سویڈن (جیوڈیسک) اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی برائے یمن مارٹن گریفتھس نے کہا ہے کہ وہ مذاکرات کے آیندہ دور میں یمن میں جاری بحران کے حل کے لیے ایک تفصیلی منصوبہ پیش کریں گے۔
انھوں نے سوموار کے روز سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں مذاکرات کے بعد نیوز کانفرنس میں کہا ہے کہ ’’ ہمیں امید ہے، یمنی فریق آیندہ سال کے اوائل میں مذاکرات کے ایک نئے دور کے انعقاد سے اتفاق کریں گے‘‘۔
انھوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ’’ہم ہوائی اڈے کے تنازع پر دونوں فریقوں کے موقف میں خلیج کو پاٹنے کے لیے بھی کام کررہے ہیں‘‘۔ان کا کہنا ہے کہ یمنی بحران کے حل کے لیے ایک نقشہ راہ بہت ضروری ہے اور وہ سویڈن میں جاری ان مذاکرات میں کسی پیش رفت کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
مارٹن گریفتھس نے کہا کہ ’’ ہم صرف ڈیل کے لیے نہیں بلکہ یمن پر ایک سمجھوتے کے لیے کام کررہے ہیں‘‘۔
عالمی ایلچی نے سویڈن میں جاری امن مذاکرات میں شریک دونوں فریقوں کو جنگ زدہ ملک میں قیام امن کے لیے ایک نقشہ راہ تجویز کیا ہے۔اس کے تحت حوثی ملیشیا اور تمام مسلح گروپ یمن کے شہر الحدیدہ کی بندرگاہ کو خالی کردیں گے۔
یمن کی قانونی حکومت کے وفد کے ارکان نے آج سوموار کو اس تجویز پر اپنا ردعمل دینے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ انسانی صورت حال کو بہتر بنانے اور شہریوں کے تحفظ کے لیے تعاون کریں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنی خود مختاری کو بھی د اؤ پر نہیں لگنے دیں گے۔سرکاری وفد کے ارکان نے مزید کہا کہ تعز شہر سے حوثی ملیشیا کے محاصرے کے خاتمے کے لیے بھی مثبت اشارے ملے ہیں۔
یمنی حکومت اور حوثی ملیشیا نے اقوام متحدہ سے مشاورت کے لیے تین ،تین خصوصی ورکنگ کمیٹیاں تشکیل دی ہیں۔البتہ یہ مختلف امور سے متعلق ہیں۔یمنی حکومت کے وفد نے قیدیوں ، اقتصادی صورت حال اور تعز سے متعلق تین کمیٹیاں قائم کی ہیں۔
دوسری جانب حوثیوں کے وفد نے صنعاء کے ہوائی اڈے کو کھولنے ، قیدیوں کے مسئلے اور اقتصادی صورت حال سے متعلق کمیٹیاں تشکیل دی ہیں۔اقوام متحدہ نے اپنے طور پر فریقین میں اعتماد بحال کرنے کے اقدامات ، مذاکراتی فریم ورک اور تشدد میں کمی کو ایجنڈے میں سرفہرست رکھا ہے۔