تحریر : حفیظ خٹک بیرون ملک سے فون آیا ، چند لمحوں کی رسمی باتوں کے بعد ایک سوال پوچھا گیا ۔سوال یہ تھا کہ اگر شہید کی موت اک قوم کی حیات ہے تو پھر اس قوم کو یہ بات سمجھ کیوں کر نہیں آتی ۔ اس قوم کو جس کے وزیر اعظم نواز شریف ہیں اور جنہیں پوری قوم تیسری بار اپنے اوپر حکمرانی کیلئے منتخب کیا ۔اس وزیر اعظم کو یہ بات سمجھ کیوں نہیں آتی ہے؟ جب سے اسلام کے نام پر پاکستان بنا ہے تب سے آج تلک میری دھرتی کا مسئلہ کیونکر حل نہیں ہوپایا ہے ؟70برس ہوگئے اب تلک انسانیت کے ٹھیداروں نے میری مٹی ، میرے پہاڑوں اور میری زمین کے معاملوں کو کیوں کر حل نہیں کیا ۔ کیوں ؟ ایک جانب میرے وطن کو تم لوگ کشمیر جنت نظیر کہتے ہو تو پھر اس جنت نظیر کو حاصل کرنے کیلئے حق ادا کیونکر ادا نہیں کرتے ؟بھارت جو اپنی7لاکھ سے زائد فوج کو اک مدت سے وہاں بسائے بیٹھا ہے اور کونسا ظلم ہے جو اس نے نہیں کیا ، اس ظلم کو پاکستان کے حکمرانوں نے ، اس کی عوام نے اور ان سے بھی بڑھ کر دنیا کی دیگر اقوام نے ،اقوام متحدہ نے اسلامی ممالک کی تنظیم نے آج تلک حل کیوں نہیں کیا ؟ کیا سب کے اندر کے ضمیر مر چکے ہیں یا اس قدر مردہ ہیں کہ انہیں بے حسی نے کچھھ کہنے ، سمجھنے کی کیفیت سے محروم کر دیا ہے؟
دیکھو میں آج تلک برسوں سے یہ ساری باتیں تم سے کرتا چلا آیا ہوں اور تم ہو کہ بس میری باتیں سن کر اور کچھ تسلی دے کر مسئلے کو حل کرنے کے بجائے دنیا کی دیگر قوتوں کی طرح دبا دیتے ہو۔ کیا اب میں یہ کہنا شروع کر دوں کہ جو نعرے میری مائیں ، بہنیں ، بیٹیاں ، بچے ، بوڑھے اور جوان لگایا کرتے آئے ہیں اس کے ساتھ قربانیں دیتے آئے ہیں وہ سب بند کردیں ۔ میرے وطن کے بچے کہ جنہیں پیدائش کے بعد پہلے کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے سنوائے جاتے ہیں اور اس کے بعد اذان دی جاتی ہے ۔ جنہیں بچپن سے ہی بتایا جاتا ہے کہ ہمیں غلام بنایا گیا ہے اور ہمیں محکوم اور مظلوم بنایا گیا ہے۔ مدتوں سے ہمیں آزادی کی سانسیں میسر نہیں ہیں اور دنیا بھر میں ہماری داد درسی کہیں نہیں کی جارہی ہے ۔ بس ان سارے مسائل کا حل ایک ہے اور اسی جانب ہم سب کو آگے بڑھنا ہے اوراس ظالم بھارت کی سرکار سے علیحدگی اختیار کرنی ہے ۔ہمیں پاکستان سے ساتھ ملناہے وہی ہے کہ جہاں آزادی ہے وہی ہے کہ جو اسلام کے نام پر قائم ہوا تھا اور اس کی وجود میں آنے کے بعد سے اب تک بہت ساری قربانیاں دی گئیں ہیں ۔ ہمیں ان کے ساتھ شامل ہونا ہے اور وہیں سے ہم نے ملک کے اس جانب لیکر آگے بڑھنا جس مقصد کیلئے اسے حاصل کیا گیا تھا۔
