شہید کون ہے ؟

Abdul Sattar Edhi

Abdul Sattar Edhi

انسان ہمیشہ اپنے اوصاف اور کردار سے ہی جانا اور پہچانا جاتا ہے …. نام کوئی بھی رکھ لیا جائے یا جس طرح کا نفیس لباس بھی زیب تن کر لیا جائے تو پھر بھی انسانی سوچ سب چیزوں پر حاوی رہتی ہے یعنی اگر اچھی سوچ کا اظہار کیا جائے اور اس اچھی سوچ کے ساتھ اچھے کردار کو بھی شامل کر لیا جائے …… تو پھٹے پرانے پیوند لگے ہوئے کپڑوں اور وضع قطع سے بالاتر ہو کر وہ شخصیت اپنے آپ کو منوا لیتی ہے اس سلسلے میں بے شمار مثالیں دی جا سکتی ہیں لیکن فی الحال یہاں ایک ہی مثال جناب عبدالستار ایدھی کی دینے پر اکتفا کروں گا۔

یوں تو وطنِ عزیز جس کا نام پاکستان ہے کچھ عرصے سے عجیب وغریب حالات سے دوچار ہے لیکن گذشتہ ہفتے سے ایک نئی بازگشت اور بحث نے عجیب سماں پیدا کیا ہوا ہے ۔ ملکی سالمیت اور پاک فوج کو موضوع بحث کا حصہ بناتے ہوئے فوجی جوانوں کی جانوں کے نذرانوں کی بھی توہین کر نے کی کوشش کی گئی ہے ….. یہ افسوسناک صورتحال پیدا ہونے کی بنیادی وجہ ملکی اداروں پر بیٹھے ہوئے وہ لوگ ہیں جو اپنے آپ کو منتخب اور بااختیار سمجھتے ہیں لیکن عوام کے لیئے اور ملک کے لیئے ان کے پاس کوئی اختیار نہیں بلکہ یو ں کہنا بھی غلط نہ ہوگا کہ انکی سوچ میں عوام اور ملک کے لیئے کچھ کر جانے کا احساس تک نہیں ہے ان نام نہاد قومی راہنمائوں نے ملک میں ایک سرکس لگائی ہوئی ہے ان سیاست دانوں کی حرکتیں اب تمام حدود سے تجاوز کرتی ہوئی محسوس ہو رہی ہیں اور ملکی سالمیت کے لیئے خطرے کا باعث بھی بن چکی ہیں۔

گذشتہ دنوں ڈرون حملہ میں تحریک طالبان کے سربراہ کو مار دیا گیا ………. ان کی ہلاکت کیا ہوئی کہ وطنِ عزیز کے حامیوں اور مخالفوں کے چہرے ایک بار پھر قوم کے سامنے واضع طور پر سامنے آگئے پاکستان میں جاری دہشت گردی میں ہزاروں بے گناہ شہریوں اور پاک فوج کی جانوں کے نذرانے کو حقارت سے دیکھا گیا اور ان کی شہادت کی توہین کی گئی اس طرح دین اسلام کی امن پسندی کے چہرے کو مسخ کرنے کی ایکبار پھر مذموم اور ناپاک کوشش کی گئی ہے اور ایک سیاسی جماعت نے باقاعدہ اپنے حامیوں کو سڑکوں پر لا کر اپنے لیڈر کے ملک دشمن بیان کی حمایت میں جلوس نکالنا شروع کر دیئے ہیں۔

Terrorists Pakistan

Terrorists Pakistan

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہزاروں بے گناہ لوگوں کے قتل میں ملوث جماعت کے سربراہ کی ہلاکت کی وجہ سے پاکستان دشمنی اور پاک فوج دشمنی کا کیا جواز ہے؟ کیا اس دہشت گرد تنظیم سے مذاکرات ہونے سے پہلے دہشت گردی کی کاروائیاں روک دی گئی تھیں اور دہشت گردوں نے ملک کی سالمیت اورملکی آئین کو تسلیم کر لیا تھا ؟ نہیں بالکل نہیں . . . . . . خیبر پختونخواہ میں نہتے معصوم اور بے گناہ لوگوں کا قتل عام حسبِ معمول جاری تھا پاک فوج کے جوانوں پر حملے بھی جاری تھے اور ان حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کی جا رہی تھی . . . . ایسی صورتحال میں مذاکرات کے لیئے آمادگی عوام اور فوج کا امتحان نہیں تھا تو اور کیا تھا۔

