اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی دارالحکومت میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خطرہ ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا سے آنے والے عسکریت پسند مارگلہ پہاڑ کے دامن میں واقع سنہارے نامی ایک گاؤں میں سرائیت کرسکتے ہیں۔
کیپیٹل پولیس کے ایک اہلکار نے کہ اس گاؤں میں اپنا ٹھکانہ بنانے کے بعد یہ عسکریت پسند فوجی تنصیبات کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ سیکیورٹی ایجنسیوں نے اس پریشانی سے نمٹنے کے لیے مارگلہ پہاڑی کے ذریعے دارالحکومت کو جانے والے راستوں کے تین ایسے مقامات بھی دریافت کیے تھے۔
جسے خیبر پختونخوا سے آنے والے عسکریت پسندوں کی جانب سے اسلام آباد کے اردگرد ہائی سیکیورٹی زون میں خفیہ طور پر داخل ہونے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ مسلح افواج کے نمائندوں کے ساتھ چند اجلاسوں کے بعد پولیس نے ان راستوں پر نگرانی میں اضافہ کردیا ہے۔
اس کے علاوہ مشتبہ افراد بشمول عسکریت پسندوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے چیک پوسٹس بھی قائم کی گئی ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ علیحدہ سے سیکیورٹی فورسز کی ایک ٹیم نے ان راستوں پر اپنا گشت بھی شروع کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ سنہارے نامی یہ گاؤں مارگلہ پہاڑ کے دامن میں اسلام آباد کے سیکٹر ای 11 سے تقریباً پانچ سو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ حال ہی میں یہاں بڑی تعداد میں گھر کرائے پر چڑھائے گئے ہیں، لیکن اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر کے حکم کے باوجود مکان مالکان نے پولیس کو کرائے دار کی شناخت کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کی ہیں۔
پولیس کو خطرہ ہے کہ مارگلہ پہاڑ کی دوسری جانب واقع خیبر پختونخوا کے ضلع ہری پور سے اس گاؤں میں باآسانی داخل ہوسکتے ہیں۔ وہ اپنے ساتھ دھماکا خیز مواد اور ہتھیار اس گاؤں میں لا سکتے ہیں۔ یہ گاؤں ان کے لیے محفوظ پناہ گاہ ثابت ہوسکتا ہے، جہاں سے وہ دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں، خصوصاً مسلح افواج کی تنصیبات کے ساتھ اپنے دیگر اہداف کو نشانہ بناسکتے ہیں۔
اسی طرح ایک اور راستے کا بھی علم ہوا ہے جو گاؤں اللہ دتّہ کے ذریعے اس پہاڑ تک جاتا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا کے علاقے خان پور ڈیم کی جانب سے اس پہاڑ پر کوئی بھی چڑھ سکتا ہے، اور گولڑہ، میرہ اکو، سرائے خربوزہ اور وفاقی دارالحکومت کے سیکٹر ڈی-12 میں داخل ہوسکتا ہے۔