باتیں یہ بہت خوب ہیں لیکن ان کا اثر ناقابل بیاں ہے۔ مجھے آج تم نے بتانا ہے کہ وہ شہید جس کا نام برہان ظفر وانی تھا اور جسے گذشتہ برس 8جولائی کو شہید کر دیا گیا تھا اور جس کی شہادت کے بعد تحریک آزادی آگے کی جانب بڑھی ہے اور تیزی سے بڑھ رہی ہے ۔ تمہارے ملک میں اب تک کیا گیا ہے ؟ شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات اگر ہے تو پھر مجھے بتائیں کہ ابھی تک آپ کی قوم کیونکر نہیں جاگی ہے ؟ کیا یہ قوم ایسے حالات کا انتظا ر کر رہی ہے کہ جب یہ خود ایسے حالات سے دوچار ہوجائیں گے ۔ یہاں کے حکمرانوں نے ماسوائے باتوں کے اب تلک کیا ، کیا ہے ؟ کشمیر کمیٹی بنا کر کیا تمہارے حکمران یہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے اپنا کام پورا کرلیا ۔ کشمیر کو آزادی دلوادی اسے اپنے ساتھ شامل کر لیا ؟ کشمیر کمیٹی کا حال تو یہ ہے کہ اس نے آج تلک اپنی ذمہ داریوں کو ادا نہیں کیا ۔ اس کے چیئرمین نے حق ادا نہیں کیا میں ، میری پوری قوم اس سے سوال کرتی ہے کہ انہوں نے کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے اب تک کچھ بھی کیوں نہیں کیا ؟ آج اگر وہ مجھے جواب نہیں دیتا ہے تو اسے یاد رکھنا چاہئے کہ اسے خدا کو تو جواب دینا ہی ہوگا ۔کشمیر کمیٹی کے بعد میں صدر کی بات کروں ، وزیر اعظم کی بات کروں یا دیگر سیاستدانوں کی بات کروں ۔ میری قوم کا ایک ایک بچہ قیامت کے دن ان سے پوچھے گا ۔ یہ لوگ اگر یہاں جواب نہیں بھی دیتے تو کوئی بات نہیں لیکن وہاں تو یہ جواب دیں نا، وہاں تو انہیں سب پتہ چل جائیگا۔
تمہارے ملک میں ایک رہنما ہے اس کا نام حافظ سعید ہے اور اس نے یہ کہا تھا کہ 2017کا سال کشمیر کا سال ہے ، تمہیں پتہ ہویا نہ ہولیکن مجھے یہ بات بتانے میں خوشی محسوس ہوررہی ہے کہ اس رہنما کے اس بیان کے بعد میرے وطن کے سپاہیوں نے اپنی جدوجہد کو اور تیز کر دیا ہے ۔ میری مائیں ، بہنیں ، بیٹیاں سبھی اب گھروں میں مقید نہیں بلکہ اب تو وہ مجاہدین کے ساتھ ہیں ، پہلو بہ پہلو ان کے ساتھ ہیں ۔ ہمیں اپنے اللہ پر یقین کہ وہ ذات عظیم حافظ سعید کی اس بات کو ضرور پورا کریں ۔ اسی سال ان شاء اللہ ہمیں نہ صرف اس سال آزادی ملے گی بلکہ ہم پاکستان کے شامل ہوکر پاکستان کے نقشے کو پورا کردیں گے ۔ لیکن آپ اپنی حکومت کے دہرے معیار کو دیکھیں اس نے حافظ سعید تک پابند سلاسل کر دیا ۔ ان کی قید کو ایک سے زائد سال ہوچکا ہے اور حکومت نے آج تلک کوئی بات چیت نہیں کی ۔ کوئی رہائی نہیں دی جبکہ میں کیا میری پوری قوم ان کا ادب و احترام کرتی ہے ۔ نواز شریف اور ان کی پوری حکومت کا یہ عمل قابل مذمت ہے ۔ پاکستان میں کیا یہ ایک ہی رہنما ہے جو کہ کشمیر کے درد کو محسوس کرتے ہیں اور باقی رہنماؤں کو کیا نیند نے اس قدر سلا دیا ہے کہ انہیں کشمیر تک کی آواز نہیں آتی ہے ۔ اگر ایسا ہے تو پھر یاد رکھیں کہ انہیں شہدائے پاکستان کو کیا جواب دینا ہے اور شہدائے کشمیر کیلئے کو بھی کیا کہنا اور جواب دینا ہے ۔ بس میں نے بہت ساری باتیں کرلیں اب مجھے اجازت دو آئندہ کسی وقت اجاؤں گا۔
