ٹیکسلا (ڈاکٹر سید صابر علی/ تحصیل رپورٹر) سپریم کورٹ کا سخت فیصلہ آ گیا، مارگلہ کی پہاڑیوں پر کرشنگ کا کام بند نہ ہوا تو ایس ایس پی وردی میں نہیں رہیں گے، عدالت کا اظہار برہمی پہاڑوں کی حفاظت کی یقین دھانی کرائی جائے۔
اٹارنی جنرل،صوبائی ایڈووکیٹ جرنلز،آئی جی پنجاب،کے پی کے، اسلام آباد،تحفظ ماحولیات ایجنسی مائینز اینڈ منرل ڈویلپمنٹ اتھارٹی پنجاب،کو سپریم کورٹ کی جانب سے نوٹس جاری،سماعت ایک ہفتہ کے لئے ملتوی،کس قدر سنگین صورتحال ہے دھماکوں سے پہاڈ پھاڑے جارہے ہیں،قریبی آبادی کو نقصا ن ہورہا ہے،اور یہ تباہی متعلقہ ممبران اسمبلی کی ملی بھگت سے ہورہی ہے،چیف جسٹس کے ریمارکس،سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد انتظامیہ متعلقہ اداروں کے ذمہ داران میں بھگ دھڑ مچ گئی ،ایس ایس پی اسلام آباد ساجد کیانی منگل کے روز نیشنل ہلز پارک د پہنچ گئے، اسلام آباد کی حدود میں لگی کرش مشینوں کا موقع پر معائنہ کیا،ایس ایس پی اسلام آباد ساجد کیانی ایس پی بلال نے علاقہ سنگ جانی کی سیاسی وسماجی شخصیت راجہ محمد جان کے ہمراہ مارگلہ کے پہاڑوں پر لگی کرش مشینوں کا موقع پر معائنہ کیا،واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نیشنل پارک کی حدود میں تمام کرش مشینیں بند کرنے کا سختی سے حکم دیا گیا تھا۔
Margalla Hills Crushing
ایس ایس پی اسلام آباد ساجد کیانی نے راجہ جان کے ڈیرہ پر تشریف لے گئے اور وہاں موجود وارڈ 1 یوسی 48 سرائے خربوزہ کے جنرل کونسلر ابرار عباسی اور علاقہ کی عوام کے ساتھ ملاقات کی،یاد رہے کہ چد روز قبل سپریم کورٹ نے مارگلہ کی پہاڑیوں میں جنگلات کی کٹائی اور سٹون کرشنگ کے فیصلے پر عدم عمل درآمد کے حوالے سے لئے گئے از خود نوٹس کیس کی سماعت کی تھی،ایدشنل جنرل نے اس موقع پر مارگلہ کے پہاڑوں کی کٹائی اور اس سے پیدا ہونے والی صورتحال سے عدالت کو آگاہ کیا۔
سماعت کے دوران برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مارگلہ کی پہاڑیوں پر عرصہ دراز سے پہاڑوں کی کٹائی سے ماحول کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے،دھماکے ہورہے ہیں اور حکومت کو کچھ پتا نہیں،اب اگر پہاڑوں میں دھماکے ہوئے تو متعلقہ ایس ایس پی یونیفارم میں نہیں رہیں گے،ڈیوائس لگا کر پہاڑوں کی کٹائی کی جا رہی ہے۔
Margalla Hills Crushing
دھماکوں سے قریبی آبادی کے گھروں میں دراڑیں پڑ چکی ہیں،علاقہ کے ایم این اے ، ایم پی اے کی مبینہ ملی بھگت سے سب کچھ ہورہا ہے،عدالتی احکامات اور پابندیوں کو ہوا میں ارا دیا گیا،دوسری جانب پہاڑوں کا جائزہ لینے کے لئے میڈیا ٹیم کے نمائندوںتشدد کیا جاتا ہے،میڈیا کے نمائندوں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جاتی ہیں انکے کیمرے و دیگر سامان چھین لیا جاتا ہے،جبکہ انکے کارندے کہتے ہیں کہ انھوں نے یہ پہاڑ خرید رکھے ہیں،چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کس قدر سنگین صورتحال ہے کہ پہاڑوں کو بارود سے پھاڑا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر سید صابر علی تحصیل رپورٹر ٹیکسلا موبائل نمبر0300-5128038