”شادی مشکل، زنا آسان۔۔۔واہ رے آج کے مسلمان”

Marriage

Marriage

تحریر : مجید احمد جائی
کہتے ہیں دنیا میں دو قسم کے آسان پائے جاتے ہیں۔ ایک وہ جو رب رحمان کے بتائے ہوئے راستے پر چل کر فلاح پاتے ہیں اور دوسرے وہ جو رب رحمان کی بجائے شیطان کے پیروکار بن جاتے ہیں۔دوسری قسم دُنیا میں فساد پھیلاتی رہتی ہے اور شیطان کو خوش کرتی رہتی ہے۔اپنے لئے جہنم تیار کرتی رہتی ہے۔مجھے بے حد افسوس ہے کہ آج کا انسان جدید ٹیکنالوجی سے متعارف ہو چکا ہے لیکن دین اسلام کو بُھول کر بھٹک سا گیا ہے۔جُوں جُوں انسانی وحشی پن سے ترقی کرکے مریخ تک جا پہنچا،اس کے ساتھ بُرائیاں بھی مختلف روپ دھار کے پروان چڑھتی چلی گئی۔آج انسان نے اپنی عقل و شعور سے دُنیا کو مٹھی میں قید کر لیا ہے۔مگر خودکو شیطانی زنجیروں میں بُری طرح جکڑ لیا ہے۔اپنے اوپر فضول رسم و رواج کو مسلط کرکے اپنے دین کا مذاق اڑانے لگا ہے۔بھائی چارے کو بُھول کر ایک دوسرے کو کاٹنے لگا ہے۔عزتوں کے جنازے نکال رہا ہے۔

دوسروں کی بیٹیوں ،بہنوں کی عزتیں تار تار کر تا پھرتا ہے اور اپنی بہن،بیٹیوں کی حفاظت کرتا پھرتا ہے۔دین اسلام نے عورت کو وارثت میں حصہ دار بنا دیا،عورتوں کو چاردیواری کے اندر گھر کی رونق قرار دیا اور ہم اپنی عورتوں کو عریانی،فحاشی کی طرف دھکیل رہے ہیں۔یوں لگتا ہے ہم آج بھی دور جاہلیت میں کھڑے ہیں۔ہماری سوچوں کے محور وہی ہیں۔ہم نے کہاں ترقی کی ہے؟ہاں ہم نے ترقی کی ہے،اپنی عورتوں کو فیشن ایبل بنانے میں،اپنی عورتوں کو نچانے میں،ہماری عورتیں،مردوں کے درمیان ناچ رہی ہیں۔اپنے کپڑے اتار رہی ہے۔یہی ترقی ہم نے کی ہے۔فحاشی کے اڈے ہر گلی محلے میں بن گئے ہیں،نائٹ کلبوں میں ڈانس کرنی آگئی ہے اور تو حقہ پینا بھی سیکھ لیا ہے۔

سوچ طلب بات تو یہ ہے کہ اپنی رسم ورواج کو بھول کر یہودیت کی رسم و رواج کو فروغ دیا ہے۔اپنے پیارے آقا ۖ نے فرمایا !یہود ی کبھی بھی مسلمان کا دوست نہیں ہو سکتا،اور ہم یہودیوں کے گن گا رہے ہیں۔آج ہماری پچانوے فیصد رسم ورواج یہودیوں والا ہے۔ہمارا کھانا پینا،اٹھنا ،سونا،چلنا پھرنا،رہن سہن،لباس،سب یہودیوں کی طرز کا ہے۔نہ بھائی چارہ رہا،نہ نکاح ،بہن ،بیٹی کو نیلام بھی کر رہے ہیں۔زنا کاری عروج پر ہے،بس نام بدل دئیے گئے ہیں۔ہم گناہ کرتے ہوئے شرماتے تک نہیں،گناہ کو ثواب گردان رہے ہیں۔پھر زلزلے کیوں نہ آئے،زمین تھر تھر کانپنے کیوں نہ لگے،پانی بے قابو کیوں نہ ہو؟آج بھائی ،بھائی کا گربیان پکڑ رہا ہے،خون کی ندیاں بہائی جا رہی ہیں،افراتفری کا عالم ہے ۔یہ سب ہمارا کیا دھرا ہی تو ہے۔