ان دہشت گردوں کی خوفناک کاروائیاں میڈیا میں نشر ہوتی رہتی ہیں اور اس جماعت کی طرف سے خود دہشت گردی کی ویڈیو فلم بنا کر بھی ریلیز کی جاتی ہے یہ ایسے ناقابلِ تردید ثبوت ہیں جن پر ہماری سپریم کورٹ بھی مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کر رہی ہیں کیونکہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر سو موٹو ایکشن لینے والے قانون میں سقم کا بہانہ بنا کر بری الذمہ نہیں ہو سکتے، پاکستان کے عوام سیاسی پارٹیوں اور مختلف اداروں کے سربراہان کے ساتھ ان دہشت گردوں کے تعلقات سے بے خبر نہیں ہیں۔

جو سیاسی جماعت آج دہشت گردوں کے سربراہ کی ہلاکت پر مگر مچھ کے آنسو بہا رہی ہے اس جماعت کے قیام پاکستان کے وقت کے کردار کو اور آج تک پاکستان کو کمزور کرنے کی وارداتوں سے عوام اگاہ ہیں۔ اگر ضرورت پڑی تو کسی اور موقع پر اس جماعت کے پاکستان دشمنی کے واقعات سے پردہ اٹھایا جا سکتا ہے ۔ آج کے مضمون میں زیادہ افادیت ملکی سالمیت اور پاک فوج کی لازوال قربانیاں ہیں اگر ہماری یاداشت کام کرتی ہے تو ان دہشت گردوں کے سوات کے علاقے میں قبضے اور ان کا نام نہاد نظام عدل ہمیں نہیں بھولنا چاہیے جو کسی طرح بھی اللہ اور اللہ کے پیارے حبیب ۖ کے احکامات کے سرا سر منافی ہے۔

ان دہشت گردوں کے خلاف لڑتے ہوئے اور اپنی جانیں قربان کر کے ملک کے پر امن عوام کی زندگیوں کو محفوظ بنانے کی جنگ جاری ہے اور جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں اس جنگ میں پاک فوج کو شکست دینے اور وطن عزیز کو تباہی سے دوچار کرنے کی سازش میں پوری دنیا کی اسلام دشمن اور پاکستان دشمن قوتیں سرگرمِ عمل ہیں کیونکہ دنیا کو پاکستان ایک ایٹمی قوت کے طور پر بالکل قابلِ قبول نہیں . . . . . ایسی صورتحال میں ہونا تو یہ چاہیئے کہ پاکستان کے تمام عوام بشمول سیاسی جماعتیں ہم اس وقت سب اکٹھے مل کر پاکستان کے دشمن کا مقابلہ اپنی بہادر پاک فوج کے شانہ بشانہ ہو کر کریں کیونکہ نیشنل ازم ایک ایسا ہتھیار ہے جس کے مقابلے میں ایٹمی قوت بھی کوئی معنی نہیں رکھتی۔

 Pakistan

Pakistan

فتح اور کامیابی ہمیشہ اس قوم کا مقدر ہوتی ہے جس میں نیشنل ازم کی روح بیدار ہو اور ہمیں پاکستان کو تمام عالمی سازشوں سے بچانے کے لیئے یہ روح پیدا کرنی ہو گی اور اس ساتھ آج ہمیں یہ عہد بھی کرنا ہو گا کہ ہم اپنے پیارے وطن کے ساتھ ہیں یا وطن دشمنوں کے ساتھ ہیں . . . . ہر قسم کی ابہامی صورتحال سے اپنے آپ کو نکالنا ہو گا ورنہ کامیابی اور وطن عزیز کی ترقی محض ایک خواب ہی رہے گا۔ یاد رکھیں کہ ہر بیماری کا زخم علاج سے ٹھیک ہو جاتا ہے لیکن الفاظ کا نشتر جو زخم لگاتا ہے سب سے زیادہ تکلیف دہ ہوتا ہے۔

تحریر : امانت علی چوہان ہالینڈ