مردان (جیوڈیسک) مردان کے تھانے شیر گڑھ میں پی ٹی آئی کے ایم این اے کی جانب سے پولیس پر اور پولیس کی جانب سے ایم این اے پر تشدد کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
ڈی آئی جی نے معاملے کو ٹھنڈا کرنے کے لئے تحقیقات کرائے بغیر ایس ایچ او کو معطل کر دیا۔ پولیس کے مطابق پی ٹی آئی کا ایک عہدیدار صادق نے پولیس میں نئے بھرتی ہونے والے ایک شخص کے کاغذات تصدیق کے لئے بھیجے تھے۔
جس پر کارروائی جاری تھی کہ مذکورہ عہدیدار تھانے آیا اور یہ کہہ کر پولیس کے ساتھ بد تمیزی شروع کر دی کہ تم لوگوں نے میرے بندے کو دو گھنٹے انتظار کیوں کرایا۔ اس دوران ایم این اے علی محمد خان کو بھی فون کر کے تھانے بلایا جنہوں نےآتے ہی باوردی پویس اہلکاروں پر تشدد شروع کر دیا۔
پی ٹی آئی نے الزام لگایاکہ مقامی عہدیدار صادق اور اسکے بھائی شاہ حسین ایک شخص کے کاغذات تصدیق کے لئے لائے تھے مگر ایس ایچ او نے انکار کر دیا اور وجہ پوچھنے پر تشدد کا نشانہ بنایا۔ اطلاع ملنے پر ایم این اے علی محمد خان تھانے پہنچے تو ان پر بھی تشدد کیا گیا۔
واقعے کے خلاف ایم پی اے افتخار مشوانی کی قیادت میں تحریک انصاف کے کارکنوں نے پولیس رویے کے خلاف احتجاج کیا۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ تھانہ شیر گڑھ کے ایس ایچ او سمیت تمام عملے کو معطل کیا جائے۔ ڈی آئی جی سعید وزیر نے ایس ایچ او کو معطل کر دیا ہے۔
پولیس نے ایف آئی آر درج کر کے سیل کردی ہے۔ ادھر تحریک انصاف کی جانب سے مبینہ طور پر پولیس اہل کاروں پر تشدد کے خلاف پیپلزپارٹی، اے این پی اور جے یو آئی کے کارکنوں نے بھی مظاہرہ کیا اور مطالبہ کیا کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں کی سرکاری اداروں میں مداخلت کو بند کیا جائے اور ایس ایچ او کو بحال کیا جائے۔