نکاح اور نگاہ

Nikah

Nikah

تحریر : ممتاز ملک
“جو عورت” نگاہ” میں رہتی ہے وہ” نکاح” میں نہیں رہتی … اور جو “نکاح” میں رہتی ہے وہ” نگاہ” میں نہیں رہتی ….” یہ اور اس جیسی تھیوری پر سوچنے اور عمل کرنے والوں سے سوال ہے کہ اماں حوا سے لیکر نبیوں کی بیٹیوں اور بیبیوں تک … اور ان محترم ہستیوں سے لیکر ہماری آزادی کی مجاہدات تک رانا لیاقت علی ، فاطمہ جناح ، آج کی بلقیس ایدھی…. دن رات کھیتوں میں کام.کرنے والیاں ، فیکٹریوں کارخانوں میں کام کرنے والیوں … جہاز اڑانے والیاں ، آپ کے زخموں پر مرہم اور پھاہے رکھ کر نرسنگ کرنے والیاں، میدان جنگ میں جان دینے والیاں ، آپ کی نسلوں کو استاد بنکر تعلیم دینے والیاں ، آپ کے بچے پیدا کرنے کو دن رات موجود ڈاکٹر کی صورت مسیحائی کرنے والی ، آپ کی وکالت کرنے والیاں ، جج بن کر فیصلے کرنے والیاں ، رپورٹر بن کر ہر موسم کا مقابلہ کرنے والیاں۔

یہ بھی سب چھوڑ دیں ، جیتے جی بھی اور میدان کربلا میں بھی امام حسین علیہ السلام کی شہادت کے بعد حق و انصاف اور سچائی کا علم بلند کرنے والی خاتون بی بی ذینب السلام اللہ علیہ …. کیا یہ سب خواتین کردار میں کسی سے کم تھیں ؟ کیا یہ سب قیامت تک کے لیئے نگاہ میں نہیں تھیں یا نکاحمیں نہیں تھیں ؟ اگر آپ کو اپنے گھر کی خواتین پر اعتبار نہیں ہے تو اسکا ہر گز یہ مطلب نہیں ہے کہ دنیا کی ہر عورت بے اعتبار ہے یا بے کردار ہے۔

Mumtaz Malik

Mumtaz Malik

تحریر : ممتاز ملک