کراچی (جیوڈیسک) غیرواضح سیاسی حالات اور سیمنٹ سیکٹر میں منافع کے حصول پر دباؤ بڑھنے کے باعث پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں پیر کو اتارچڑھاؤ کے بعد مندی کے بادل چھائے رہے جس سے انڈیکس کی 33700 پوائنٹس کی حد بھی گرگئی، 45.24 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے 8 ارب 87 کروڑ 2 لاکھ 40 ہزار 203 روپے ڈوب گئے۔
ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ پانامہ لیکس اسکینڈل کے بعد اپوزیشن کی جماعتوں کے جلسوں اوراحتجاجی تحریک شروع کرنے کے اعلانات سے ملک کے سیاسی افق پرغیریقینی کیفیت بڑھتی جارہی ہے جو اسٹاک کے سرمایہ کاروں کے لیے باعث اضطراب ہیں اور وہ مارکیٹ میں تازہ سرمایہ کاری کرنے سے ہچکچارہے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ پیر کوابتدائی اوقات سے ہی سیمنٹ سمیت دیگر شعبوں کے حصص میں پرافٹ ٹیکنگ کا رحجان غالب رہا اور ایک موقع پرمندی کی شدت 241 پوائنٹس کی کمی تک جاپہنچی تھی لیکن اختتامی لمحات میں آئل اسٹاکس میں ہونے والی خریدرای مندی کی شدت میں کمی کا باعث بنی، کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 54.98 پوائنٹس کی کمی سے 33684.56 اورکے ایس ای 30 انڈیکس 38.65 پوائنٹس کی کمی سے 19499.39 ہوگیا جبکہ اسکے برعکس کے ایم آئی 30 انڈیکس 108.54 پوائنٹس کے اضافے سے 59339.83 اور کے ایم آئی آل شیئر انڈیکس 2.80 پوائنٹس کے اضافے سے 15996.23 ہوگیا۔
کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 17.93 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 17 کروڑ 12 لاکھ 89 ہزار 70 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار347 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 171 کے بھاؤ میں اضافہ، 157 کے داموں میں کمی اور 19 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میںآئسلینڈ ٹیکسٹائل کے بھاؤ 38.12 روپے بڑھ کر 800.62 روپے اور ایکسائیڈ پاکستان کے بھاؤ 34.21 روپے بڑھ کر 718.55 روپے ہو گئے جبکہ نیسلے پاکستان کے بھاؤ 235.98 روپے کم ہوکر 7200.02 روپے اور سینوفی ایونٹیز کے بھاؤ13.50 روپے کم ہوکر 482.50 روپے ہوگئے۔