریڈمسلسل منسوخ ہی ہوتی گئی ۔زرداری دورِ حکومت سے لے کر اب نوازشریف حکومت تک یہ پابندی اسی طرح مسلسل چلی آرہی ہے۔پہلے ملکی شان وشوکت کے اظہار کی یہ پریڈ ملک کی ایک مسلسل روایت تھی اور اب اس کی منسوخی ایک روایت بن چکی ہے۔ گزشتہ سات سال سے یہ مسلسل منسوخ ہی چلی آرہی ہے۔
اگر مغربی محاذ پرفوج کی مصروفیت کووجۂ جواز بنایاجائے تویہ مصروف فوج بہرحال ہماری کل فوج کاایک چوتھائی بھی نہیں جبکہ بھارت کی نصف سے زائد فوج مختلف محاذوں پر الجھی ہوئی ہے۔پریڈکے لیے دوچارہزار فوجی مہیاکرناکوئی بڑا مسئلہ نہیں۔اگرمعاشی حالات اورپریڈپراٹھنے والے اخراجات کوجوازبنایاجائے تواس کی بھی کوئی حقیقت نظرنہیں آتی…ہماری حکومتیں اربوں کھربوں روپے اپنی عیاشیوں اوراللوں تللوں پراڑا دیتی ہیں۔جہازی سائز کی کابینہ بنائی جاتی ہیں’ اسی طرح غیرملکی دوروں پر وزراء اور صحافیوں کی فوج ظفرموج لے کر جانا ہو یا ثقافت اورفیشن کے بے کار مظاہرے کرنا ہوں توملک کاسرمایہ پانی کی طرح بہادیاجاتاہے۔
ابھی حال ہی میںایک صوبے کی حکومت میں بلاول کی سیاسی تقریب رونمائی کے لیے سندھ فیسٹیول کے نام پرفحش فیشن شوکاانعقاد کیاگیا اوراس پر6ارب روپے اڑا دئیے گئے جبکہ پنجاب میں یوتھ فیسٹیول کے نام پربھی اس سے کہیں زیادہ رقم خرچ کردی گئی۔سوال یہ ہے کہ ان تمام صوبائی اللوں تللوں کے لیے تواربوں روپے مہیا کرد ئیے گئے’ ان سے پاکستانی معیشت کوکوئی فرق پڑا نہ سکیورٹی کی کوئی وجوہات بنیں’نزلہ اگرکہیں گرتاہے تولے دے کر قومی شان وشوکت کی مظہر اس پریڈ پر جس کا پاکستان کے استحکام سے چولی دامن کا ساتھ ہے۔ اس سے پہلے ہمارے بچوں کواین سی سی کی فوجی تربیت دی جاتی تھی لیکن اس کوبھی نجانے کیوں ختم کردیاگیا۔ حالانکہ یہ فوجی تربیت توہر شہری پرلازمی ہونی چاہئے جیساکہ اسرائیل میں ہے۔
پاکستان تو بنا ہی نظریہ اسلام پر تھا ۔اس کی بنیاد بھی صرف اور صرف قرآن و سنت ہے۔اس لحاظ سے بھی دیکھا جائے تو یہ پریڈ ہمارے لئے انتہائی اہمیت کی ھحامل ہے ۔ہمارے اسلام نے ہمیشہ قوی مومن کوپسندکیاہے(صحیح مسلم)۔کافروں کے مقابلے میں مسلمانوں کوتن کرچلنے کاحکم دیاگیاہے (بخاری’ حدیث ٦٠٢’کتاب الحج) تاکہ انہیں کمزور اور ترنوالہ نہ سمجھ لیاجائے ۔جہاداورجہادکی تیاری چھوڑنے کی وجہ سے ہی آج پوری دنیامیں ہر ایرا غیراپانی کی طرح مسلمانوں کا خون بہارہاہے۔جہادکے لیے تیار حالت میں رہنے کاقرآن نے خصوصی حکم دیتے ہوئے کہاہے :
وَأَعِدُّوْا لَہُمْ مَّا اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ قُوَّةٍ وَّمِنْ رِّبَاطِ الْخَیْلِ ۔(الانفال:60) ”جہاں تک ہوسکے’دشمن کے مقابلے میں اپنی قوت اوراپنے گھوڑے تیاررکھو۔”اوراس کامقصدبھی اسی آیت میں مسلمانوں کو یہ بتایاگیا۔ تُرْہِبُوْنَ بِہِ عَدُوَّ اللَّہِ وَعَدُوَّکُمْ وَآَخَرِیْنَ مِنْ دُوْنِہِمْ لَا تَعْلَمُوْنَہُمُ اللَّہُ یَعْلَمُہُمْ۔(الانفال:60)”تاکہ اللہ کے اورتمہارے دشمن اوران کے علاوہ وہ دشمن جن کوتم نہیں جانتے’لیکن اللہ جانتاہے’وہ ڈرتے رہیں۔”
Military Parade
قرآن وحدیث کی ان نصوص کی روشنی میں ہم حکمرانوں سے یہی گزارش کریں گے کہ وہ قومی حمیت کی اس شاندار پریڈ کادوبارہ احیاء کریں۔ اس کی منسوخی کے آرڈر منسوخ کریں’ہرشہری پرفوجی تربیت کولازمی قرار دیں اوراس کے ساتھ ساتھ امریکی جنگ میں پھنسی ہوئی فوج اور قوم کو باہرنکالیں کہ جس کی وجہ سے آج قوم شدیدترین مسائل کاشکارہوچکی ہے۔جس دن حکمران امریکی جنگ سے باہرنکلنے کااعلان کریں گے’اس کے بعدمغربی سرحدپر ہمارے حالات بھی خودبخود صحیح ہوناشروع ہوجائیں گے اور مغربی سرحدوں پرہمیں فوج تعینات کرنے کی ضرورت بھی نہ رہے گی اوراس کے ساتھ ساتھ دشمن کی سازش بھی ناکام ہوگی جوہمیں مغربی محاذ پرمصروف کرکے آپس میں بھی لڑارہاہے اوربلوچستان میں کھل کر دہشت گردوں کی سرپرستی میں بھی لگا ہواہے۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو سوچنے سمجھنے اورعمل کرنے کی توفیق عطافرمائے۔آمین