لیکن نہیں ایک لمحہ ، برہان مظفر وانی کو جانتے ہو ، یہ وہ مجاہد کہ جنہوں نے کشمیر کی آزادی کیلئے جان قربان کردی ۔ لیکن اس کے بجائے یہ ہوتا کہ ان کی پوری تحریک کو روند دیا گیا ہوتا ، بلکہ ہوا تو یہ ہے کہ اپنی مدد آپ کے تحت کشمیرکے سبھی عوام اپنی دانست میں آگے بڑھ رہے ہیں ۔دیکھنا یہ سال کشمیر کا سال ثابت ہوگا ، میرا کشمیر اسی سال آزاد ہوگا اور اس پیارے پاکستان کے ساتھ آملے گا ۔ اس کے ساتھ انہوں نے اپنا فون بند کیا اور اس لمحے آسمان دیکھتا رہا اور دیکھتا چلا گیا ۔ اس کی ایک بات نہیں بلکہ ساری باتیں سو فیصد درست تھیں ۔جو ذمہ داریاں نبھائی جانی تھیں انہیں سے روگردانی ہورہی ہے ۔ بھارت کی سرکار کو ہماری سرکار نے کچھ نہیں کہا ہے اور نہ ہی زبانی جمع خرچ کے سوا کچھ کیا ہے ۔ لیکن ان سب کے باوجود برہان وانی کی شہادت نے آزادی کشمیر کو جس انداز میں آگے بڑھایا ہے اس کیلئے کوئی الفاظ نہیں ہیں۔ برہان وانی گذشتہ برس مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہوگئے تھے۔
Indian Army Kashmir
گوکہ وہ شہید ہوگئے ہیں لیکن اس کے باوجود ان کی تحریک نے جو زور پکڑا ہے وہ ناقابل بیاں ہے۔ وطن عزیز کے اند ر کشمیری عوام کیلئے ہر ممکن امداد ی سرگرمیاں کی جارہی ہیں ۔پوری عوام کو اس بات کا یقین ہے کہ آج نہیں تو کل اور کل نہیں تو آنے والے دنوں جلد وہ وقت آنے والا ہے کہ جب انفرادی طور پر نہیں بلکہ اجتماعی طور پر یہ کہیں گے کہ یہ سچ ہے اور یہ حقیقت ہے کہ شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے ۔برہان وانی کی شہادت کو ہی دیکھ لیں انکی شہادت کے بعد کس انداز میں تحریک آزادی آگے کی جاننب بڑھ رہی ہے ۔ وسوق سے یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ یہ سال کشمیر کی آزادی کا سال ہوگا ۔ بھارت اپنی فوجوں کو واپس بلائے گا اور کشمیر میں ہر سو پاکستانی پرچم لہرائیں ۔ پاکستان زندہ باد کے نعرے لگیں اور کشمیری آزادانہ اپنی زندگیوں کو وطن عزیز کے بقا کیلئے گذاریں گے ۔ برہان وانی سمیت تمام شہداء کے خون سے انقلاب آئیگا اور شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے ، یہ حقیقت بھارت اور اس کے تما م حواریوں کے سامنے آئیگی بلکہ انسانیت کے علمبرداروں کے سامنے بھی آجائیگی ۔کشمیر کے متعلق بانی پاکستا ن کی باتیں بھی پوری ہونگی اور حافظ سعید کی نظر بندی بھی ختم ہوگی۔ ان شاء اللہ