حصص مارکیٹ میں فروخت پر دباؤ، 31300 پوائنٹس کی حد بھی گرگئی

Market Shares

Market Shares

کراچی (جیوڈیسک) سیاسی افق پر غیریقینی کیفیت نے حصص کی تجارتی سرگرمیوں پر جمود طاری کر دیا ہے جس کی وجہ سے کراچی اسٹاک ایکس چینج میں منگل کو بھی مندی کے بادل چھائے رہے اور انڈیکس کی 31300 پوائنٹس کی حد بھی گرگئی، مندی کے سبب 52.43 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید 21 ارب15 کروڑ 70 لاکھ 38 ہزار 16 روپے ڈوب گئے۔

ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ 30 نومبر کے اسلام آباد میں جلسے کے حوالے سے حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان سخت بیانات نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو مجروح کیا ہے جنہوں نے مارکیٹ میں نئی سرمایہ کاری کے بجائے حصص کی آف لوڈنگ کو ترجیح دینا شروع کردی ہے، اس طرح پرافٹ ٹیکنگ کا رحجان غالب ہوگیا ہے جو مندی کا باعث ہے۔

ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، این بی ایف سیز اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر 86 لاکھ 17 ہزار 623 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی لیکن اس سرمایہ کاری کے باوجود مارکیٹ میں تیزی رونما نہ ہوسکی کیونکہ اس دوران غیرملکیوں کی جانب سے58 لاکھ 69 ہزار982 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے27 لاکھ 13 ہزار611 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے 34 ہزار 31 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جس سے مارکیٹ تنزلی کی جانب گامزن ہوئی۔

کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 93.22 پوائنٹس کی کمی سے 31223.74 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 69.44 پوائنٹس گھٹ کر20446.23 اور کے ایم آئی 30 انڈیکس 97.56 پوائنٹس گھٹ کر 50113.27 ہو گیا، کاروباری حجم پیر کی نسبت20.27 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 15 کروڑ 98 لاکھ 56 ہزار80 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 370 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 156 کے بھاؤ میں اضافہ، 194 کے داموں میں کمی اور20 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