Islam

Islam

سبھی باتوں کو بلاطاق رکھ کر صرف اور صرف شادی کو ہی لے لیجئے۔ہم شادیوں میں لاکھوں اڑا رہے ہیں۔یہ فضول خرچی نہیں تو اور کیا ہے۔دین اسلام نے لڑکی اور لڑکے کے جوان ہوتے ہی شادی کا حکم دیا ہے اور ہم کہتے ہیں جب تک لڑکے اپنے پیروں پر کھڑ ا نہیں ہو گا،شادی نہیں کریں گے۔نہ لڑکا لاکھوں کمائے گا نہ شادی ہو گی۔پھر لڑکے غلط سوسائٹی کیوں نہ اپنائے،دوسروں کی عزتوں کی دھجیاں کیوں نہ اڑائے۔زناکاری کی طرف ہم خود ہی تو راغب کر رہے ہیں۔رہی سہی کسر میڈیا نے پوری کر دی ہے۔انٹر نیٹ،فحش موویز نے نوجوانوں کو تباہ و برباد کر دیا ہے۔اولادیں نافرمان ہو تی جاتی ہیں۔لڑکی ہو یا لڑکا گھر سے راہ فرار اختیار کر جاتا ہے اورزناکاری میں ملوث ہو جاتے ہیں۔جس کو جدید زمانے میں ہم loveکہہ سکتے ہیں۔میں حیران ہوں،پانچویں کے بچے کو نماز کلمہ کی خبر نہیں لیکن love you.l۔لو یو کرتا پھرتا ہے۔

ہمارا معاشرہ تباہی کی طرف جا رہا ہے اور ہم میں واسطہ یا بالواسطہ اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ہمارے بچے بغاوت پر اُتر آتے ہیں،پھر نہ ماں نظر آتی ہے نہ باپ،نہ بڑا نہ چھوٹا۔دین اسلام بہت آسان ہے مگر ہمارے نام نہاد ملائوں نے ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑا۔ہم فرقہ واریت میں بٹ کر رہ گئے ہیں۔تلواریں اپنوں کی گردنیں اڑا رہی ہیں۔دشمن تماشائی بنا تماشا دیکھ رہا ہے۔ہماری لڑکیاں گھروں میں بیٹھی بوڑھی ہو رہی ہیں۔بالوں میں چاندنی اتر رہی ہے۔

مگر شادی نہیں کرتے،کہیں جائیداد کے چلے جانے کا خوف ہے تو کہیں جہیز کی لعنت درپیش ہے۔سادگی کو بُھو ل گئے ہیں۔ہمارے نبی حضرات محمد ۖ نے اپنی پیاری لخت جگر کو جہیز میں کیا دیا ،بھول گئے ہیں۔اپنے پیارے آقا کا اسوہ حسنہ بھول گئے ہیں۔جس پر عمل پیرا ہو کر دُنیا اور آخرت سنوار سکتے ہیں۔آج جسم فروشی عام ہے،ناانصافی،رشوت،لوٹ کھسوٹ،خون ریزی ،قتل و غارت عام ہو گئی ہے۔آج شادی کرنا انتہائی مشکل عمل ہو گیا ہے اور زنا کاری انتہائی آسان ۔ہم کس سمٹ چل پڑے ہیں۔اگر آج بھی ہم توبہ کر لیں اور اپنے رب کو راضی کر لیں اور اپنے پیارے آقا ۖ کے اسوہ حسنہ پر عمل پیرا ہو جائیں تو ہم دُنیا اور آخرت سنوار سکتے ہیں۔

Abdul Majeed wafa

Abdul Majeed wafa

تحریر : مجید احمد جائی